حضرت مسیح موعودؑ کی جماعت میں شامل ہونے کے لئے ہر اس چیز سے بچنا ہو گا جو دین میں برائی اور بدعت پیدا کرنے والی ہے۔ اس برائی کے علاوہ بھی بہت سی برائیاں ہیں جو شادی بیاہ کے موقع پر کی جاتی ہیں اور جن کی دیکھا دیکھی دوسرے لوگ بھی کرتے ہیں۔ اس طرح معاشرے میں یہ برائیاں جو ہیں اپنی جڑیں گہری کرتی چلی جاتی ہیں اور اس طرح دین میں اور نظام میں ایک بگاڑ پیدا ہو رہا ہوتا ہے۔ اس لئے جیسا کہ مَیں نے پہلے بھی کہا، اب پھر کہہ رہا ہوں کہ دوسروں کی مثالیں دے کر بچنے کی کوشش نہ کریں، خود بچیں۔ اور اب اگر دوسرے احمدی کو یہ کرتا دیکھیں تو اس کی بھی اطلاع دیں کہ اس نے یہ کیا تھا۔ اطلاع تو دی جا سکتی ہے لیکن یہ بہانہ نہیں کیا جا سکتا کہ فلاں نے کیا تھا اس لئے ہم نے بھی کرنا ہے تاکہ اصلاح کی کوشش ہو سکے، معاشرے کی اصلاح کی جا سکے۔ ناچ ڈانس اور بےہودہ قسم کے گانے جو ہیں ان کے متعلق مَیں نے پہلے بھی واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ اگر اس طرح کی حرکتیں ہوں گی تو بہرحال پکڑ ہو گی۔ لیکن بعض بُرائیاں ایسی ہیں جو گو کہ برائیاں ہیں لیکن ان میں یہ شرک یا یہ چیزیں تو نہیں پائی جاتیں لیکن لغویات ضرور ہیں اور پھر یہ رسم و رواج جو ہیں یہ بوجھ بنتے چلے جاتے ہیں۔ جو کرنے والے ہیں وہ خود بھی مشکلات میں گرفتار ہو رہے ہوتے ہیں اور بعض جو ان کے قریبی ہیں، دیکھنے والے ہیں، ان کوبھی مشکل میں ڈال رہے ہوتے ہیں ان میں جہیز ہیں، شادی کے اخراجات ہیں، ولیمے کے اخراجات ہیں، طریقے ہیں اور بعض دوسری رسوم ہیں جو بالکل ہی لغویات اور بوجھ ہیں۔ ہمیں تو خوش ہونا چاہئے کہ ہم ایسے دین کو ماننے والے ہیں جو معاشرے کے، قبیلوں کے، خاندان کے رسم و رواج سے جان چھڑانے والا ہے۔ ایسے رسم و رواج جنہوں نے زندگی اجیرن کی ہوئی تھی۔ نہ کہ ہم دوسرے مذاہب والوں کو دیکھتے ہوئے ان لغویات کو اختیار کرنا شروع کر دیں…(فرمایا) تم ایسے دین اور ایسے نبی کو ماننے والے ہو جو تمہارے بوجھ ہلکے کرنے والا ہے ۔ جن بے ہودہ رسم و رواج اور لغو حرکات نے تمہاری گردنوں میں طوق ڈالے ہوئے ہیں، پکڑا ہوا ہے، ان سے تمہیں آزاد کرانے والا ہے۔ تو بجائے اس کے کہ تم اُس دین کی پیروی کرو جس کو اب تم نے مان لیا ہے اور اُن طور طریقوں اور رسوم و رواج اور غلط قسم کے بوجھوں سے اپنے آپ کو آزاد کرو ،ان میں دوبارہ گرفتار ہو رہے ہو۔ اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے کہ تم تو خوش قسمت ہو کہ اس تعلیم کی و جہ سے ان بوجھوں سے آزاد ہو گئے ہو اور اب فلاح پا سکو گے، کامیابیاں تمہارے قدم چومیں گی، نیکیوں کی توفیق ملے گی۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۵؍نومبر ۲۰۰۵ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۶؍دسمبر ۲۰۰۵ء) مزید پڑھیں: دس شرائط بیعت