لفظ اَلرَّحْمٰن کے ایک اپنے بھی خاص معنی ہیں جو اَلرَّحِیْم کے لفظ میں نہیں پائے جاتے اور وہ یہ ہیں کہ اذن الٰہی سے صفت اَلرَّحْمٰنکا فیضان انسان اور دوسرے حیوانات کو قدیم زمانہ سے حکمت الٰہیہ کے اقتضاء اور جو ہر قابل کی قابلیت کے مطابق پہنچتا رہا ہے۔ نہ کہ مساوی تقسیم کے طور پر۔ اور اس صفت رحمانیت میں انسانوں یا حیوانوں کے قویٰ کے کسب اور عمل اور کوشش کا کوئی دخل نہیں بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کا خالص احسان ہے جس سے پہلے کسی کا کچھ عمل بھی موجودنہیں ہوتا اور یہ خداتعالیٰ کی طرف سے ایک عام رحمت ہے جس میں ناقص یا کامل شخص کی کوششوں کا کوئی دخل نہیں ہوتا۔ حاصل کلام یہ ہے کہ صفت رحمانیت کا فیضا ن کسی عمل کا نتیجہ نہیں ہے اور نہ کسی استحقاق کا ثمرہ ہےبلکہ یہ ایک خاص فضل ایزدی ہے جس میں فرمانبرداری یا نافرمانی کا دخل نہیں اور یہ فیضان ہمیشہ خدا تعالیٰ کی مشیت اور ارادہ کے ماتحت نازل ہوتا ہے۔ اس میں کسی اطاعت، عبادت، تقویٰ اور زہد کی شرط نہیں۔ اس فیض کی بنا مخلوق کی پیدائش، اس کے اعمال، اس کی کوشش اور اس کے سوال کرنے سے پہلے ہی رکھی گئی ہے۔ اس لئے اس فیض کے آثار انسان اور حیوان کے وجود میں آنے سے پہلے ہی پائے جاتے ہیں اگرچہ یہ فیض تمام مراتب وجود اور زمان و مکان اور حالتِ اطاعت و عصیان میں جاری و ساری رہتا ہے۔ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ خداتعالیٰ کی رحمانیت نیکوکاروں اور ظالموں سب پر وسیع ہے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ اس کا چاند اور اس کا سورج اطاعت گزاروں اور نافرمانوں سبھی پر چڑھتا ہے۔ اور خداتعالیٰ نے ہر چیز کو اس کے مناسب حال قویٰ کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس نے ان سب کے معاملات کا ذمہ لیاہے اور کوئی بھی جاندار نہیں مگر اس کا رزق اللہ کے ذمہ ہے خواہ وہ آسمانوں میں ہو یا زمین میں۔ اُسی نے ان کے لئے درخت پیدا کئے اور ان درختوں سے پھل پھول اور خوشبوئیں پیدا کیں اور یہ ایسی رحمت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی پیدائش سے پہلے ہی ان کے لئے مہیا فرمایا۔ اس میں متقیوں کے لئے نصیحت اور یاد د ہانی ہے۔ یہ نعمتیں بغیر کسی عمل اور بغیر کسی حق کے اس بے حد مہربان اور عظیم خالق عالم کی طرف سے عطا ہوئی ہیں۔ اور اس عالی بارگاہ سے ایسی ہی اور بھی بہت سی نعمتیں بخشی گئی ہیں جو شمار سے باہر ہیں۔ مثلاً صحت قائم رکھنے کے لئے ذرائع پیدا کرنا اور ہر بیماری کے لئے علاج اور دواؤں کا پیدا کرنا۔ رسولوں کا مبعوث کرنا اور انبیاء پر کتابوں کا نازل کرنا یہ سب ہمارے رب ارحم الراحمین کی رحمانیت ہے۔ یہ خالص فضل ہے جو کسی کام کرنے والے کے کام یا گریہ و زاری یا دعا کے نتیجہ میں نہیں ہے۔ (اعجاز المسیح۔ روحانی خزائن جلد ۱۸صفحہ۹۲-۹۵ تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد اوّل صفحہ۴۸تا۴۹) مزید پڑھیں: تمام عالَموں پر ہر وقت خدا کا سلسلہ ربوبیت جاری ہے