https://youtu.be/fmF0jldnsQo?si=hcYY8DlCkvwDGTkF&t=382 حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰ ة والسلام فرماتے ہیں کہ ’’یَادرکھو حقوق کی دو قسمیں ہیں۔ایک حق اللہ دوسرے حق العباد۔حق اللہ میںبھی امراء کو دقت پیش آتی ہے اور تکبر اور خود پسندی ان کو محروم کر دیتی ہے مثلاً نماز کے وقت ایک غریب کے پاس کھڑا ہونا بُر ا معلوم ہوتا ہے۔اُن کو اپنے پاس بٹھا نہیں سکتے اور اس طرح پر وہ حق اللہ سے محروم رہ جاتے ہیں کیونکہ مساجد تو دراصل بیت المساکین ہوتی ہیں۔اور وہ اُن میں جانا اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں اور اسی طرح وہ حق العباد میں خاص خاص خدمتوں میں حصّہ نہیں لے سکتے۔غریب آدمی تو ہر ایک قسم کی خدمت کے لیے تیار رہتا ہے۔وہ پاؤں دبا سکتا ہے۔پانی لاسکتا ہے۔کپڑے دھوسکتا ہے یہاں تک کہ اُس کو اگر نجاست پھینکنے کا موقعہ ملے تو اس میں بھی اُسے دریغ نہیں ہوتا، لیکن امراء ایسے کاموں میں ننگ و عار سمجھتے ہیں اور اس طرح پر اس سے بھی محروم رہتے ہیں۔غرض امارت بھی بہت سی نیکیوں کے حاصل کرنے سے روک دیتی ہے۔یہی وجہ ہے جو حدیث میں آیا ہے کہ مساکین پانچ سو برس اوّل جنّت میں جائیں گے۔‘‘( ملفوظات جلد سوم صفحه 368 ایڈیشن1988ء)