https://youtu.be/gw0fNpuxSVE ہر ایک پرہیز گار جو اپنے دل کو پاک رکھناچاہتا ہے اس کو نہیں چاہیے کہ حیوانوں کی طرح جس طرف چاہے بےمحابانظر اُٹھا کر دیکھ لیا کرے بلکہ اس کے لئے اس تمدّنی زندگی میں غضِّ بصرکی عادت ڈالنا ضروری ہے اور یہ وہ مبارک عادت ہے جس سے اس کی یہ طبعی حالت ایک بھاری خلق کے رنگ میں آجائے گی۔ (اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد۱۰صفحہ۲۸۴) ایک نکتہ یاد رکھنے کے لائق ہے اور وہ یہ ہے کہ چونکہ انسان کی وہ طبعی حالت جو شہوات کا منبع ہے جس سے انسان بغیر کسی کامل تغیر کے الگ نہیں ہو سکتا یہی ہے کہ اس کے جذبات شہوت محل اور موقع پاکر جوش مارنے سے رہ نہیں سکتےیا یوں کہو کہ سخت خطرہ میں پڑ جاتے ہیں۔اس لئے خدا تعالیٰ نے ہمیں یہ تعلیم نہیں دی کہ ہم نامحرم عورتوں کو بلا تکلف دیکھ تو لیا کریں اور ان کی تمام زینتوں پر نظر ڈال لیں۔ اور ان کے تمام انداز ناچنا وغیرہ مشاہدہ کرلیں لیکن پاک نظر سے دیکھیں اور نہ یہ تعلیم ہمیں دی ہے کہ ہم ان بیگانہ جوان عورتوں کا گانا بجانا سن لیں اور ان کے حسن کے قصے بھی سنا کریں لیکن پاک خیال سے سنیں بلکہ ہمیں تاکید ہے کہ ہم نامحرم عورتوں کو اور ان کی زینت کی جگہ کو ہرگز نہ دیکھیں۔ نہ پاک نظر سے اور نہ ناپاک نظر سے۔ اور ان کی خوش الحانی کی آوازیں اور ان کے حسن کے قصے نہ سنیں۔ نہ پاک خیال سے اور نہ ناپاک خیال سے بلکہ ہمیں چاہیے کہ ان کے سننے اور دیکھنے سے نفرت رکھیں جیسا کہ مردار سے تا ٹھوکر نہ کھاویں کیونکہ ضرور ہے کہ بے قیدی کی نظروں سے کسی وقت ٹھوکریں پیش آویں۔ (اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد۱۰ صفحہ۳۴۳) مزید پڑھیں: جو شخص پورے طور پر اطاعت نہیں کرتا وہ اس سلسلہ کو بدنام کرتا ہے