۳۰؍اگست ۲۰۲۵ء بروز ہفتہ (جلسہ گاہ Mendig جرمنی، ۳۰؍اگست ۲۰۲۵ ، نمائندہ انٹرنیشنل) آج دن کا آغاز صبح باجماعت نماز تہجد سے ہوا جو مکرم حافظ اویس احمد قمر صاحب مربی سلسلہ کی اقتداء میں ساڑھے چار بجے ادا کی گئی۔ سوا پانچ بجے متعلم جامعہ احمدیہ عزیزم قویم نے فجر کی اذان دی اور ساڑھے پانچ بجے مکرم مبارک احمد تنویر صاحب مبلغ انچارج جرمنی نے نماز فجر پڑھائی۔ جس کے بعد مکرم احیاء الدین صاحب مربی سلسلہ نے قول سدید کے موضوع پر قرآن کریم کا درس دیا۔ اجلاس دوم پروگرام کے مطابق آج صبح کا اجلاس ساڑھے دس بجے مکرم عطاء الرب چیمہ صاحب مبلغ انچارج و صدر جماعت قزاقستان کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوا جو عزیزم محمد صفوان احمد متعلم جامعہ احمدیہ جرمنی نے کی۔ آپ نے سورت النور کی آیات ۵۵ تا ۵۷ کی تلاوت کی۔ جس کا اردو ترجمہ تفسیر صغیر سے مکرم ملک صفوان احمد صاحب نے پڑھا۔ اس طرح جرمن ترجمہ پڑھنے کی سعادت مکرم بہزاد احمد صاحب نے حاصل کی۔ بعد ازاں مکرم خواجہ عبدالنور صاحب مربی سلسلہ اور عزیزم ماحد الیاس نے مل کر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا درج ذیل کلام ترنم سے پیش کیا۔ وہ آیا منتظر جس کے تھے دن رات معمہ کھل گیا روشن ہوئی بات مسیح وقت اب دنیا میں آیا خدا نے عہد کا دن ہے دکھایا مبارک وہ جو اب ایمان لایا صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا آج کی پہلی تقریر ڈاکٹر وجاہت احمد وڑائچ صاحب نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کی تھی۔ جس کا موضوع تھا خلافت سے ذاتی تعلق کا سفر۔ نوجوانوں کے خلافت کے ساتھ ذاتی تجربات کی روشنی میں۔ آپ نے اپنی تقریر میں نوجوانوں کے متعدد ایسے واقعات بیان کیے جن میں خلیفہ وقت سے ذاتی رابطہ بڑھانے کی صورت میں ان میں روحانی تبدیلی پیدا ہوئی اور ان کی زندگی بدل گئی۔ اپنے ذاتی تجربہ میں انہوں نے متعدد ایسے سفروں کا ذکر کیا جن کے دوران حضور انور کی ہدایات پر عمل کرنے کے نتیجہ میں آسانیاں پیدا ہوتی چلی گئیں۔ ذاتی تعلق بنانے سے خلیفہ کی دعاؤں سے انسان کی غائب سے بھی مدد کے سامان پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس ضمن میں آپ نے ایک افغان بچے اور ایک خادم جو اپنے والد کی بیماری کی وجہ سے اس حد تک پریشان تھا کہ پریشانی مایوسی میں بدل رہی تھی حضور سے رابطہ اور ملنے والی دعا کے نتیجہ میں خدائی مدد کا تفصیل سے ذکر کیا۔ اس کے بعد مکرم خواجہ فواد احمد صاحب نے درثمین سے نظم اے خدا اے کارساز و عیب پوش و کردگار اے میرے پیارے میرے محسن میرے پروردگار کے چند اشعار خوش الحانی سے پیش کیے۔ آج کے اجلاس کی دوسری تقریر مولانا محمد الیاس منیر صاحب مربی سلسلہ و صدر تاریخ احمدیت کمیٹی جرمنی کی تھی جس کا موضوع تھا صدق سے میری طرف او اسی میں خیر ہے ہیں درندے ہر طرف میں عافیت کا ہوں حصار مولانا صاحب نے اپنی تقریر کے شروع میں قرآن کریم میں صدق کی جو تعریف بیان کی گئی ہے اس کا ذکر کیا۔ اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے عہد کو پورا کرنے والے، ایفائے عہد کو نبھانے والے اور ابتلاؤں میں صبر کرنے والوں کو صدق میں شمار کیا گیا ہے۔ آپ نے اس بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ایک فارسی شعر بھی پیش کیا۔ آپ نے صدق و وفا کی لا زوال مثالیں قائم کرنے والے حضور علیہ السلام کے صحابہ کا بھی تذکرہ کیا جن کی مثالیں آج کے عہد کے لئے مشعل راہ ہیں۔ آپ نے عافیت کے حصار کی مثال میں مجسٹریٹ والے مشہور واقعہ اور سیالکوٹ میں چھت گرنے والے واقعہ کا بھی ذکر کر کے خدا کی طرف سے عافیت حاصل ہونے کا بھی ذکر کیا۔ عافیت کے حصار میں ہر وہ اہل بیعت شامل ہے جس کی زندگی کشتی نوح میں بیان کردہ تعلیم کے مطابق ہے جس کا خلاصہ شرائط بعیت ہے۔ ہمیں الدار میں داخل ہونے کے لیے اپنے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ اس زمانہ میں خلافت احمدیہ کی صورت میں عافیت کے حصار کا فیض جاری ہے جس کی قدر کرنی چاہیے اور خلیفہ وقت کے ساتھ اپنا تعلق مظبوط بنانا چاہیے۔ فاضل مقرر کے بعد Mendig شہر جہاں جلسہ سالانہ منعقد ہو رہا ہے کے مئیر نے مختصر خطاب کیا جس میں آپ نے جماعت کے ساتھ بڑھتے ہوئے روابط کا بطور خاص ذکر کیا۔ آپ نے کہا کہ تین سال قبل جب آپ لوگوں نے اتنے بڑے اجتماع کے انعقاد کی اجازت مانگی تو انتظامیہ کے دل میں جو خدشات پیدا ہوئے تھے آپ لوگوں کا عمل اور سنجیدگی دیکھ کر ہمیں اس کا جواب مل گیا ہے اور احمدیہ کمیونٹی کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ مہمان مقرر کے جذبات کے اظہار کے بعد اجلاس دوم کی کارروائی اپنے اختتام کو پہنچی۔ حضور انور کا خواتین سے خطاب آج دوپہر ساڑھے بارہ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایوان مسرور، اسلام آباد سے مستورات سے خطاب فرمایا۔ حضور انور کے خطاب کا خلاصہ درج ذیل لنک پر ملاحظہ فرمائیں۔ https://www.alfazl.com/2025/08/30/129537/ سپیشل سیشن حضور انور کے خواتین سے خطاب کے بعد دو بجے جلسہ گاہ جرمنی میں نماز ظہر عصر ادا کی گئیں۔ ہفتہ کے روز درمیانی وقفہ کے دوران تبلیغی ڈیسک اور دیگر تنظیمیں اپنے اجلاسات منعقد کرتی ہیں اس لئے تیسرے اجلاس کا وقت ساڑھے پانچ بجے رکھا گیا تھا۔ اس دوران عربی ڈیسک نے عرب مہمانوں کے ساتھ ایک طویل نشست منعقد کی جس میں باہمی مشاورت بھی شامل تھی۔ ترک ڈیسک کے احمدی احباب اپنے مہمانوں کے ساتھ مصروف رہے۔ احمدیہ lawyers ایسوسی ایشن نے غزہ کی صورت حال پر ایک فورم منعقد کیا جس میں لوگ بڑی تعداد میں شامل ہوئے۔ النصرت نے میت کو غسل دینے کے حوالے سے لوگوں کو راہنمائی مہیا کی۔ احمدیہ سٹوڈنٹ ایسوسی ایشن اور احمدیہ میڈیکل ایسوسی ایشن نے اپنے اپنے اجلاسات منعقد کیے۔ اجلاس سوم ساڑھے پانچ بجے شام جلسہ سالانہ کا اجلاس سوم مکرم لئیق احمد منیر صاحب مبلغ سلسلہ جرمنی کی صدارت میں شروع ہوا۔ جامعہ احمدیہ کے طالب علم عزیزم فاتح احمد عزیز نے سورت المومنون کی چند آیات کی تلاوت کی جن کا جرمن ترجمہ مکرم صالح احمد اور اردو ترجمہ مکرم انتصار احمد صاحب مربی سلسلہ نے پیش کیا۔ مکرم شیخ عبد الحفیظ صاحب نے درثمین سے اردو نظم ’جو خاک میں ملے اسے ملتا ہے آشنا‘ خوش الحانی سے پڑھی۔ اس اجلاس کے پہلے مقرر مکرم صادق احمد بٹ صاحب مربی سلسلہ و صدر جماعت ترکی تھے۔ آپ نے تزکیہ نفس کے موضوع پر تقریر کی۔ آپ نے اپنی تقریر کے شروع میں حضور علیہ السلام کی اس خواہش کا ذکر کیا کہ جماعت کے قیام کی اصل غرض و غایت یہی ہے کہ پاک دل اور باخدا لوگوں کی جماعت قائم ہو جائے اسی لئے ساتھ نصیحت فرمائی کہ پاک دل مثل صحابہ بن جاؤ۔ یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ تزکیہ نفس اطاعت کے بغیر ممکن نہیں۔ اطاعت امام و تزکیہ نفس سے متعلق فاضل مقرر نے حضور علیہ السلام کے اقتسابات پیش کئے جن میں حضور نے فلسفیانہ بحثوں سے نکال کر معرفت الٰہی اور اصلاح نفس کی طرف متوجہ کیا ہے۔ آپ نے حاضرین کو حضور علیہ السلام کے اس ارشاد کی یاد دھانی کروائی کہ نیکی کو سنوار کر ادا کرو اور بدی کو بے زار ہو کر ترک کرو۔ اخلاقی بدیوں سے اجتناب برتنے کے بارے میں آپ نے بتایا کہ اپنی بات پر اڑ جانا شیطان صفت کہلاتا ہے جبکہ اپنی غلطی پر شرمسار ہونا حضرت آدم کی صفت ہے۔ آپ نے ناراضگی چھوڑنے اور انانیت کے بتوں کو پاش پاش کرنے سے متعلق حضور کا اقتباس بھی پیش کیا۔ بعدازاں دو مہمان مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جرمن فلسطین دوستانہ تنظیم کے ندیم مشابش صاحب جرمنی کے شہر Osnabruck سے تشریف لائے تھے۔ اسی طرح Mrs Doyar Zebel برلن سے تشریف لائی تھیں جنہوں نے اپنی طرف سے جلسہ کی مبارک باد اور جماعت سے اپنے تعلق کو سراہا۔ مہمان مقررین کے بعد مکرم اسامہ نسیم صاحب نے اردو نظم ’اسلام سے نہ بھاگو راہ ھدیٰ یہی ہے‘ ترنم سے پڑھی جس کے بعد مکرم سعید احمد عارف صاحب مربی سلسلہ نے گھریلو زندگی اسلامی اقدار کا آئینہ کے عنوان سے جرمن زبان میں تقریر کی۔ جس میں گھروں کو امن کا گہوارہ بنانے کے حوالے سے اسلامی تعلیم پیش کی۔ روز مرہ زندگی میں پیش آنے والے واقعات اور معاشرہ میں سر اٹھانے والے مسائل اور ان کے حل کے لئے خلفاء کے ارشادات سے راہنمائی حاصل کرنے کی تلقین کی۔ ساڑھے سات بجے اجلاس کی کارروائی اختتام پذیر ہوئی۔ جس کے بعد مہمانوں کو کھانا پیش کیا گیا اور مغرب عشاء کی نمازیں نو بجے شب ادا کی گئیں۔