(انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۸؍جنوری۲۰۲۱ء) گنی کناکری کے صدر اور مبلغ انچارج نے ایک واقعہ لکھا ہے۔ کہتے ہیں کہ انہوں نے میرا جوگذشتہ سال کا وقفِ جدید کا خطبہ تھا وہ مسجد میں پڑھ کے سنایا جس میں مَیں نے مالی قربانی کی اہمیت کو بیان کیا تھا اور اس حوالے سے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اقتباسات پیش کیے تھے جن میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خدا تعالیٰ تک پہنچنے کے پانچ ذرائع میں سے ایک ذریعہ جہاد بالمال کا ذکر فرمایا تھا اور فرمایا تھا کہ ایک دل میں دو محبتیں اکٹھی نہیں ہو سکتیں یعنی مال کی محبت بھی ہو اور خدا تعالیٰ کی محبت بھی ہو اور اس کے علاوہ بعض واقعات بھی میں نے سنائے تھے جو عموماً میں مالی قربانی کے ایمان افروز واقعات سنایا کرتا ہوں۔ کہتے ہیں کہ نماز جمعہ کے بعد ایک غریب اور مخلص احمدی موسیٰ قبا (Muossa Kaba) صاحب نے اپنی جیب میں جتنے پیسے تھے نہایت اخلاص کے ساتھ وقف جدید کی مدّ میں ادا کر دیے جبکہ وہ اس سے پہلے اپنا چندہ ادا کر چکے تھے۔ جب رقم کا پوچھا گیا کہ کتنی ہے تو کہنے لگے جو جیب میں تھا میں نے نکال کے دے دیا اب خود ہی گن لیں۔ میں نے تو اللہ تعالیٰ کی محبت کے حصول کے لیے دیا ہے گنتی کر کے نہیں دیا۔ جب گنتی کی گئی تو پچاسی ہزار فرانک کی رقم تھی۔ جب انہیں کہا گیا کہ اس میں سےکچھ رقم واپس رکھ لیں۔ آپ نے گھر بھی جانا ہے۔ سب ہی آپ نے جیب میں سے نکال کے دے دیے ہیں۔ کرایہ بھی آپ کے پاس نہیں رہا تو کہنے لگے کہ آپ نے سنا نہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ ایک دل میں دو محبتیں جمع نہیں ہو سکتیں۔ لہٰذا آج مجھے اللہ تعالیٰ کی محبت کے سہارے جینے دیں۔ اور خوشی خوشی پیدل اپنے گھر چلے گئے۔ … جماعت احمدیہ فرانس کی ایک خاتون ڈنیوا (Dieneba) صاحبہ ہیں کچھ عرصہ قبل انہوں نے بیعت کی تھی۔ ان کو فیملی کے ساتھ بھی کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے مالی قربانی میں چاہے وہ وقفِ جدید ہو، تحریکِ جدید ہو، مسجد فنڈ ہو ہمیشہ حصہ لینے کی کوشش کی ہے اور چندوں کی برکات کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ کہتی ہیں اس سال میں نے وقف جدید چندے کی ادائیگی کی، تو حالات اس طرح کے تھے کہ میں اچھی جاب کے لیے ایک لمبے عرصہ سے کوشش کر رہی تھی لیکن کوئی جاب نہیں مل رہی تھی۔ کہتی ہیں کہ جس دن میں نے چندہ وقف جدید کی ادائیگی کی ہے دس منٹ کے بعد ہی مجھے فون کے ذریعہ ایک بہت بڑی کمپنی کی طرف سے اطلاع موصول ہوئی کہ ان کے ہاں مجھے جاب مل گئی ہے۔ کہتی ہیں ان تمام چندوں کی ادائیگی کے فوراً بعد اور خاص طور پر وقفِ جدید کی ادائیگی کے فوراً بعد کام کا حصول یقیناًً اللہ تعالیٰ کی طرف سے میرے لیے ایک نشان ہے۔ قازقستان کے مبلغ سلسلہ لکھتے ہیں کہ لوکل معلم جسلان صاحب کی اہلیہ نے چند سال پہلے بیعت کی تھی۔ اس دفعہ اپنی سالگرہ کے موقع پر سات ہزار ٹینگے(Tenge، لوکل کرنسی ہے) تحریک جدید اور وقف جدید میں آدھی آدھی کر کے دے دی۔ وہ بیان کرتی ہیں …اس رقم کی ادائیگی کے ایک ہفتے کے بعد ہی مجھے ستر ہزار ٹینگے کی رقم مل گئی جس کی مجھے کوئی امید بھی نہیں تھی۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربانی کی تو اس نے دس گنا بڑھا کے واپس کر دیا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ ایسا کیوں نہیں ہوتا۔ ہمارے ساتھ تو ایسا واقعہ پیش نہیں آتا۔ ان کو چاہیے کہ استغفار بھی کریں اور اپنے دلوں کو ٹٹولیں کہ کیا اس قربانی کے وقت ان کی نیت خالصۃًللہ قربانی کی تھی؟ اگر تھی تو پھر شکوہ بھی پیدا نہیں ہو سکتا۔ پھر تو اس بات پر خوش ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے قربانی کی توفیق عطا فرمائی۔ بس اللہ تعالیٰ نے دینا تھا۔ کس طریقے سے دینا ہے وہ دے دے گا۔ ہو سکتا ہے آج نہیں تو کل دے دے گا لیکن جن کی نیت ہی یہ ہوتی ہے ان کو پھر شکوے بھی پیدا ہوتے ہیں۔ تھوڑ دل ایسے کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو تو پھر نمازیں بھی بوجھ لگ رہی ہوتی ہیں۔ ماسکو کے ایک دوست ہیں عبدالرحیم صاحب۔ کہتے ہیں کہ نوکری کے معاملے میں میری قسمت ہمیشہ خراب رہی ہے۔ جہاں بھی کام ملتا وہاں تنخواہ اتنی کم ہوتی کہ ساری فیملی کا گزارہ مشکل ہو جاتا۔ ایک مرتبہ تو ایک ماہ کی تنخواہ بھی ادا نہیں کی گئی لیکن پھر اللہ تعالیٰ نے ایسا فضل فرمایا کہ میری تنخواہ میں اضافہ ہونے لگ گیا۔ میں سمجھ گیا کہ یہ خدا تعالیٰ کی طرف سے اشارہ ہے کہ مجھے چندہ جات باقاعدگی سے ادا کرنے چاہئیں۔ چنانچہ میں نے چندے ادا کرنے شروع کر دیے۔ جتنے چندے تھے باقاعدگی سے دینے شروع کر دیے۔ ان کی ادائیگی کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے مزید فضل کیا اور مجھے ایک ایسی نوکری کی پیشکش ملی جس کا میں دو سال سے انتظار کر رہا تھا اور اللہ کے فضل سے اب مجھے چندہ وقف جدید کی ادائیگی کی بھی توفیق ملی ہے اور مجھے خاص طور پر اس بات کا ادراک ہو گیا ہے کہ چندوں کی ادائیگی میں مستقل مزاجی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ انسان کی آمدنی بڑھاتا چلا جاتا ہے اور آمدنی کا مستقل انتظام بھی فرما دیتا ہے اور یہ کہ میں اللہ کا بڑا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے چندوں کے شاملین میں، چندہ جات میں، جماعتی چندہ جات میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائی۔ تنزانیہ کے امیر صاحب ہی تحریر کرتے ہیں ارِینگا ریجن سے طٰہٰ صاحب نے بیان کیا کہ اس سال خاکسار کو چندہ وقف جدید کے حوالے سے غیر معمولی برکات مشاہدہ کرنے کا موقع ملا۔ کہتے ہیں وقف جدید کا وعدہ تقریباً چھ لاکھ شلنگ (Shilling)تھا۔ نومبر میں مالی مشکلات کو دیکھتے ہوئے انہوں نے مجھے خط لکھا کہ مجموعی طور پر ملکی اور کاروباری حالات بہت خراب ہیں اس لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی توفیق سے میں وقف جدید کا وعدہ مکمل کر سکوں۔ اب یہ لوگ جو خط مجھے لکھتے ہیں یہ بھی صرف ذاتی ضروریات کے لیے نہیں لکھتے، بلکہ یہ فکر کے ساتھ لکھتے ہیں کہ دعا کریں کہ ہم اپنا چندہ ادا کر سکیں۔ آگے بعض واقعات آئیں گے کہ لوگ تو اس لیے نمازیں اور تہجد پڑھتے ہیں کہ ہم چندوں کی ادائیگی کرسکیں بجائے اس کے کہ اپنی ذاتی ضروریات پوری کریں۔ کہتے ہیں ابھی خط لکھا ہی تھا کہ دل میں سکون سا محسوس ہوا کہ ان شاءاللہ کچھ سامان ہو جائے گا اور ابھی خط لکھے ہوئے چوبیس گھنٹے ہی گزرے ہوں گے کہ کسی ریفرنس سے میرے پاس ایک دوست اپنے کاروبار کے سلسلہ میں مشورہ اور کنسلٹیشن (consultation)کے لیے آئے۔ ان سے ملنے پر علم ہوا کہ پندرہ سال پہلے ہم دونوں کلاس فیلو بھی تھے۔ کہتے ہیں ان کے کام کے سلسلہ میں جو باتیں ہوئیں کاروباری باتیں ہوئیں۔ پھر مجھے ان کے ذریعہ سے ایک کنٹریکٹ مل گیا جو اس وقت چھ ملین شلنگ کا کنٹریکٹ تھا۔ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے میرے وعدے کی رقم سے کئی گنا زیادہ، دس گنا بڑھا کر انتظام فرما دیا۔ چھ لاکھ کو چھ ملین کر دیا۔ ایڈوانس ملتے ہی سب سے پہلے میں نے وقفِ جدید کا وعدہ پورا کیا۔ زنجبار کے ایک نومبائع دوست جمعہ صاحب ہیں۔ سبزی منڈی میں مزدوری کا کام کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ جب وقفِ جدید کے وعدے کی ادائیگی کے حوالے سے تحریک کی گئی تو ان دنوں سامان لانے والی گاڑیوں کی آمد و رفت بند ہو گئی تھی۔ سامان کی گاڑیوں پر لوڈنگ اَن لوڈنگ کرتے ہیں۔ مالی حالات تنگ تھے۔ جس طرح میں نے کہا تھا ناں اب یہ مزدور آدمی ہے، غریب آدمی ہے یہ دعا نہیں کر رہا کہ میری ضروریات پوری ہو جائیں، میرا پیٹ بھرنے کے سامان ہو جائیں بلکہ کہتے ہیں میں نے کچھ دن تہجد میں اللہ تعالیٰ سے چندوں کی ادائیگی کے لیے خاص دعا کی۔ تہجد میں اٹھ کے دعا کی تو صرف یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے توفیق دے کہ میں مالی قربانی میں پیچھے نہ رہوں۔ چنانچہ وقفِ جدید کا سال ختم ہونے سے صرف تین دن پہلے یہ سلسلہ کاروبار جو کہ بند ہوا ہوا تھا دوبارہ شروع ہو گیا اور انہیں تقریباً تین لاکھ شلنگ کی آمد ہوئی جس سے کہتے ہیں مجھے اپنا اور اپنے بچوں کا چندہ ادا کرنے کی توفیق ملی۔ یہ ذکر نہیں کہ گزارہ کرنے کے لیے ہمیں رقم مل گئی بلکہ یہ کہ میرا اور میرے بچوں کا چندہ ادا ہو گیا۔ کہتے ہیں جب سے میں نے بیعت کی ہے چندہ جات کی ادائیگی کی وجہ سے خدا تعالیٰ نے میرے مال میں خاطر خواہ برکت عطا فرمائی ہے۔ یہ ہیں وہ لوگ جن کو فکر ہے تو چندوں کی ادائیگی کی اور تہجدمیں جیسا کہ میں نے کہا خاص طور پر رو رو کر دعا کر رہے ہیں تو یہ کہ خدا تعالیٰ چندہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ایک دنیا دار انسان یہ باتیں سن کر کہہ سکتا ہے یہ تو پاگل پن ہے لیکن دنیا دار کی نظر میں یہی جو بیوقوف لوگ ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ پیار کرتا ہے اور پھر ان کی ضرورتیں خود ہی پوری کرتا ہے۔ مزید پڑھیں: اللہ تعالیٰ کی صفت رحیمیت