حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ یہ تربیتی کلاسیں جو منعقد کی جاتی ہیں جماعت احمدیہ میں ان کا مقصد یہ ہے کہ آپ دین کا علم سیکھیں دنیا کی تعلیم کے لئے تو سکولوں میں جاتے ہیں، چھ سات گھنٹے سکول میں رہتے ہیں، وہاں پڑھتے ہیں پھر گھر آکے بھی سکول کی پڑھائی کر رہے ہوتے ہیں۔دین کی پڑھائی کی طرف کم توجہ ہوتی ہے، حالانکہ دنیا کی تعلیم کے ساتھ ساتھ دین کی تعلیم سیکھنے کی طرف بھی باقاعدگی سے توجہ ہونی چاہئے۔اس لئے پہلی چیز جو ہے دین سکھانے کے لئے ایک احمدی بچے کے لئے وہ ہے قرآن شریف کا پڑھنا۔مجھے یہ بتائیں ہاتھ کھڑے کر کے وہ بچے جو روزانہ قرآن شریف کی تلاوت کرتے ہیں۔Thirty Percent (تیس فیصد) میرا خیال ہے تو باقی بھی دین سیکھنا جو ہے ناں بہت ضروری چیز ہے اور اس کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بڑی خاص تاکید فرمائی ہے۔یہ نہیں ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کرنی ہے صرف اس لئے کہ امی ابو نے کہہ دیا ہے کہ ضرور پڑھنا ہے یا میں نے کہہ دیا کہ تلاوت کیا کریں پوچھا جائے گا۔یا آپ کی جو تنظیم ہے جماعت والے پوچھتے ہیں خدام الاحمدیہ والے یا ناظم اطفال پوچھیں گے تو بلکہ غور سے پڑھیں شوق سے پڑھیں اس لئے کہ ہم نے دین سیکھنا ہے اور اس میں سنجیدگی اختیار کریں، پھر یہاں جو آپ لوگوں نے تین چار دنوں میں سیکھا ہے ( چار دن کا ہی کورس تھا ناں؟) تو اس میں آپ کو قرآن شریف بھی پڑھایا گیا حدیث بھی پڑھائی گئی اس کا امتحان بھی ہوا اور دینی معلومات کا بھی امتحان ہوا تو اس ساری چیزوں کو جو آپ نے یہاں سیکھی ہیں وہ اس لئے تھی کہ آپ کو تھوڑی سی عادت ڈالی جائے تاکہ شوق پیدا ہو اور گھر جاکے بھی آپ دین سیکھیں۔ (تلاوتِ قرآن مجید کی اہمیت اور برکات ارشادات خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز صفحہ 101-102)