https://youtu.be/_9mhjjuaU_M ’’انشاءاللہ تعالیٰ اس قوم میں احمدیت پھیلے گی اور جس طرح آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ بہت سے جرمن احمدی اپنے ہم قوموں کے اس ظالمانہ رویے سے شرمندہ ہو رہے ہیں ۔آئندہ انشاء اللہ لاکھوں کروڑوں احمدی ان لوگوں کے خدا اور انبیاء کے بارے میں غلط نظر یہ رکھنے پر شرمندہ ہوں گے۔ جرمن ایک باعمل قوم ہے اور انشاء اللہ تعالیٰ اگر آج کے احمدی نے اپنے فرائض تبلیغ احسن طور پر انجام دئیے تو اس قوم کے لوگ ایک عظیم انقلاب پیدا کر دیں گے۔‘‘(حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز) حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ جات جرمنی جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مورخہ ۲۲؍اپریل ۲۰۰۳ء کو مسند خلافت پر متمکن ہوئے تھے۔ اس عاجز کو بھی مجلس انتخاب کا ممبر ہونے کا شرف حاصل ہے۔ یہ انتخاب مورخہ ۲۲؍اپریل کو بعد نماز عشاء مسجد فضل لندن میں منعقد ہوا تھا۔ انتخاب کے بعد حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اراکین خلافت کمیٹی کو شرف مصافحہ و معانقہ سے نوازا۔ اس کے بعد حضرت خلیفۃالمسیح ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے میری ملاقات اس وقت ہوئی جب حضور مسند خلافت پر متمکن ہونے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر جرمنی تشریف لائے اور یہ ۲۰؍اگست ۲۰۰۳ءکا مبارک دن تھا جب آخن Aachenکے بارڈر پر محترم امیر صاحب جرمنی کے ساتھ خاکسار بھی استقبال کے لیے کھڑا تھا۔ یہ خدا تعالیٰ کا بےحد فضل واحسان ہے کہ خلافت خامسہ کے دور میں بھی جماعت احمدیہ جرمنی کو خلیفۃ المسیح کی شفقت اور محبت سے وافر حصہ مل رہا ہے یہ حضور کی شفقت ہی ہے کہ اپریل ۲۰۰۳ء میں خلیفہ منتخب ہونے کے بعد اپنی بے انتہا مصروفیات کے باوجود اگست ۲۰۰۳ء میں پہلے ہی دورے میں سب سے پہلے جرمنی تشریف لائے اور پھر ۲۰۱۹ء (کورونا کی وبا پھیلنے سے پہلے ) تک کئی مرتبہ سرزمین جرمنی کو خلیفہ وقت کے قدم چومنے کی سعادت ملی۔ان دورہ جات میں جہاں پیارے آقا نے ہزاروں افراد کو ملاقات کا شرف بخشا وہاں ہماری حوصلہ افزائی کے لیے جلسہ ہائے سالانہ جرمنی میں بھی شرکت فرمائی اور ذیلی تنظیموں کے اجتماعات کو بھی رونق بخشی۔ حضرت مصلح موعودؓ کی برلن میں مسجد بنانے کی خواہش بھی حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے مبارک دور میں ہی پوری ہوئی اور صرف یہی نہیں بلکہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی جاری فرمودہ سو مساجدکی تحریک بھی تیزی کے ساتھ اپنے ٹارگٹ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اس بارے میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:’’اور انشاءاللہ تعالیٰ جرمنی یورپ کا پہلا ملک ہوگا جہاں کے سو شہروں یا قصبوں میں ہماری مساجد کے روشن مینار نظر آئیں گے اور جس کے ذریعہ سے اللہ کا نام اس علاقے کی فضاؤں میں گونجے گا جو بندے کو اپنے خدا کے قریب لانے والا بنے گا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو یہ کام مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔‘‘ (خطبہ جمعہ ۱۶ جون ۲۰۰۸ء، خطبات مسرورصفحہ ۲۹۵ جلد چہارم از نظارت نشر و اشاعت قادیان) حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جرمنی میں خلافت کے موضوع پر فرمودہ کئی خطبات کے ذریعہ احباب جماعت جرمنی کے خلافت سے تعلق کو مضبوط تر کر دیا۔ جہاں بھی ہم نے کوئی سستی کی یا ہم حضور کی منشاء کو سمجھنے سے قاصر رہے تو فوری طور پر حضور نے ہماری صراط مستقیم کی طرف راہنمائی فرمائی۔ یہ اسی لمبی تربیت کا اثر تھا کہ پیارے آقا نے جماعت احمدیہ جرمنی کے متعلق پیار کا اظہار ان الفاظ میں فرمایا:’’جرمنی میں افراد جماعت میں عمومی طور پر اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت زیادہ اخلاص ووفا کے جذبات ابھرے ہوئے ہیں …اللہ تعالیٰ اس اخلاص و وفا کو ہمیشہ بڑھاتا چلا جائے۔