https://youtu.be/qHV1NkvBMfI ٭… پاکستان اور بھارت میں علی الترتیب ۱۴ و ۱۵؍اگست کو ۷۹واں یومِ آزادی منایا گیا۔ دونوں ممالک میں یہ یومِ آزادی رواں سال کی باہمی جنگی جھڑپوں کے بعد اہمیت کا حامل رہا۔ پاکستان میں عوام نے اپنی افواج کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔ جماعت احمدیہ پاکستان نے بھی یہ دن ملی جوش و خروش سے منایا۔ ربوہ میں خوب گہما گہمی رہی۔ اہم عمارات اور مساجد کو برقی قمقموں سے سجایا گیا۔ اہلِ علاقہ نے یوم آزادی سے قبل وقارِ عمل کے ذریعہ صفائی ستھرائی کی اور جھنڈے اور جھنڈیوں سے گھروں ، گلیوں کو سجایا۔ اس موقع پر عطیہ خون کی مہم کا بھی انعقاد کیا گیا جو اس بات کا عکاس تھا کہ مادرِ وطن کی خاطر اہل علاقہ حقیقت میں بھی خون پیش کرنے میں صفِ اول میں رہنے والے ہیں۔ ٭… منگل کے روز جاری کی گئی انسانی حقوق کی رپورٹ میں امریکی حکومت نے بھارت اور پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے انتہائی محدود اور معمولی قابلِ اعتبار اقدامات کیے جبکہ پاکستان نے شاذو نادر ہی کوئی قابلِ اعتبار قدم اٹھایا۔امریکہ نے یہ الزام اس سالانہ عالمی رپورٹ میں لگایا ہے جو منگل کے روز جاری کی گئی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے دنیا بھر میں انسانی حقوق پر امریکی حکومت کی سالانہ رپورٹ کو اس سال مختصر کر دیا اور بعض اتحادیوں اور اُن ممالک پر تنقید کو خاصا نرم کر دیا جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے شراکت دار رہے ہیں۔اس سال بھارت اور پاکستان کے لیے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق سے متعلق دستاویز بھی خاصی مختصر اور محدود تھی۔امریکی کانگریس کی منظوری سے تیار کی جانے والی ملکی محکمہ خارجہ کی یہ رپورٹ روایتی طور پر ہر ملک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا تفصیلی جائزہ پیش کرتی رہی ہے، جس میں غیر منصفانہ حراست، ماورائے عدالت قتل اور شخصی آزادیوں جیسے مسائل کو غیر جانبدارانہ انداز میں بیان کیا جاتا رہا ہے۔واشنگٹن میں بھارتی اور پاکستانی سفارت خانوں نے اس رپورٹ پر کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا، جس میں ۲۰۲۴ءکے واقعات کو درج کیا گیا ہے۔ نئی دہلی ماضی میں امریکہ کی اس طرح کی رپورٹوں کو مسترد کرتا رہا ہے۔ اسلام آباد نے بھی گذشتہ سال امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق کی رپورٹ کو مسترد کر دیا تھا۔ ٭… انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کی بدنام زمانہ اوین جیل پر فضائی حملہ کر کے ’’بظاہر جنگی جرم‘‘کا ارتکاب کیا۔ اس تنظیم نے آج بروز جمعرات جاری کردہ ایک بیان میں تہران حکومت پر بھی حملے کے بعد قیدیوں کو نقصان پہنچانے اور لاپتا کر دینے کا الزام لگایا۔اس جیل پر یہ حملہ ۲۳؍جون کو اسرائیل اور ایران کے درمیان بارہ روزہ جنگ کے دوران کیا گیا تھا، جس میں جیل کے جنوبی اور شمالی داخلی دروازوں سمیت طبی سہولتوں اور قیدیوں کے وارڈز کو تباہ کر دیا گیا تھا۔ یہ حملہ اس وقت ہوا تھا، جب قیدیوں کی ان کے عزیز و اقارب سے ملاقاتوں کا وقت جاری تھا۔ایرانی حکام کے مطابق ابتدائی طور پر کم از کم ۷۱؍افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں قیدی، ان کے رشتہ دار اور جیل کا عملہ بھی شامل تھے۔ بعد میں یہ تعداد ۸۰؍بتائی گئی تھی۔ یہ واضح نہیں کہ اسرائیل نے اس جیل کو کیوں نشانہ بنایا تھا۔ ٭… پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پولیس پر آتشیں ہتھیاروں اور دستی بموں سے آٹھ مسلح حملے کیے گئے جن میں چھ اہلکار ہلاک اور نو دیگر زخمی ہوگئے۔ صوبائی پولیس کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق یہ حملے صوبے کے سات مختلف اضلاع میں پولیس تھانوں اور ناکوں پر یا دوران گشت کیے گئے،جن میں بعض مقامات پر تو راکٹ لانچر بھی استعمال ہوئے ۔کالعدم عسکریت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ان حملوں کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کارروائیاں اس کی پولیس کے خلاف جاری مہم کا حصہ تھیں۔ ٭… اقوام متحدہ کے شام کے لیے تحقیقاتی کمیشن نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں سال مارچ میں شام کے ساحلی علاقوں میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کے دوران عبوری حکومت کے اہلکاروں اور سابق حکمرانوں کے وفادار جنگجوؤں، دونوں ہی کی جانب سے ممکنہ جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق اس پرتشدد لہر میں زیادہ تر علوی برادری کو نشانہ بنایا گیا اور تقریباً چودہ سو افراد، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی، ہلاک ہوئے۔ اس تشدد کے بعد بھی وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں۔یہ واقعات گذشتہ سال صدر بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد شام میں پیش آنے والا سب سے خونریز سانحہ تھے۔ اس کے بعد عبوری حکومت نے حقائق کے تعین کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کی تھی۔ ٭… وزیرِاعظم شہباز شریف نے پاکستان کے ۷۹ویں یوم آزادی کے موقع پر ملک کی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ایک نئی آرمی راکٹ فورس کمانڈ کے قیام کا اعلان کیا۔ جو روایتی جنگی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرے گی۔پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی پی) کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ نئی راکٹ فورس کمانڈ کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے گا، جو پاکستان کی روایتی جنگی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرے گی۔یہ فورس فوج میں اپنا الگ کمانڈ رکھے گی جو کسی روایتی جنگ کی صورت میں میزائلوں کی تعیناتی اور ان کے استعمال کو سنبھالنے کے لیے مخصوص ہو گی۔