محمدؐ پر ہماری جاں فدا ہےکہ وہ کوئے صنم کا رہنما ہے مرا دل اس نے روشن کر دیا ہےاندھیرے گھر کا میرے وہ دیا ہے خبر لے اے مسیحاؑ دردِ دل کیترے بیمار کا دم گھٹ رہا ہے مرا ہر ذرہ ہو قربانِ احمدؐمرے دل کا یہی اک مدعا ہے اسی کے عشق میں نکلے مری جاںکہ یادِ یار میں بھی اک مزا ہے مجھے اس بات پر ہے فخر محموؔدمرا معشوق محبوبِ خدا ہے محمدؐ کو بُرا کہتے ہو تم لوگہماری جان و دل جس پر فدا ہے محمدؐ جو ہمارا پیشوا ہےمحمدؐ جو کہ محبوبِ خدا ہے ہو اس کے نام پر قربان سب کچھکہ وہ شاہنشہِ ہر دو سرا ہے اسی سے میرا دل پاتا ہے تسکیںوہی آرام میری روح کا ہے خدا کو اس سے مل کر ہم نے پایاوہی اک راہِ دیں کا رہنما ہے پس اس کی شان میں جو کچھ ہو کہتےہمارے دل جگر کو چھیدتا ہے مزہ دوبار پہلے چکھ چکے ہومگر پھر بھی وہی طرزِ ادا ہے خدا کا قہر اب تم پر پڑے گاکہ ہونا تھا جو کچھ اب ہو چکا ہے چکھائے گی تمہیں غیرت خدا کیجو کچھ اس بدزبانی کا مزا ہے (کلام محمود صفحہ۳۵۔۳۷) مزید پڑھیں: عشق و وفا کے افسانے