خاص طور پر نوجوانوں کو میں نے اخلاص میں بڑھا ہوا پایا ہے … پس یہ خوبصورتی ہے جماعت احمدیہ کی جو آج ہمیں کسی اور جگہ نظر نہیں آتی۔ اللہ تعالیٰ اس میں مزید نکھار پیدا کرتا چلا جائے۔آمین‘‘(خطبہ جمعہ یکم جولائی ۲۰۱۱ء خطبات مسرور صفحہ ۳۳۳ جلد ۹ از نظارت نشر و اشاعت قادیان) حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جرمن قوم کے متعلق خوشخبری دیتے ہوئے فرمایا: ’’انشاءاللہ تعالیٰ اس قوم میں احمدیت پھیلے گی اور جس طرح آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ بہت سے جرمن احمدی اپنے ہم قوموں کے اس ظالمانہ رویے سے شرمندہ ہو رہے ہیں۔آئندہ انشاء اللہ لاکھوں کروڑوں احمدی ان لوگوں کے خدا اور انبیاء کے بارے میں غلط نظر یہ رکھنے پر شرمندہ ہوں گے۔ جرمن ایک باعمل قوم ہے اور انشاء اللہ تعالیٰ اگر آج کے احمدی نے اپنے فرائض تبلیغ احسن طور پر انجام دئیے تو اس قوم کے لوگ ایک عظیم انقلاب پیدا کر دیں گے۔‘‘(خطبہ جمعہ ۲۲؍دسمبر ۲۰۰۶ء خطبات مسرور صفحہ ۶۳۸ جلد چہارم از نظارت نشر و اشاعت قادیان) ۲۰۰۳ء کے سفر جرمنی میںحضور انور نے جرمنی کے ۲۸ویں جلسہ سالانہ میں شرکت فرمائی اور خطابات فرمائے۔ یہ جلسہ ۲۲ تا ۲۴؍اگست کو من ہائم میں منعقد ہوا تھا۔ جرمنی تشریف آوری پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی بعض تصاویر اس سفر میں حضور انور نے جلسہ سالانہ و دیگر پروگراموں میں شرکت کے علاوہ ۳۰؍اگست کو Darmstadt میں مسجد نورالدین کا افتتاح بھی فرمایا۔ افتتاح کے بعد حضور انور نے ایک کمرہ میں بیٹھ کر چائے نوش فرمائی اور کارکنان کو اپنے تبرک سے نوازا۔ اس موقع پر حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے آئندہ جرمنی میں مساجد کی تعمیر کے لیے ہدایات دیں اورساتھ یہ بھی فرمایا کہ آئندہ ایک سال میں جماعت جرمنی پانچ مسجدیں تعمیر کرے۔ میں ان شاءاللہ خود ان کی افتتاحی تقریب میں شامل ہوں گا۔ اس موقع پر خاکسار بھی اس کمرہ میں موجود تھا۔ حضور کے اس ارشاد کے بعد ۱۰۰ مساجد تعمیر کرنے کا جو منصوبہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے دیا تھا اس میں ایک تیزی آگئی اور کئی سال تک جماعت ہر سال پانچ مساجد بناتی رہی اور ان کی افتتاحی تقاریب میں حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز شامل ہوتے رہے۔ فالحمد للہ علی ذالک۔ حضور کا یہ دورہ ۳۱؍اگست ۲۰۰۳ء تک تھا۔ اسی دورہ کے دوران ۲۹؍اگست ۲۰۰۳ء کو مجلس عاملہ کے ساتھ میٹنگ میں چندہ دہندگان کے بیس فیصد کو نظام وصیت میں شال کرنے کا ہدف دیا۔ اس ہدف کو پورا کرنے کے لیے شعبہ وصایا نے بہت پروگرام بنائے۔ احباب جماعت نے خلیفۂ وقت کی تحریک پر لبیک کہتے ہوئے اس بابرکت تحریک میں شمولیت کی اور حضور کا دیا ہوا ہدف جلد پورا ہو گیا۔ پھر ۲۰۰۴ء میں جب چندہ دہندگان کے پچاس فیصد نظام وصیت میں شامل کرنے کا ہدف ملا تو خدا تعالیٰ کے فضل سے جماعت جرمنی نے اس کو بھی بخوبی پورا کر لیا۔حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تحریک اور ارشادات کا نتیجہ ہے کہ ۲۰۰۳ء میں موصیان و موصیات کی تعداد ۸۳۴؍تھی وہ اب خدا تعالیٰ کے فضل سے بڑھ کر چودہ ہزار ۱۷۶؍ہوچکی ہے اور جرمنی کی تمام جماعتوں میں مجالس موصیان کا قیام بھی ہوچکا ہے۔ اس کے نتیجے میں احباب جماعت میں نیکی اور تقویٰ کے حصول کی طرف بہت توجہ پیدا ہوئی اس طرح خلافت سے تعلق اور رابطے میں بھی بہت اضافہ ہوا۔ فالحمد للہ علی ذلک۔ ۲۰۰۴ء میں بھی حضور انور نے جرمنی کا دورہ فرمایا بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ دو مرتبہ یہاں تشریف لائے۔ ایک بار ماہ مئی میں اور دوسری مرتبہ ماہ اگست و ستمبر میں۔ ۱۶؍مئی ۲۰۰۴ء کو جب حضور انور تشریف لائے تو بیلجیم اور جرمنی کے بارڈر پر ہمیں حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو خوش آمدید کہنے کا شرف حاصل ہوا۔ بارڈر سے حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز قافلہ کے ساتھ جرمنی کے شہر میونسٹر تشریف لے گئے۔ جہاں پر جماعت کی مسجد ہے۔پہنچنے کے کچھ دیر بعد حضور نے مربی سلسلہ کی رہائش گاہ میں آرام فرمایا پھر مسجد بیت المومن میں تشریف لا کر نمازیں پڑھائیں۔ جس کے بعد ہمبرگ کے لیے روانہ ہوگئے۔ ۱۸؍مئی کو حضور انور نے بریمن میں مسجد ناصر کا افتتاح فرمایا۔ اس دورہ میں حضور انور نے Bad Kreuznach میں مجلس خدام الاحمدیہ کے اجتماع (۱۹۔۲۱؍مئی) میں شمولیت فرمائی۔ افتتاحی و اختتامی خطاب فرمایا۔ افتتاحی خطاب میں حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی جرمنی میں ۱۰۰ مساجد کی خواہش کی تکمیل کے لیے خدام کو خصوصی طور پر توجہ دلائی۔ حضور انور کے خطاب کے بعد صدر مجلس خدام الاحمدیہ نے عاملہ ممبران اور قائدین سے ایک میٹنگ کے بعد ۱۰۰ مساجد کی مد میں ایک ملین یورو چندہ دینے کا وعدہ پیش کیا۔ جسے حضور نے قبول فرمایا۔یاد رہے کہ پھر حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تینوں ذیلی تنظیموں کو ۱۰۰ مساجد کی مد میں ہر سال ایک ایک ملین یورو پیش کرنے کا ٹارگٹ دیا۔خدام، لجنات اور انصار، اللہ تعالیٰ کی راہ میں بڑے اخلاص کے ساتھ قربانیاں پیش کر رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجلس انصاراللہ جرمنی نے نہ صرف ہرسال اپنا ٹارگٹ پورا کیا بلکہ اس سے زیادہ قربانی پیش کرنے کی توفیق پا رہی ہے۔ اس دورہ میں حضور نے ۲۳؍مئی کو مسجد طاہر کوبلنز کا افتتاح فرمایا۔ اس طرح ۳۱؍مئی کو مجلس انصار اللہ جرمنی کے اجتماع Bad Homburg میں شرکت فرمائی اور اختتامی خطاب فرمایا۔ ۲؍جون کو حضور ہالینڈ تشریف لے گئے۔ ۲۰۰۴ء میں ۱۷؍اگست کو حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز از راہ شفقت پھر جرمنی تشریف لائے اور یکم ستمبر کو حضور انور سوئٹزرلینڈ تشریف لے گئے۔ اس دورہ میں جلسہ سالانہ میں خطابات اور دیگر پروگراموں کے علاوہ درج ذیل مساجد کا افتتاح فرمایا۔ ۲۵؍اگست کو Kiel میں بیت المجیب کا ،۳۰؍اگست کو Riedstadt- Goddelau میں مسجدبیت العزیز کا اور پھر سوئٹزرلینڈسے۷؍ستمبر کو واپسی پر Usingen میں مسجد بیت الھدیٰ کا افتتاح فرمایا۔ جرمنی کے ہر شہر میں مسجد بنانے کی خواہش Usingen میں محترم امیر صاحب نے جو رپورٹ پیش کی، اس کے جواب میں حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ امیر صاحب جرمنی نے فرمایا ہے کہ ہم نے یہ عہد کیا ہے کہ ایک بیعت ہر مسجد کے ساتھ پیش کریں گے اور خدا کرے کہ سو بیعتیں ہو جائیں جو سو مساجد بنیں۔ تو یہ اتنا Under estimate نہ کریں۔ امیر صاحب اپنے آپ کو بھی اور نہ جرمنی جماعت کو۔ حضور نے فرمایا کہ میں تو کہتا ہوں کہ ہر مسجد جو بنے اس کے ساتھ ہزاروں بیعتیں آپ پیش کرنے والے ہوں تو اگر اس سوچ کے ساتھ بڑے ٹارگٹ آپ رکھیں گے اللہ تعالیٰ پر توکل رکھیں۔ اللہ تعالیٰ سے جو مانگنا ہے تو بڑھ کر مانگیں۔ اتنی چھوٹی چھوٹی حدیں کیوں مقرر کرتے ہیں۔ حضور نے مزید فرمایا کہ دوسرے انہوں نے کہا ہے کہ اس خلافت کے دور میں سو مساجد کا وہ وعدہ جو خلافت رابعہ کے دور میں کیا تھا اس کو پورا کرنے والے ہوں۔ حضور نے فرمایا کہ میں تو یہ کہتا ہوں کہ آپ یہ عہد کریں کہ سو مساجد کیا وہ تو ہم چند سالوں میں بنا لیں گے اگر خدا تعالیٰ توفیق دے تو خلافت خامسہ کے اس دور میں تو ہم جرمنی کے ہر شہر میں مسجد بنائیں گے۔ تو یہ عہد آپ کریں تو اللہ انشاءاللہ آپ کی مدد بھی کرے گا اور اللہ تعالیٰ تو کہتا ہے کوشش کرو اور مجھ سے مانگو اور میں دوں گا۔ امید ہے انشاءاللہ اپنے حوصلے بھی بڑھائیں گے، اپنے ٹیلنٹ بڑھائیں گے اور اپنی کوشش بھی بڑھائیں گے۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو توفیق دے۔ جزاک اللہ۔‘‘(الفضل انٹرنیشنل ۸ تا ۱۴؍اکتوبر ۲۰۰۴ء صفحہ ۱۲) مسجد کے افتتاح کی تقریب کسی بھی مسجد کے افتتاح کا موقع جماعت کے لیے بڑی Motivation ہوتی ہے۔ تبلیغی لحاظ سے بھی بڑا Eventہوتا ہے۔ مسجد میں آمد کے وقت افراد جماعت مرد عورتیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ بچیاں بچے علیحدہ علیحدہ استقبالیہ نغمے پڑھتے ہیں۔مسجد کی دیوار پر لگی ہوئی تختی کی حضور نقاب کشائی فرماتے ہیں۔ مسجد کا معائنہ بھی فرماتے ہیں۔ مسجد کے احاطہ میں پودا بھی لگاتے ہیں۔ اور روانگی کے وقت بچوں میں چاکلیٹس تقسیم فرماتے ہیں۔ خواتین کی طرف تشریف لے جاتےہیں اور اس طرح وہ شرف زیارت حاصل کرتی ہیں۔ مگر سب سے اہم حصہ مسجد میں نمازوں کی ادائیگی کے بعد ایک تقریب منعقد ہوتی ہے۔ جس میں امیر صاحب اپنی رپورٹ میں مسجد کی تعمیر اور بعض دیگر امور کا ذکر کرتے ہیں۔ پھر مقامی علاقائی ،سیاسی مذہبی اور سماجی راہنما اگر ہوں تو ان میں سے بعض اظہار خیال کرتے ہیں۔مسجد کے سنگ بنیاد یا افتتاح کی تقریب میں وسیع پیمانہ پر دعوتیں دی جاتی ہیں، جن میں سٹی میئر، پارلیمانی پارٹیوں کے لیڈر، پولیس کے نمائندے، پادری صاحبان، اسمبلیوں کے ممبران، یونیورسٹی کے پروفیسر صاحبان و اساتذہ کرام، وکلاء، اخباری نمائندے، ڈاکٹرز، انجینئرز اور مختلف حکومتی دفاتر میں کام کرنے والے لوگ ہوتے ہیں۔ پھر حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز حاضرین سے خطاب فرماتے ہیں، نصائح کرتے ہیں اور مساجد بنانے کی غرض کو واضح فرماتے ہیں۔ مسجد کے افتتاح کی تقریب ہو یا کوئی استقبالیہ تقریب ان کے ذریعہ ملک کے پڑھے لکھے طبقے اور اثر و رسوخ والے لوگوں سے رابطہ ہوتاہے۔ پھر ایسے موقع پر میڈیا کے ذریعہ بھی اسلام احمدیت کا تعارف اور حقیقی تعلیم بہت سے لوگوں تک پہنچ جاتی ہے۔ دیگر پروگراموں کا ذکر میں نے جگہ بہ جگہ حضور کی مصروفیات کا ذکر کرنے سے پہلے لکھا ہے کہ دیگر پروگراموں کے علاوہ حضور کی اس دوران یہ مصروفیت رہی۔اب میں یہاں دیگر پروگراموں کی کچھ تفصیل لکھتا ہوں۔حضور اپنی روزانہ کی ڈاک ملاحظہ فرماتے تھے۔ ضروری نہیں کہ ہر دورہ میں ان پروگراموں میں سے ہر پروگرام ہوا ہو مگر وقتاً فوقتاً حضور کے دوروں میں یہ پروگرام ہوتے رہے ہیں۔جماعت کی مجلس عاملہ کے ساتھ میٹنگز، ذیلی تنظیموں کی مجالس عاملہ کے ساتھ میٹنگز،مربیان سلسلہ کے ساتھ میٹنگز، انفرادی و فیملی ملاقاتیں، آمین کی تقریبوں کا انعقاد(بعض دفعہ ایک دورہ میں کئی کئی تقریبات منعقد ہوتی تھیں) ، واقفین نو و واقفات نو کے ساتھ علیحدہ علیحدہ کلاسیں اور ان کے سوالات کے جواب، کالج اور یونیورسٹیز کے طلبہ و طالبات کی ملاقات اور ان کے سوالات کے جوابات، رخصتی و دعوت ولیمہ کی تقریبوں میں شمولیت، جرنلسٹوں اور اخباری نمائندوں کو انٹرویو دینا،تعلیم الاسلام کالج اولڈ سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے ممبران کے ساتھ میٹنگ،کارکنان اور ڈیوٹی دینے والوں کے ساتھ شرف مصافحہ و فوٹو وغیرہ۔ جلسہ سالانہ میں شمولیت جب بھی حضور تشریف لائے ہیں اور جلسہ سالانہ میں شمولیت کی ہے تو جلسہ سے ایک روز قبل جلسہ گاہ میں انتظامات کا معائنہ فرماتے اور مختلف شعبہ جات میں جا کر ان کے کام کی تفصیل معلوم کرنااور ازارہِ شفقت ٹیموں کے ساتھ تصویر بنوا کر ان کی حوصلہ افزائی فرماتے تھے۔جلسہ کا آغاز عموماً خطبہ جمعہ سے ہوتا رہا، خطبہ جمعہ سے قبل حضور پرچم کشائی کے لیے تشریف لاتے۔دوسرے دن ظہر کی نماز سے پہلے مستورات سے خطاب فرماتے،اور نمایاں کامیابی حاصل کرنے والی طالبات کو اسناد و ایوارڈز تقسیم فرماتے بلکہ چھوٹے بچوں والی خواتین کی مارکی میں جا کر ان کی بھی حوصلہ افزائی فرماتے اورلجنہ کی جلسہ گاہ سے روانگی سے پہلے نظمیں ترانےو قصیدوں کو بھی سماعت فرماتے۔دوسرے دن بعد دوپہر مردانہ جلسہ گاہ میں جرمن مہمانوں سے خطاب فرمانا بھی کئی سال سے حضور کا معمول رہا ہے۔تیسرے روز اختتامی خطاب سے پہلے بیعت کی تقریب بھی ہوتی رہی۔اس کے علاوہ جلسہ گاہ میں قیام کے دوران مختلف دنوں میں بعض وفود سے حضور ملاقات بھی فرماتے۔نومبائع خواتین کی حضور انور سے ملاقات اور اسی طرح نومبائع مردوں کی بھی حضور انور سے ملاقات ہوتی تھی۔اختتامی تقریب کے بعد حضور انور کی خدمت میں نظمیں، ترانے اور قصیدے پیش کیے جاتے جن سے حضور بہت محظوظ ہوتے۔ دوروں کے دوران انفرادی و اجتماعی ملاقاتیں: ان سے احباب جماعت کو جو فوائد پہنچتے ہیں اور جتنی موثر یہ ملاقاتیں ہوتیں ان کو بیان کرنے سے میرا قلم قاصر ہے۔