بچوں کی اچھی تربیت کا ثواب ماں کے لیے جہاد جتنا ہے ہمارے پیارے آقا سیدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ ا للہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:’’بچوں کی تربیت کی ذمہ داری جیسا کہ میں نے کہا کہ کوئی معمولی ذمہ داری نہیں ہے اور اس بگڑے ہوئے معاشرے میں جہاں ہر قدم پر شیطان نے دنیاوی ترقی کے نام پر اپنی طرف کھینچنے کے سامان کئے ہوئے ہیں اور پھر جب بچے اپنے ساتھ کے غیر بچوں کو بعض کام کرتے دیکھتے ہیں خاص طور پر جب بارہ تیرہ سال کی عمر کو پہنچتے ہیں تو ان میں بے چینیاں پیدا ہونی شروع ہو جاتی ہیں۔ پس یہ تربیت جو ماں کرتی ہے اور جس محنت سے اس طرف توجہ دیتی ہے یہ جہاد سے کم نہیں ہے۔ تبھی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے سوال کرنے پر کہ ہم جہاد پر تو جا نہیں سکتیں ،کیا گھروں کو سنبھالنے اور بچوں کی تربیت کرنے پر جہاد جیسا ثواب کمائیں گی؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یقیناًیہ تمہارا جہاد ہے اور اس کا ثواب تمہیں جہاد جتنا ہے۔‘‘ (جلسہ سالانہ کینیڈا کے موقع پر مستورات سے خطاب فرمودہ ۸؍اکتوبر۲۰۱۶ء)(مرسلہ:قدسیہ محمود سردار۔ کینیڈا)