https://youtu.be/hEPk8J_buik مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِانور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۹؍اگست ۲۰۲۵ء بروز ہفتہ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ امۃالرشید عابدہ صاحبہ اہلیہ مکرم مولانا محمد اعظم اکسیر صاحب مرحوم مربی سلسلہ (آف ربوہ حال یوکے) اور مکرم انور شہزاد خان صاحب ابن مکرم داؤداحمد خان صاحب مرحوم (سوئٹزرلینڈ)کی نماز جنازہ حاضر اور ۷؍مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ نماز جنازہ حاضر ۱۔مکرمہ امۃالرشید عابدہ صاحبہ اہلیہ مکرم مولانا محمد اعظم اکسیر صاحب مرحوم مربی سلسلہ (آف ربوہ حال یوکے) 4؍اگست 2025ء کو 82 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم صوفی خدابخش زیروی صاحب مرحوم (کارکن وقف جدید ربوہ) کی بیٹی تھیں۔ مرحومہ نے مرکز ربوہ میں تقریباً پچاس سال تک لجنہ اماءاللہ پاکستان کے مختلف عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ آپ لمبا عرصہ تدریس کے شعبے سے وابستہ رہیں اور سکول کی ہیڈ مسٹریس کے طور پر بھی کام کیا۔آپ تحریک جدیدکے دفتر اوّل میں شامل تھیں اور جیسے ہی تحریک جدید اور وقف جدید کے نئے سال کا آغاز ہوتا تو آپ فوری طور پر پورے سال کا چندہ اداکردیتی تھیں۔ اسی طرح خلیفہ وقت کی طرف سے کوئی بھی تحریک ہوتی تو فوری چندہ دینے کے لیے تیا ر ہوجاتیں اور بچوں کو بھی اس میں شامل ہونے کی تلقین کرتیں۔اپنے واقف زندگی شوہر کا ساتھ ہر قدم پر خوب عمدگی سے نبھایا اور جماعتی کاموں کے سلسلہ میں ان کے گھر سے باہر رہنے کے دوران بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت کا فرض بجالاتی رہیں۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، تہجد گزار، غریبوں کا خیال رکھنے والی، ہمدرد خدمت خلق کے جذبہ سے سر شار، مہمان نواز،ا یک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں ایک بیٹا، تین بیٹیاں اور بہت سے نواسے نواسیاں اور پوتے پوتیاں شامل ہیں۔ آپ کی ایک بیٹی مکرمہ ڈاکٹر امۃالحئی نعیم صاحبہ اپنے شوہر مکرم ڈاکٹر نعیم احمد صاحب کے ہمراہ بطور واقف زندگی گھانا میں خدمت کی توفیق پارہی ہیں۔ ۲۔مکرم انور شہزاد خان صاحب ابن مکرم داؤد احمد خان صاحب مرحوم (سوئٹزرلینڈ) 27؍جولائی 2025ء کو 49سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کا تعلق دہلوی خاندان سے تھا۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت ماسٹر محمد حسن اسان صاحب کے پوتے اور مکرم مسعود احمدصاحب دہلوی سابق ایڈیٹر روزنامہ الفضل کے بھتیجے تھے۔ 1989ء میں والدین کے ہمراہ جرمنی آئے۔ 1993ء میں والد کی وفات کے وقت آپ کی عمر 17 برس تھی۔ آپ نے بڑی محنت سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ پیشہ کے اعتبار سے آرکیٹیکٹ تھے۔ آپ کو سو مساجد سکیم میں مدد کرنے کی توفیق ملی۔ مسجد مبارک Florstadt کا نقشہ بھی آپ نے تیار کیا۔ 2011ء میں ملازمت کی وجہ سے سوئٹزرلینڈ منتقل ہوگئے جہاں آپ کو مسجد ناصر کے ڈیزائن پر کام کرنے کا موقع ملا۔ مرحوم نیک، صالح، ہمدرد اور دوسروں کی مدد کرنے والے خاموش طبع مخلص کارکن تھے۔ خلافت کے ساتھ گہرا فدائیت کا تعلق تھا۔ پسماندگان میں چار بہنیں، اہلیہ اور ایک بیٹا شامل ہیں۔ آپ مکرم عرفان احمد خان صاحب (آف جرمنی) کے چچا زاد بھائی اور مکرم فرید احمد خالد صاحب (نیشنل سیکرٹری تبلیغ جرمنی) کے برادر نسبتی تھے۔ نماز جنازہ غائب ۱۔مکرمہ بشریٰ احمد صاحبہ اہلیہ مکرم ڈاکٹر خورشید احمد صاحب مرحوم (آف ارول صوبہ بہار۔انڈیا) 28؍مئی 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ مکرم محی الدین احمد صاحب ایڈووکیٹ (آف رانچی صوبہ جھارکھنڈ) کی بیٹی تھیں۔ مرحومہ نمازوں اور تلاوت قرآن مجید کی پابند اور چندوں میں باقاعدہ، غریبوں اور بے سہارا لوگوں سے حد درجہ مروت اور صلہ رحمی کرنے والی مخلص خاتون تھیں۔ خلافت سے گہرا وفا کا تعلق تھا۔ پسماندگان میں دو بیٹیاں اور تین بیٹے شامل ہیں۔ ۲۔مکرمہ بشریٰ رشید صاحبہ اہلیہ مکرم سید پرویز افضل صاحب (آف ناصر آباد قادیان) 26؍مئی 2025ء کو 67 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، غریب پرور، مہمان نواز، خدمت گزار اور صابرہ وشاکرہ خاتون تھیں۔ خلافت سے گہرا اخلاص کا تعلق تھا۔ کئی سال بطور نائب صدر لجنہ محلہ ناصر آباد خدمت کی توفیق پائی۔ لمبا عرصہ حضرت سیدہ امۃالقدوس بیگم صاحبہ حرم حضرت مرزا وسیم احمد صاحب مرحوم کی خدمت کی بھی توفیق پاتی رہیں۔ خاندان حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے بہت محبت رکھتی تھیں۔ مرحومہ۹/۱حصہ کی موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں شوہر کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ آپ کے بیٹے مکرم سید ناصرالدین صاحب واقف زندگی کارکن ہیں۔ ۳۔مکرمہ امۃ الوحید صاحبہ اہلیہ مکرم نصیر احمد صاحب (پشاور حال راولپنڈی) 10؍جولائی 2025ء کو75سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت آپ کے دادا مکرم نور محمد صاحب کے ذریعہ آئی۔ جنہوں نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر 1915ء میں بیعت کی سعادت حاصل کی۔ آپ کو شروع سے ہی جماعتی خدمت کی توفیق ملتی رہی۔ صدر لجنہ پشاور شہر کے علاوہ ضلعی سطح پر جنرل سیکرٹری کے طورپر بھی خدمت کی توفیق پائی۔ بیماری کے دوران بھی ترجمۃ القرآن کے پیپر دیتی رہیں اور لفظی ترجمہ مکمل کیا۔ آپ کے بیٹے مکرم کامران احمد صاحب کو 9؍نومبر 2021ء کو معاندین احمدیت نےفیکٹری میں آکر فائر کر کے شہید کر دیا تھا۔ آپ نے اپنے جوان بیٹے کی شہادت کا صدمہ بڑے صبر و ہمت سے برداشت کیا۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ دو بیٹیاں اور تین بیٹے شامل ہیں۔ ۴۔ مکرمہ آنسہ پروین صاحبہ اہلیہ مکرم عبد القدیر صاحب (ربوہ) 23؍جون 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ گوئی ضلع کوٹلی آزاد کشمیر میں دعوت و تبلیغ کرنے والے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے ایک صحابی حضرت مولوی محبوب عالم صاحب رضی اللہ عنہ کی پڑپوتی، مکرم مولوی عبد الرحمٰن صاحب (مرحوم) کی پوتی اورمکرم عبد الوہاب شاہد صاحب (مرحوم) مبلغ سلسلہ کی بھتیجی تھیں۔ مرحومہ سات سال تک سیکرٹری ناصرات اور اصلاحی کمیٹی کی فعال رکن رہیں۔ اس کے علاوہ ساری زندگی محلہ کی سطح پر جماعتی کام خود بھی کرتی رہیں اور اپنے بچوں کو بھی جماعتی کاموں میں ایکٹیو رکھا۔ نمازوں پر اور دیگر جماعتی پروگراموں میں بچوں کو باقاعدگی سے بھجواتیں اور ان کی اچھے رنگ میں پرورش اور تربیت کی۔ مرحومہ بہت نیک، دعاگو، تہجدگزار، نہایت ساده، نرم مزاج، ہنس مکھ اور خوش دلی سے مہمان نوازی کرنے والی مخلص خاتون تھیں۔ عہدیداروں کا احترام کرتیں اور خلافت سے گہرافدائیت کاتعلق تھا۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں بوڑھے والدین کے علاوہ میاں،ایک بیٹی، چار بیٹے، دو بھائی اور ایک بہن شامل ہیں۔ آپ کے ایک بیٹے … مربی سلسلہ آج کل نظارت صحت ربوہ میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔آپ مکرم فرید الرحمان احمد صاحب (واقف زندگی کارکن وکالت تعمیل وتنفیذاسلام آباد۔یوکے) کی بڑی بہن تھیں۔ ۵۔مکرمہ بشریٰ داؤد ناصر صاحبہ اہلیہ مکرم داؤد احمد ناصر صاحب (ڈیٹسن باخ۔ جرمنی) 28؍مئی 2025ء کو 87سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے 12سال بطور نیشنل جنرل سیکرٹری لجنہ اما ء اللہ جرمنی اور تقریباً 14سال سٹیج سیکرٹری جلسہ سالانہ مستورات جرمنی خدمت کی توفیق پائی۔ آپ لمبا عرصہ ڈیٹسن باخ کی صدر لجنہ رہیں اور ڈیٹسن باخ کی بچیوں کو قرآن کریم ناظرہ اور باترجمہ بھی پڑھاتی رہیں۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، ہمدرد، ملنسار، مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ آپ نے بچوں کی تربیت بہت عمدہ رنگ میں کی۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ ۶۔مکرم آفتاب احمد صاحب ابن مکرم چودھری محمد عبدالله صاحب (219رب۔ گنڈا سنگھ ضلع فیصل آباد) 6؍جون2025ء کو ایک حادثہ میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نماز اور روزہ کے پابند، نرم دل، شریف النفس، نیک اور مخلص انسان تھے۔ ضرورت مندوں کی مدد کرتے اور کسی مانگنے والے کو کبھی خالی ہاتھ نہ لوٹاتے۔ خلافت سے بے انتہا محبت اور عقیدت کا تعلق تھا۔ ہمیشہ بچوں کو جماعت کے کاموں میں حصہ لینے کی تلقین کرتے اور جب بھی کوئی صحابہ کرام کا واقعہ سناتے تو جذبات سے مغلوب ہوکر آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے۔آپ کو چھوٹی چھوٹی احادیث زبانی یاد تھیں اور موقع کی مناسبت سے بچوں کو بھی ان کی یاددہانی کروایا کرتے تھے۔ چندوں میں باقاعدہ اور جماعتی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں اور پانچ بیٹے شامل ہیں۔ مرحوم کے دو بیٹے مربی سلسلہ ہیں …۔ ۷۔عزیزم فرحان احمد صاحب ابن مکرم منصور احمد صاحب (کنری۔ضلع عمر کوٹ ) 14؍جون 2025ء کو نہاتے ہوئے نہر میں ڈوبنے سے 18سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم بچپن سے ہی خدمت خلق کا جذبہ رکھتے تھے۔ اپنے ساتھ رہنے والے بچوں کا بہت خیال کرتے۔ اگر کوئی جماعت کے خلاف بات کرتا تو فوری اس کا جواب دیتے اور کہتے کہ اگر آپ کے پاس اس بارے میں کوئی دلیل ہے تو دلیل سے بات کریں۔ آپ نے ا س سال فرسٹ ایئر کے پیپر دیے تھے۔ وفات سے قبل بطور سیکرٹری عمومی مجلس اطفال الاحمدیہ ضلع عمرکوٹ اور بطور معتمد مجلس دار الفضل کنری خدمت کی توفیق پارہے تھے۔ مرحوم بہت محنتی اور انتہائی دل جمعی سے اپنے کام کو سر انجام دیتے تھے۔ جس دن آپ کی وفات ہوئی اس دن مجلس اطفال الاحمدیہ ضلع عمر کوٹ کے سالانہ تربیتی پروگرام کا انعقاد ہونا تھا۔ اس پروگرام کے لیے مرحوم وفات سے کچھ دیر قبل تک ہر عاملہ ممبر سے رابطہ میں تھے اور پرو گرام کی مکمل تیاری کروا رہے تھے تاہم یہ پروگرام بعد میں آپ کی وفات کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا۔پسماندگان میں والدین کے علاوہ ایک بہن اور دو بھائی شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین ٭…٭…٭