مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۷؍اگست ۲۰۲۵ء بروز جمعرات بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ نصرت بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم مظفر احمد گوندل صاحب مرحوم (آف گوٹھ سلطان ضلع حیدر آباد۔ حال یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور ۶؍مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ نماز جنازہ حاضر مکرمہ نصرت بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم مظفر احمد گوندل صاحب مرحوم (آف گوٹھ سلطان ضلع حیدر آباد۔ حال یوکے) 3؍اگست 2025ء کو ۸۲سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ حضرت چودھری علی محمد گوندل صاحب صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پوتی اور مکرم چودھری سلطان احمد گوندل صاحب مرحوم کی بہو تھیں۔ مرحومہ گوٹھ چودھری سلطان احمد میں بطور ہیڈ ٹیچر متعین رہیں اور اپنے گاؤں کے علاوہ ارد گرد کے دیہات میں بھی کثیر تعداد میں بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتی رہیں۔ مرحومہ کو مقامی سطح پر لمبا عرصہ بطور صدر لجنہ اور جنرل سیکرٹری خدمت کی توفیق ملی۔ مرحومہ نماز اورروزہ کی پابند، تہجد گزار،قرآن کریم کی تلاوت میں باقاعدہ، خدمت خلق کے جذبہ سے سر شار،مہمان نواز، غریب پرور نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ مرکزی عہدیداروں کا بہت احترام کرتی تھیں۔ بچوں کی بہت اچھی تربیت کی۔ مرحومہ جلسہ سالانہ یو کے پرآئی تھیں۔ جلسہ سے قبل عمرہ بھی ادا کیا اور حضور انور سے شرف ملاقات حاصل کیا۔ پسماندگان میں دو بیٹے اورچاربیٹیاں اور کثیر تعداد میں نواسے نواسیاں اور پوتے پوتیاں شامل ہیں۔ آپ کی ایک بیٹی مکرمہ اسماء شاہد صاحبہ کوایم ٹی اے پر نظمیں پڑھنے کی بھی توفیق ملتی رہی۔ آپ کے ایک بیٹے … اس وقت بطور صدر جماعت گوٹھ سلطان اور ایک پوتے مکرم احمد سلطان صاحب بطور مربی سلسلہ خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ مرحومہ مکر م مبشر احمد گوندل صاحب (آف یوکے) کی بھابی تھیں۔ نماز جنازہ غائب ۱۔مکرم ناصر احمد صاحب ابن مکرم شفیع احمد صاحب (کینیڈا) 8؍مئی2025ء کو 79 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم اللہ کے فضل سےایک نیک، صالح، خادم دین خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ خود بھی لمبا عرصہ اورنگی ٹاؤن کراچی اور پھر کینیڈا آنے پر Weston North Toronto میں بطور صدر حلقہ خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ آپ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں وقف بعد از ریٹائر منٹ کی درخواست دی جو حضور انور نے ازراہ شفقت قبول فرمائی اور پھر آپ بیت الاسلام مشن ہاؤس کے استقبالیہ ڈیسک پر خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ مرحوم بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔ نماز باجماعت اور تلاوت قرآن کریم کے پابند، رحم دل، غریب پرور، ایک نیک اور باوفا انسان تھے۔ خلافت کے ساتھ گہرامحبت اور اخلاص کا تعلق تھا اور یہ تعلق اپنی اولاد میں بھی پیدا کیا۔ مرحوم کو افریقہ میں مسجد بنوانے کی بھی توفیق ملی۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ ۲۔مکرمہ ریحانہ کوثر صاحبہ اہلیہ مکرم رانا منیر احمد صاحب (فیصل آباد) 26؍جنوری 2025ء کو 49 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ کی ساری فیملی غیر احمدی ہے۔ انہوں نے سنہ 2000ء میں سعودی عرب قیام کے دوران MTA کے پروگراموں سے متاثر ہو کر اپنے آپ کو احمدی سمجھنا شروع کر دیا تھا اور اپنے گھر والوں کو بتادیا تھا کہ میں احمدی ہوں۔اس پر سارے خاندان میں ان کی مخالفت شروع ہو گئی۔ اس کے باوجود 2011ء میں با قاعدہ بیعت کر کے آپ جماعت میں داخل ہوئیں اور پھر آہستہ آہستہ اپنے شوہر کو بھی آمادہ کیا۔ دیگر خاندان والوں نے آپ سے قطع تعلق کر لیا اور مرتے دم تک کوئی تعلق اور رابطہ نہ رکھا لیکن آپ احمدیت پر قائم رہیں۔ آپ کے شوہر اور بچوں کا بھی مقامی جماعت سے بہت فعال رابطہ ہے۔ مرحومہ کی فیملی انتہائی شریف النفس اور مخلص ہے اور ساری فیملی عہدیداران کی اطاعت اور عزت کرنے والی اور تعاون کرنے والی ہے۔مرحومہ سیکر ٹری ضیافت کے علاوہ دیگر ڈیوٹیاں بھی دیتی رہیں۔ 3۔مکرمہ آمنہ عبد اللہ صاحبہ بنت مکرم ملک عبد اللہ خان صاحب(ڈ سکہ ضلع سیالکوٹ) 20؍نومبر 2024ء کو 59سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ پیدائشی احمدی تھیں۔ چندہ جات اور دیگر تحریکات میں باقاعدہ تھیں۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، خوش اخلاق، نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ پسماندگان میں دو بہنیں شامل ہیں۔آپ کی بڑی بہن… نائب صدر لجنہ ضلع سیالکوٹ کے طورپر خدمت کی توفیق پارہی ہیں۔ ۴۔مکرمہ وفا محمد اسماعیل الرواشدہ صاحبہ (اردن) یکم جولائی 2025ء کو کینسر کی طویل بیماری سے 49سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ مخلص احمدی تھیں۔ بیماری میں بھی لجنہ کا نصاب یاد کرکے امتحان دیتی رہیں۔ آپ نے 2012ء میں بیعت کی تھی جس کی وجہ سے آپ کو گھر والوں کی طرف سے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ لوگ انہیں طعنہ دیتے تھے کہ بیماری اور سب مصائب کا سبب تمہاری بیعت ہے۔ مگر آپ تادم وفات احمدیت پر ثابت قدم رہیں۔ آپ کے شوہر… ضیافت کے شعبہ میں خدمت بجالارہے ہیں۔ یہ دونوں اپنے اپنے خاندانوں میں اکیلے احمدی ہیں۔ مرحومہ کی دو بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ مرحومہ ہمیشہ انہیں جماعت کے قریب لانے کی کوشش کرتی رہیں لیکن دیگر رشتہ داروں کا ان پر بہت زیادہ اثر تھا۔ مرحومہ مخلص، نیک، مسکین طبع اور ہر دل عزیز خاتون تھیں۔ ۵۔مکرمہ نصیرہ نزہت صاحبہ بنت مکرم میاں اللہ یار صاحب (ربوہ) 28؍فروری 2025ء کو 56سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحومہ تین سال کی عمر میں یتیم ہو گئی تھیں۔ پھرآپ کی والدہ ریاض بیگم صاحبہ کی شادی قاری محمد عاشق صاحب سے ہو گئی۔ مرحومہ کی کفالت قاری صاحب نے ہی کی۔ مرحومہ نے صدر لجنہ پاکپتن کے علاوہ بعض اور عہدوں پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔ نہایت خوش گفتار، مہمان نواز، نیک اور عبادت گزار خاتون تھیں۔ پورے خاندان کو اپنے اخلاق اور پیار سے جوڑا ہوا تھا۔ خدمت دین ان کا شعار تھااور جماعتی عہدیداروں کا بہت احترام کرتی تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ ایک بیٹا اورتین بیٹیاں شامل ہیں۔ ۶۔مکرم انجینئر شایان احمد خان صاحب ابن مکرم انجینئر مظفر احمد خان صاحب (پشاور) 26؍مئی 2025ء کو 31 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کے والد مکرم مظفر احمد خان صاحب صوابی میں پنج پیر نامی گاؤں کے پہلے احمدی مکرم خان محمد نجیم خان صاحب کے صاحبزادے ہیں۔ مرحوم کی والدہ مکرمہ صاحبزادی سیده امۃ الباسط صاحبہ حضرت صاحبزادہ سید عبد اللطیف صاحب شہید کی پڑپوتی ہیں۔ مرحوم کو کچھ عرصہ فن لینڈ میں رہنے کا موقع ملا جہاں آپ کو مجلس خدام الاحمدیہ کی نیشنل عاملہ میں بطور معتمد اورنائب صدر خدمت کی توفیق ملی۔ مرحوم با عمل،فرمانبردار،قدردان، وسیع النظر انجینئر، خادم احمدیت اور خلافت کے فدائی مخلص وجود تھے۔ دعوت الی اللہ کا بہت شوق تھا۔ مرحوم خاموشی سے مالی مدد بھی کرتے تھے۔ دوران علالت یہی کہتے تھے کہ موت سے نہیں اللہ کی ناراضگی سے ڈرتا ہوں۔ ڈاکٹر حال پوچھتے تو مسکرا کر جواب دیتے کہ الحمد للہ میں ٹھیک ہوں۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ایسا صبر والا اور بلند حوصلہ مریض نہیں دیکھا۔ مرحوم سخت کمزوری میں بھی نمازوں کی کوشش کرتے تھے۔ پسماندگان میں والدین کے علاوہ ایک چھوٹا بھائی اور ایک بہن شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین ٭…٭…٭