اللہ تعالیٰ جو رحمان ہے، اپنے بندے پر انعام و احسان کے لئے ہر وقت تیار ہے۔ اس نے اپنے انعامات کے ساتھ خوبصورت تعلیم اور نصیحت بھی لوگوں کے سامنے رکھ دی اور فرمایا کہ تمہارے اوپر زبردستی کوئی نہیں اگر ان احسانوں کو یاد کرکے جو مَیں تم پر کرتا ہوں میری نصیحت پر عمل کرتے ہو، غیب میں بھی میرے پہ ایمان کامل ہے تو ان احسانوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ تمہارے لئے دنیا و آخرت میں انعامات مزید بڑھیں گے، مزید خوشخبریاں ملیں گی جن کا تم تصور بھی نہیں کر سکتے۔ تمہیں اللہ تعالیٰ کی مغفرت کی چادر ڈھانپے رکھے گی اور اس سے تم اللہ تعالیٰ کے مزید قریب ہونے والے بنو گے۔ اس کے لئے کیا طریق اختیار کرنے ہیں۔ یہ جو طریق ہیں، یہ اب آگے اللہ تعالیٰ کی صفت رحیمیت میں بیان ہوں گے۔ بہرحال یہاں آنحضرتﷺ کے ذریعہ ہمیں بھی اس طرف توجہ دلائی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احسانوں کا اظہار خداتعالیٰ کا پیغام پہنچانا بھی ہے۔ اور تمہارا کام یہ ہے کہ جو پیغام آنحضرتﷺ لے کر آئے اور جس کو لے کرآج آپؐ کے غلام صادق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کھڑے ہوئے، اس پیغام کو ہم آگے پہنچاتے رہیں اور لوگوں کے دلوں پر اثر نہ ہونے کی وجہ سے مایوس نہ ہوں۔ کئی ایسے ملیں گے جن کے دل اس طرف مائل ہوں گے۔ چاہے وہ قلیل تعداد میں ہی ہوں جو رحمٰن خدا سے ڈرنے والے ہیں، اس کے شکرگزار ہیں۔ اس لئے یہ پیغام پہنچاتے چلے جانا ہے اور یہ پیغام دوسروں کے لئے بھی اور ہمارے لئے بھی، ان قبول کرنے والوں کے لئے بھی اور پہنچانے والوں کے لئے بھی مغفرت اور مزید انعاموں کا ذریعہ بن جائے گا۔ پس ہمارا ایمان بالغیب بھی اُس وقت اللہ تعالیٰ کے احسانوں کا اقرار کرنے والا ہو گا جب ہم اپنے اندر بھی خداتعالیٰ کا خوف پیدا کریں گے، اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرتے ہوئے، خالصۃً للہ اس پیغام کو آگے پہنچاتے چلے جائیں گے۔ راستے کی کوئی روک ہمارے لئے اِس کام کو بند کرنے والی نہیں ہونی چاہئے۔ ختم کرنے والی نہیں ہونی چاہئے، یہی ایک مومن کا خاصّہ ہونا چاہئے۔ دنیا کو تباہی سے بچانے کا یہی ایک ذریعہ ہے کہ لوگ رحمٰن خدا کو سمجھیں ورنہ رحمٰن خدا کے احسانوں کی قدر نہ کرنے کی وجہ سے ایسے عذابوں میں مبتلا ہوں گے جو کبھی بیماریوں کی صورت میں آتا ہے۔ کبھی ایک دوسرے کی گردنیں مارنے کی صورت میں آتا ہے۔ کبھی ایک قوم دوسری قوم پر ظالمانہ رنگ میں چڑھائی کرکے ان سے ظالمانہ سلوک کرکے عذاب کو دعوت دیتی ہے۔ کبھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے زمینی اور سماوی عذاب آتے ہیں۔ پس دنیا کو ان عذابوں سے بچانے کی کوشش کرنا ہمارا کام ہے، جس کا بہترین ذریعہ جیسا کہ مَیں نے کہا اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ پر معاملہ چھوڑنا ہے کیونکہ مُردوں کو زندگی دینا اللہ تعالیٰ کا کام ہے۔ پس یہ ایک بہت بڑا فرض ہے جو احمدیت میں شامل ہونے کے بعد ہم پرعائد ہوتا ہے۔ اپنے اپنے ماحول میں، اپنے عمل سے بھی اور دوسرے ذرائع سے بھی رحمٰن خدا کا یہ پیغام پہنچائیں۔ اس انعام کا دوسروں کے سامنے بھی اظہار کریں جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں دیا ہے اور یہ کرنے سے ہی پھرہم بھی رحمٰن خدا سے ڈرنے والوں میں شمار ہوں گے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے خوف سے ہی، اللہ تعالیٰ کا ایسا خوف جو اس کی محبت حاصل کرنے کے لئے ہو، اس کا یہ پیغام پہنچا رہے ہوں گے۔ (خطبہ جمعہ ۱۹؍جنوری ۲۰۰۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۹؍فروری ۲۰۰۷ء) مزید پڑھیں: اپنے خدا کی جو ربّ العالمین ہے پہچان کرو