بوجھ فہد: ابو، اسکول والے کہتے ہیں کہ بچے قوم کا مستقبل ہوتے ہیں۔ ابو: جی بیٹا، بالکل! فہد: پھر آج سے مجھے ہوم ورک نہ کروایا جائے، کیونکہ مستقبل پر اتنا بوجھ مناسب نہیں۔ (ہبۃ المجیب۔ برکینا فاسو) علم کی دولت نعیم: اگر تمہیں ایک طرف علم اور ایک طرف دولت ملے تو کیا چُنو گے؟ فہیم: میں دولت چنوں گا۔ نعیم: افسوس! میں تو علم کو ترجیح دیتا۔ فہیم: ہر کوئی وہی چیز چُنتا ہے جو اُس کے پاس نہ ہو (عطیۃ الہادی۔ برکینا فاسو) چُھٹی کا دن استاد: سب سے صاف ستھری چیز کیا ہوتی ہے؟ اسد: چھٹی کا دن سر! استاد: وہ کیوں؟ اسد: کیونکہ اُس دن کپڑے بھی صاف ہوتے ہیں، دماغ بھی اور دل بھی خوش ہوتا ہے (عبدالنصیر۔مشی گن۔ امریکہ) لو بیٹری سلیم : بھئی آج میں بہت پریشان ہوں۔ کلیم : کیوں؟ سلیم : صبح سے کوئی مجھے بیٹری لو کے نمبر سے فون کر رہا ہے اور جب اٹھاتا ہوں تو بات ہی نہیں کرتا۔ درست وقت دو طالب علم ایک غیر ملکی کانفرنس میں اپنے اپنے ملک کی خوبیاں بتا رہے تھے ۔ ایک بولا: ہمارے ملک میں ٹرینوں کے اوقات اتنےصحیح ہیں کہ آپ اپنی گھڑی کا وقت درست کر سکتے ہیں۔ دوسرا طالبِ علم: ہمارے ہاں یہ کام بجلی والے بجلی بند کر کے کرتے ہیں۔ زخمی شاعر ایک نوجوان شاعر کو اس کے دوست اس کے تخلص ‘‘زخمی’’ کے نام سے پکارتے تھے۔ ایک دن شاعر اپنے دوست سے ملنے اس کے گھر گیا، دستک دینے پر دوسرے شاعر کی ماں نے اندر ہی سے پوچھا: کون ہے باہر؟ لڑکے نے جواب دیا: جی زخمی ہوں۔ معاف کرنا بیٹے ہسپتال آگے ہے۔ لڑکے کی ماں نے بے ساختہ جواب دیا۔