https://youtu.be/rFy_U4Nq1tY ہر سال ۱۴؍اگست کو دنیا بھر میں چھپکلیوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ چھپکلیاں زمین پر پائے جانے والے قدیم جانداروں میں سے ایک ہیں اور ان کی ہزاروں اقسام دنیا بھر میں موجود ہیں۔ مگر اس کے باوجود، انہیں اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے یا ناپسند کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ دن ان جانداروں کے بارے میں مثبت رویہ اپنانے اور سائنسی و ماحولیاتی لحاظ سے ان کی اہمیت کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ چھپکلی رینگنے والے جانوروں کے گروہ Squamata سے تعلق رکھتی ہے، جس میں سانپ بھی شامل ہے۔ دنیا میں چھپکلیوں کی سات ہزار سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں۔ یہ جانور تقریباً ہر قسم کے ماحول میں پائے جاتے ہیں، جیسے کہ صحرا، جنگلات، پہاڑ، شہری علاقے اور یہاں تک کہ انسانوں کے گھروں کے اندر بھی۔ ان کی مختلف اقسام میں رنگ، سائز، غذائی عادات اور رویے میں حیرت انگیز تنوع پایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر Komodo Dragon دنیا کی سب سے بڑی چھپکلی ہے جو انڈونیشیا کے جنگلات میں پائی جاتی ہے اور اس کی لمبائی دس فٹ تک ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب Leopard Gecko ایک چھوٹی اور پالتو چھپکلی ہے جو اپنے خوبصورت پیٹرن اور نرم مزاج کی وجہ سے مشہور ہے۔ اسی طرح Chameleonرنگ بدلنے اور اپنی آنکھیں الگ الگ سمت میں حرکت دینے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ باسلِسک چھپکلی کو Jesus lizards کہا جاتا ہے کیونکہ وہ پانی پر دوڑ سکتی ہے۔ چھپکلیاں ہمارے ماحولیاتی نظام میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ کیڑے مکوڑوں کا شکار کرتی ہیں، جن میں وہ کیڑے بھی شامل ہوتے ہیں جو فصلوں یا انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، چھپکلیاں خود بھی مختلف پرندوں، سانپوں اور دوسرے جانوروں کی خوراک بنتی ہیں۔ یوں یہ food chain کا ایک اہم حصہ ہیں۔ کچھ اقسام پودوں کے بیج پھیلانے میں بھی مدد دیتی ہیں اور ان کے بل مٹی کو ہوادار بنانے کا کام کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے، چھپکلیاں کئی خطرات کا سامنا کر رہی ہیں۔ ان میں سب سے بڑا خطرہ قدرتی رہائش گاہوں کی تباہی ہے جو کہ انسانوں کی آبادکاری، جنگلات کی کٹائی اور زرعی پھیلاؤ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ چھپکلیاں درجہ حرارت پر بہت حساس ہوتی ہیں، اور موسمیاتی تبدیلیاں ان کے تولیدی نظام کو بری طرح متاثر کر سکتی ہیں، خاص طور پر ان اقسام میں جن میں انڈوں کا جنسی تعین درجہ حرارت پر منحصر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ ممالک میں چھپکلیوں کو غیر قانونی طور پر پکڑ کر غیر ملکی پالتو جانوروں کی منڈی میں فروخت کیا جاتا ہے جس سے ان کی آبادی کو سخت نقصان پہنچتا ہے۔ماحولیاتی آلودگی، خاص طور پر کیمیائی مادوں اور کیڑےمار ادویات کا استعمال بھی چھپکلیوں کی صحت کو متاثر کرتا ہے۔ کچھ علاقوں میں غیر ملکی جانوروں کی آمد بھی ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہے، جیسے بلیوں اور چوہوں کی وجہ سے چھپکلیوں کے انڈے اور بچے ختم ہوجاتے ہیں۔ چھپکلیوں کے تحفظ کے لیے کئی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کئی ممالک میں نیشنل پارکس اور محفوظ علاقے قائم کیے گئے ہیں جہاں ان کے قدرتی مسکن محفوظ رکھے گئے ہیں۔ کچھ اقسام کے لیے مصنوعی ماحول میں افزائش کے منصوبے بھی بنائے گئے ہیں، تاکہ ان کی نسل ختم ہونے سے بچائی جا سکے۔ ساتھ ہی غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے قوانین نافذ کیے جا رہے ہیں، اور سائنسی تحقیق سے ان کے طرز زندگی اور ضروریات کو بہتر سمجھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ چھپکلیوں کے بارے میں چند دلچسپ حقائق بھی قابل ذکر ہیں۔ کئی اقسام، جیسے کہ گیکو، دیواروں اور چھتوں پر چڑھ سکتی ہیں کیونکہ ان کے پیروں میں ننھے ننھے بال ہوتے ہیں جو سطح سے چپک جاتے ہیں۔ کچھ چھپکلیاں، جیسے ہارنڈ لزرڈ، دفاعی طور پر اپنی آنکھوں سے خون نکالنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ زیادہ تر چھپکلیاں اپنی دم چھوڑ کر دشمن سے جان بچاسکتی ہیں اور بعد میں وہ دم دوبارہ نکل آتی ہے۔ حیرت انگیز طور پر کچھ چھپکلیاں سننے کی بجائے زمین کے ارتعاش سے خطرہ محسوس کرتی ہیں اور کچھ کی پیشانی پر ایک تیسری آنکھ نما ساخت بھی موجود ہوتی ہے جو روشنی کا احساس کرتی ہے۔ چھپکلیوں کا عالمی دن ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ قدرت کے ہر جاندار کی اہمیت ہے چاہے وہ کتنا ہی چھوٹا یا انوکھا کیوں نہ ہو۔ چھپکلیاں صرف دیواروں پر رینگنے والی حشرات الارض نہیں بلکہ وہ ہمارے ماحول کا اہم حصہ ہیں۔ ان کا تحفظ صرف ان کی بقا کے لیے نہیں، بلکہ ہمارے اپنے ماحولیاتی توازن کے لیے بھی ضروری ہے۔ یہ دن ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ان جانداروں کے لیے جگہ بنائیں جن کے بغیر ہماری دنیا ادھوری ہے۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: مریخ کے چوہے