انسان کی سرشت اور بناوٹ میں دو قوتیں رکھی گئی ہیں اور وہ دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں اور یہ اس واسطے رکھی گئی ہیں کہ انسان ان کی وجہ سے آزمائش اور امتحان میں پڑ کر بصورت کامیابی قربِ الٰہی کا مستحق ہو۔ان دو قوتوں میں سے ایک قوت نیکی کی طرف کھینچتی ہے اور دوسری بدی کی طرف بلاتی ہے۔نیکی کی طرف کھینچنے والی قوت کانام مَلک یا فرشتہ ہے اور بدی کی طرف بلانے والی قوت کانام شیطان یا بالفاظ دیگر یوں سمجھ لو کہ انسان کے ساتھ دو قوتیں کام کرتی ہیں۔ایک داعی خیر اور دوسری داعی شر۔ (ملفوظات جلد ۱۰ صفحہ ۳۱۲، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) شیطان انسان کو گمراہ کرنے کے لیے اور اس کے اعمال کو فاسد بنانے کے واسطے ہمیشہ تاک میں لگا رہتا ہے۔یہاں تک کہ وہ نیکی کے کاموں میں بھی اس کو گمراہ کرنا چاہتا ہے اور کسی نہ کسی قسم کا فساد ڈالنے کی تدبیریں کرتا ہے۔ (ملفوظات جلد ۶ صفحہ ۱۴۲، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) شیطان قدیم سے انسان کا دشمن ہے اور وہ اسے پوشیدہ اور اچانک طور پر ہلاک اور برباد کرنا چاہتا ہے۔ اس کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ چیز انسان کو تباہ کرنا ہی ہے اس لئے اس نے اپنے نفس پر یہ لازم کرلیا ہے کہ وہ ہر اُس امر کی طرف کان لگائے رکھے جو خدائے رحمان کی طرف سے لوگوں کو جنّت کی طرف بلانے کے لئے نازل ہوتا ہے اور وہ اپنی تمام تر کوشش گمراہی اور فتنہ کے پھیلانے میں خرچ کرے۔ (تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام، جلد ۱ صفحہ ۲۸) مزید پڑھیں: اس تمدّنی زندگی میں غضِّ بصر کی عادت ڈالنا ضروری ہے