حضرت ابوذر غفاریؓ نے بیان کیا کہ نبی کریمﷺنے جب سورج غروب ہورہا تھاتو ان سے پوچھا کہ تم کو معلوم ہے یہ سورج کہاں جاتا ہے؟ میں نے عرض کی کہ اللہ اور اس کا رسولؐ بہترجانتے ہیں۔آپؐ نے فرمایا کہ وہ جاتا ہے اور جا کرعرش کے نیچے سجدہ کرتا ہے۔ پھر (دوبارہ آنے) کی اجازت چاہتا ہے اور اسے اجازت دی جاتی ہے اور وہ زمانہ قریب ہے جب یہ سجدہ کرے گا تو اس کا سجدہ قبول نہ ہو گا اور اجازت چاہے گا لیکن اجازت نہ ملے گی بلکہ اس سے کہا جائے گا کہ جہاں سے آئے ہووہیں واپس لوٹ جاؤ۔ پھر جہاں ڈوبا تھا، وہاں سے سورج نکلے گا اور یہی مراد ہے اس آیت سے جہاں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَالشَّمۡسُ تَجۡرِیۡ لِمُسۡتَقَرٍّ لَّہَا ؕ ذٰلِکَ تَقۡدِیۡرُ الۡعَزِیۡزِ الۡعَلِیۡمِ۔(یٰسٓ: ۳۹) اور سورج ایک مقررہ جگہ کی طرف چلا جا رہا ہے،یہ غالب (اور) علم والے (خدا) کا مقرر کردہ قانون ہے۔(صحيح البخاري، کتاب بدء الخلق، حدیث: ۳۱۹۹) مزید پڑھیں: حضرت عثمانؓ کی فضیلت