حضور انور نے ۱۶؍نومبر ۲۰۱۸ء کے خطبہ جمعہ میں اپنے دورہ جات کے فوائد کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:’’تیسری بڑی بات یہ ہے کہ افراد سے، افراد جماعت سے ذاتی رابطہ اور تعارف ہوتا ہے اور اس کے نتیجہ میں ان کے ایمان و اخلاص اور جو تعلق ہے مودت و اخوت کا، محبت اور بھائی چارے کا اس میں اضافہ ہوتا ہے۔ خلیفہ وقت اور افراد جماعت کے آپس میں براہ راست ملنے، دیکھنے، سننے سے غیر معمولی تبدیلی بھی پیدا ہوتی ہے اور جذبات بھی پیدا ہوتے ہیں۔ پھر ان حالات کے مطابق جو ان ملکوں میں ہوتے ہیں براہ راست خطبات میں ان سے باتیں بھی ہوجاتی ہیں۔ ‘‘ (الفضل انٹرنیشنل ۷تا ۱۳ دسمبر ۲۰۱۸ء صفحہ ۵) ۲۰۰۵ء میں حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ۲۲؍اگست کو جرمنی پہنچے تھے۔ بارڈر سے فرینکفرٹ کی طرف آتے ہوئے بیت النصر کولون میں کچھ دیر کے لیے قیام فرمایا اور نماز ظہر و عصر کی امامت کروائی۔ اس دورہ میں دیگر پروگراموں کے علاوہ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے Würzburg میں مسجد بیت العلیم کا افتتاح فرمانے کے علاوہ بیت الجامع Offenbach، مسجد بشیر Bensheim، مسجد محمود Kassel اور مسجد سمیع Hannover میں مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس دورہ کے اختتام پر حضور ۶؍ستمبر کو ڈنمارک تشریف لے گئے۔ یاد رہے بیت الجامع کی مسجد کے کل اخراجات مجلس انصاراللہ جرمنی نے ادا کیے تھے۔ اسی سال حضور سکینڈےنیوین ممالک کے دورہ سے جب واپس تشریف لائے تو پھر نن سپیٹ ہالینڈ تشریف لے گئے۔ راستہ میں Isselburg جرمنی میں مسجدبیت الناصر کا سنگ بنیاد رکھا۔ ۲۰۰۶ء میں ۵؍جون کو حضور انور کا جرمنی میں ورود مسعود ہوا۔ اس دورہ میں حضور نے مئی مارکیٹ من ہائیم میں ہونے والے مجلس خدا م الاحمدیہ اور لجنہ اماء اللہ کے سالانہ اجتماعات میں شرکت فرمائی۔ Weil der Stadt میں مسجد قمر کا سنگ بنیاد رکھا اور مسجد بشیر Bensheim کا افتتاح فرمایا۔ ۱۷؍جون کو حضور جرمنی سے واپس تشریف لے گئے۔حضور ۲۰۰۶ء میں دوبارہ ۱۹؍دسمبر کو جرمنی تشریف لائے۔اس دورہ کے دوران جماعت جرمنی کو یہ شرف حاصل ہوا کہ حضور نے ۲۸؍دسمبر ۲۰۰۶ء کو Fabriksporthalleسے قادیان کے جلسہ سے خطاب فرمایا۔ اس مقصد کے لیے مذکورہ ہال میں ایک جلسہ منعقد کیا گیا تھا۔ ۲۹؍دسمبر ۲۰۰۶ء کو Rodgau میں مسجد انوار کا سنگِ بنیاد رکھا گیا اور مسجد جامع اوفن باخ Offenbach کا افتتاح فرمایا۔ ۲؍جنوری ۲۰۰۷ء کو برلن میں مسجد خدیجہ کا سنگ بنیاد رکھا پھر میونسٹر کے لیے روانگی ہوئی اور رات کو دس بجے آپ کا ورود مسجد مومن میونسٹر میں ہوا۔ ۳؍جنوری ۲۰۰۷ء کو مسجد ناصر Isselburgکا افتتاح فرمایااور پھر حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہالینڈ کے لیے روانگی ہوئی۔ ۲۵؍اگست ۲۰۰۷ء کو پھر جرمنی تشریف لائے اور واپسی ۸؍ستمبر کو ہوئی۔ اس دورہ میں مورخہ ۴؍ستمبر کو کاسل میں مسجد محمود کا افتتاح فرمایا۔ اسی طرح مسجد بیت المقیت Wabern کا بھی افتتاح فرمایا۔ ۲۰۰۸ءمیں بھی حضور انور کا دورہ جرمنی تھا۔ ۱۷؍اگست ۲۰۰۸ء کو مجلس خدام الاحمدیہ کے زیر اہتمام ہونے والے یورپین ٹورنامنٹ میں حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے افتتاحی تقریب میں ازراہ شفقت شرکت فرمائی۔ ۱۴؍اگست کو Stadeمیں مسجد بیت الکریم کا افتتاح فرمایا اور ۱۶؍اگست کو حضور انور کی فرینکفرٹ کے لیے روانگی ہوئی تھی تو راستہ میں Hannover میں مسجد بیت السمیع کا افتتاح فرمایا۔ ۱۹؍اگست کو Rodgau میں مسجد انوار کا افتتاح فرمایا۔ یہ خلافت جوبلی کا سال تھا اس سال مسجدبیت السبوح میں خدام الاحمدیہ کی عمارت میں ۲۰؍اگست کو جامعہ احمدیہ جرمنی کا اجرا فرمایا۔ ۲۱ اگست کو Weil der Stadt میں مسجد قمر کا افتتاح فرمایا۔ ۲۲ تا ۲۴؍اگست کو پھر جلسہ سالانہ جرمنی میں حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطابات سے نوازا۔ ۲۰۰۸ءمیں پھر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جرمنی میں ورُود ہوا۔ اس دورہ کے لیے حضور ۱۵؍اکتوبر کو ہالینڈ سے برلن تشریف لائے تھے۔ ۱۷؍اکتوبر کو جمعہ کے خطبہ کے ساتھ مسجد خدیجہ برلن کا افتتاح فرمایا۔ ۲۰۰۹ءمیں حضور انور ۱۱؍اگست کو بیلجیم سے جرمنی تشریف لائے۔۱۴ تا ۱۶؍اگست جلسہ سالانہ جرمنی میں خطابات سے نوازا۔ ۷؍اگست کو ایسٹ یورپین ممالک سےجلسہ پر آئے ہوئے وفود نےحضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کاشرف حاصل کیا۔۱۸؍اگست کو حضور انور ہالینڈ کے لیے روانہ ہوگئے۔ ۲۰۰۹ء میں دوسری مرتبہ حضور کا ۱۴؍دسمبر ۲۰۰۹ء کو جرمنی میں ورُود مسعود ہوا اور ۲۱؍دسمبر۲۰۰۹ء کو ہالینڈ کی طرف واپسی ہوئی۔عرصۂ قیام میں ۱۵؍دسمبر کو جامعہ احمدیہ جرمنی کی عمارت کا سنگِ بنیاد رکھا۔مسجد نور کے قیام کی پچاس سالہ تقریبات کے سلسلہ میں مسجد نور میں جاکر خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا اور فرمایا مساجد کی اہمیت اور ان کی خوبصورتی ان کو آباد کرنے کے لیےآنے والوں سے ہے جو اللہ تعالیٰ کا تقویٰ رکھتے ہوئے مساجد میں آکر پانچ وقت ان کی رونق کو دو بالا کرتے ہیں۔ ۲۰؍دسمبر کو حضور نے جماعت احمدیہ جرمنی کی ایک یک روزہ خصوصی مجلسِ شوریٰ کی صدارت فرمائی اور جلسہ گاہ کے سلسلہ میں مشورہ کیا۔ علاوہ ازیں جماعت جرمنی نے ایک رسالہ Lichtblick کے نام سے شائع کیاتھا۔حضور نے اس رسالہ کے تعلق میں شوریٰ کے ممبران کی آراءکو سنا اور ہدایات سے نوازا اور فرمایا کہ ’’اس رسالہ کا اردو شمارہ اس وقت تک شائع نہیں ہوگا جب تک کہ پوری طرح تسلی اور اطمینان نہ ہواور جماعتی روایات کے مطابق نہ ہو۔‘‘(الفضل انٹرنیشنل۲۶؍فروری ۲۰۱۰ء تا ۴ مارچ ۲۰۱۰ء صفحہ ۱۶) ۲۰۱۰ء میں حضورِ انور ۲۰؍جون کو بیلجیم سے فرینکفرٹ جرمنی تشریف لائے۔ جامعہ احمدیہ کے طلبہ کی حضور کے ساتھ ۲۲؍جون کو ایک نشست منعقد ہوئی۔۲۴؍جون کو Mannheim میں مسجد احسان کا افتتاح فرمایا، اور ۲۵؍تا ۲۷؍جون کالسروئے میں جلسہ سالانہ میں خطابات سے نوازا۔۲۹؍جون کو فرینکفرٹ سے براستہ Calais پورٹ لندن واپسی ہوئی۔ ۱۲؍جون ۲۰۱۱ء کو حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بیلجیم سے جرمنی تشریف لائے۔ بارڈر آخن سے حضور مسجد بیت النصر کولون تشریف لائے۔ نماز ظہر و عصر پڑھائیں جس کے ساتھ ہی اس جگہ کا بطور مسجد افتتاح عمل میں آیا۔ حضورنے نو تعمیر شدہ منارہ کی نقاب کشائی فرمائی اور دعا کروائی۔ اسی روز حضور کولون سے ہمبرگ تشریف لے گئے۔ ۱۳؍جون کو حضور Lübeck تشریف لے گئے اور مسجد بیت العافیت کا افتتاح فرمایا۔ ۱۸؍جون ۲۰۱۱ء کو حضور نے Ginsheim میں مسجد بیت الغفور کا افتتاح فرمایا۔ ۱۹؍جون کو مسجد بیت السبوح میں حضور نے واقفین نو اور واقفات نو کے پروگراموں میں علیحدہ علیحدہ شرکت کی اور ان کو نصائح فرمائیں اور مختلف سوالات کے جوابات دیے۔ ۲۱؍جون کو مسجد بیت الباقی Dietzenbachکا افتتاح فرمایا۔ ۲۴ تا ۲۶؍جون Karlsruhe میں جلسہ سالانہ جرمنی میں شرکت فرمائی۔ ۲۸؍جون کو حضور برلن تشریف لے گئے۔ اور مختلف Dignitaries سے ملاقاتیں کیں اور انٹرویو دیے۔ ۲۸؍جون تا یکم جولائی برلن میں قیام رہا۔ ۲؍جولائی کو حضور Nunspeet ہالینڈ تشریف لے گئے۔ ۲۰۱۱ء میں ازراہ شفقت حضور ۱۲؍ستمبر کو جرمنی تشریف لائے۔ اس دورہ میں حضور نے ۱۶؍ستمبر تکBad Kreuznach میں مجلس خدام الاحمدیہ کے سالانہ اجتماع میں پہلے اور تیسرے روز شرکت فرمائی۔ جب کہ ۱۷؍ستمبر کو مئی مارکیٹ میں لجنہ ا ماء اللہ کے اجتماع کے دوسرے روز خطاب فرمایا۔ ۲۰؍ستمبر کو Bruchsalمیں مسجد بیت الاحد کا سنگ بنیاد رکھا۔ ۲۱؍ستمبر کو مبلغین سلسلہ کی حضور سے ملاقات ہوئی۔ اس طرح ۲۴؍ستمبر کو جامعہ احمدیہ کے طلبہ کی حضور کے ساتھ ایک نشست ہوئی۔ ۲۴؍ستمبر کو Limburg میں مسجد بیت الاحد کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس دورہ میں حضور ۲۶؍ستمبر کو فرینکفرٹ سے اوسلو کے لیے روانہ ہوئے اور ۳؍اکتوبر کو ہمبرگ جرمنی واپس تشریف لائے۔ ۱۱؍اکتوبر کو Vechtaمیں مسجد بیت القادر کا سنگ بنیاد رکھا۔ جہاں سے فارغ ہو کر Osnabrück میں مسجد بشارت تشریف لے گئے، یہاں پر مسجد کا افتتاح پہلے ہوچکا تھا اس لیے یہاں پر کچھ دیر قیام کرنے اور نماز ظہر و عصر پڑھانے اور احباب و خواتین کو زیارت کا شرف بخشنے کے بعدNunspeetہالینڈ کے لیے روانہ ہوگئے۔ دورہ ۲۰۱۲ء کے لیے حضرت امیر المومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ۴؍دسمبر ۲۰۱۲ء کو بیلجیم سے Osnabrück جرمنی تشریف لائے۔ اس وقت رات کے ساڑھے نو بج چکے تھے۔ تاہم مرد و خواتین و بچے استقبال کے لیے کھڑے تھے۔ استقبال کے بعد حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد میں ملحقہ رہائش گاہ میں تشریف لے گئے اور پھر آکر نماز مغرب و عشاء پڑھائیں۔ ۵؍دسمبر کو حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہمبرگ تشریف لے گئے اور وہاں مسجد بیت الرشید کے میناروں کے افتتاح کی تقریب ہوئی۔ ۸؍دسمبر کو مہدی آباد تشریف لے گئے اور وہاں واقفین نو اور واقفات نو کی کلاسوں میں شامل ہوئے۔ ۹؍دسمبر کو بیت الرشید سے فرینکفرٹ جاتے ہوئے راستے میں مسجد بیت محمود کاسل میں ٹھہرےاور نماز مغرب و عشاءپڑھائیں۔ ۱۱؍دسمبر کوWiesbaden میں صوبے کے اپوزیشن لیڈر اور دیگر ممبران پارلیمنٹ سے ملاقات رکھی ہوئی تھی۔ ۱۲؍دسمبر کو حضور نے Bruchsal میں مسجد بیت الاحد کا افتتاح فرمایا۔ اسی روز Pforzheimمیں مسجد بیت الباقی کا افتتاح بھی فرمایا۔ ۱۳۔۱۴ و ۱۵؍دسمبر کو مسجد بیت السبوح میں مختلف میٹنگز ہوئیں۔ ۱۷؍دسمبر کو جامعہ احمدیہ جرمنی کی نئی عمارت کاRiedstadt میں افتتاح فرمایا۔ ۱۹؍دسمبر ۲۰۱۲ء کوحضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز واپس برطانیہ تشریف لے گئے۔ ۲۲؍جون ۲۰۱۳ء کو حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز لندن سے Calaisکے راستہ فرینکفرٹ تشریف لائے۔ ۲۳؍جون کو واقفین نو اور واقفات نو کی کلاسوں میں شامل ہوئے۔ ۲۴؍جون کو Walldorfمیں مسجد بیت السبحان کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس طرح Flörsheim میں مسجد بیت العطاء کا افتتاح فرمایا۔ ۲۵؍جون کو Neuwied میں مسجد بیت الرحیم کا افتتاح فرمایا۔ ۲۶؍جون کو Fulda میں بیت الحمید کا سنگ بنیاد رکھا۔ ۲۸ تا ۳۰؍جون جلسہ سالانہ جرمنی میں شرکت فرمائی اور خطابات فرمائے۔ ۲؍جولائی تک مسجد بیت السبوح میں ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا اور ۳؍جولائی کو حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز واپس تشریف لے گئے۔ ۲؍جون ۲۰۱۴ء کو Calais پورٹ سے جماعت جرمنی کی استقبالیہ ٹیم نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو Receive کیا اور پھر Escort کرتے ہوئے فرینکفرٹ جرمنی آئے۔ ۴؍جون کو Wiesbaden میں مسجد کا سنگ بنیاد رکھا۔ ۷؍جون کو Friedberg میں مسجد دارالامان کا افتتاح فرمایا۔ ۹؍جون کا Neufahrn میں مسجد المہدی کا افتتاح فرمایا۔ ۱۴تا ۱۶؍جون جلسہ سالانہ جرمنی منعقد ہوا۔ ۱۷؍جون ۲۰۱۴ء کو فرینکفرٹ سے لندن کے لیے روانگی ہوئی۔ ۲۰۱۵ء میں حضور انورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز پہلی مرتبہ ۲۳؍مئی کو Dover سے بذریعہ چینل ٹنل Calais سے جرمنی تشریف لائے اور ۱۰؍جون کو جرمنی سے لندن انگلستان کے لیےروانگی ہوئی۔ علاوہ دیگر پروگراموں کے آخن میں مسجد منصور ، ہاناؤHanau میں مسجد بیت الواحد، فیشٹا Vechta میں مسجد بیت القادر اور فرینکفرٹ میں لجنہ اماءاللہ جرمنی اور مجلس انصاراللہ جرمنی کے مرکزی دفاتر کی عمارت بیت العافیت کا افتتاح فرمایا، اور مسجد بیت السلام ایزرلونIserlohn کا سنگ بنیاد رکھا۔علاوہ ازیں جلسہ سالانہ سے خطابات فرمائے۔ ۲۰۱۵ء میں دوسری مرتبہ حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ۱۴؍اکتوبر کو Nunspeetہالینڈ سے جرمنی تشریف لائے اور ۱۹؍اکتوبر کو فرینکفورٹ سے Calaisپورٹ سے لندن واپسی ہوئی۔ علاوہ دیگر پروگراموں کے Nordhorn میں مسجد صادق اور ایزرلونIserlohn میں مسجد مبارک کا سنگ بنیاد رکھنے کے علاوہ جامعہ احمدیہ جرمنی میں شاہدین کی پہلی کلاس کے کانووکیشن میں شمولیت کی اور خطاب فرمایا۔ ۲۰۱۶ء میں حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ۲۷؍اگست کو لندن برطانیہ سے براستہ Calais پورٹ تشریف لائے جہاں سے جرمنی کی استقبالیہ ٹیم کے ہمراہ بیت السبوح فرینکفرٹ میں ورُود ہوا اور ۱۰؍ستمبر کو چینل ٹنل کے ذریعہ لندن واپسی ہوئی۔جرمنی میں قیام کے دوران علاوہ دیگر پروگراموں کے Pfungstadt میں مسجد خبیر اور Frankenthal میں مسجد نور کا سنگ بنیاد رکھا۔ ایزرلون Iserlohnمیں مسجد بیت السلام اور مورفلیڈن۔ والڈروف میں مسجد بیت السبحان کا افتتاح فرمایا۔ ۲۰۱۷ء میں ماہ اپریل میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جرمنی کا دورہ فرمایا۔اور Waldshut-Tiengen میں مسجد بیت العافیت کا افتتاح فرمایااور پھر رات کو وہاں ہی قیام فرمایا۔ ۱۱؍اپریل کو Freising München میں قیام فرمایا۔ یکم ستمبر ۲۰۱۸ء کو براستہ Calaisفرینکفرٹ جرمنی تشریف لائے۔ ۲ تا ۵؍تاریخ تک مسجدبیت السبوح میں قیام و ملاقاتیں فرمائیں۔ ۷ تا ۹؍ستمبر جلسہ سالانہ جرمنی میں شرکت فرمائی اور خطابات سے نوازا۔ ۱۰ و۱۱؍ستمبر کو مسجدبیت السبوح میں مختلف ملکوں سے آنے والے وفود سے ملاقات کی۔ ۱۲؍ستمبر کو جرمنی سے بیلجیم کے لیے روانگی ہوئی۔ ۲۰۱۹ء میں ۲؍جولائی کوحضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز Calaisپورٹ (فرانس) کے رستہ سفر کرتےہوئے ، آخن میں مکرم چودھری صدیق احمد ڈوگر صاحب کے گھر کچھ دیر قیام کرنےکے بعد مسجد بیت السبوح فرینکفرٹ جرمنی تشریف لائے۔ جرمنی میں قیام کے دوران دیگر پروگراموں کے علاوہ ۵ تا ۷؍جولائی جلسہ سالانہ میں شرکت فرمائی اور خطابات ارشاد فرمائے۔۹؍جولائی کو حضور کی مسجد بیت السبوح فرینکفرٹ سے اسلام آباد یوکے کے لیے روانگی ہوئی۔ ۲۰۱۹ء میں پھرحضور اقدس خلیفۃ المسیح ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ۱۳؍اکتوبر ۲۰۱۹ءکو سٹراس برگ Straßburgفرانس سے فرینکفرٹ جرمنی تشریف لائے اور ۲۷؍ اکتوبر کو واپس لندن تشریف لے گئے۔جرمنی قیام کے دوران علاوہ دیگر پروگراموں کے Wiesbadenمیں مسجد مبارک اور Fulda میں مسجد بیت الحمید کا افتتاح فرمایا۔ ۲۱؍اکتوبر کو حضور جرمنی کے دارا لحکومت برلن تشریف لے گئے۔۲۲؍اکتوبر ۲۰۱۹ء کو حضور نے Hotel Adlon Kempinskiکے ایک ہال میں منعقد ہونے والی ایک پروقار تقریب بر موضوع ’’کیا آج مذہبِ اسلام مغربی تہذیب و تمدن سے متصادم ہے؟‘‘ کے موضوع پر بصیرت افروز خطاب فرمایا۔اس تقریب میں اسّی (۸۰) سے زائد مہمان تھے ، جن کے سامنے حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اسلام کی تعلیم بڑے واضح انداز میں پیش کرتے ہوئے انہیں آنے والے خطرناک حالات سے بھی آگاہ کیا۔اس تقریب میں جرمنی کی بڑی سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے ۲۷؍ممبران نیشنل اسمبلی سمیت متعدد ، ممتاز سرکاری ، سفارتی، فوجی، مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔اس طرح اس دورہ میں اس ملک کے پڑھے لکھے اور بااثر حکومتی شخصیات تک اسلام کا بیغام احسن انداز میں پہنچ گیا۔ جرمنی کے دارالحکومت میں اس طرح حضور کے خطاب سے جماعت جرمنی کی ایک دیرینہ خواہش پوری ہوئی۔ فالحمدللہ علی ذالک۔ ۲۳؍اکتوبر ۲۰۱۹ء کو حضور مہدی آباد (Nahe) تشریف لے گئے۔وہاں پر مسجد بیت البصیر کا افتتاح فرمایا۔ ۲۵؍اکتوبر۲۰۱۹ء کو مہدی آباد میں مکرم حسنات احمد صاحب سابق صدر مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کی الوداعی تقریب میں ایک اہم خطاب فرمایاجس میں خدام اور ان کے عہدیداروں کو آنحضرت ﷺ کے ارشاد ’’سیّد القوم خادمھم‘‘کی رو شنی میں نصائح فرمانے کے علاوہ خدام کی ایک اہم ذمہ داری کی طرف توجہ دلائی۔خلافت ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ اس کی حفاظت کرنا ہر احمدی کافرض ہے۔حضرت مسیح موعودؑ کے ہر خلیفہ نے خود بھی خلافت کے استحکام اور خلافت کی حفاظت پر نہ صرف زور دیا بلکہ اس کے لیے ضروری اقدمات کیے۔ حضرت مسیح موعودؑ کے خلفاء کے سفر اور ان کے تاثرات کا ذکر کرنے کے بعد خلیفہ ٔ وقت کا خلافت کی حفاظت کے لیے بہت شاندار طریق بیان فرمایا جو کہ سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ نہ صرف خدام بلکہ ہر فردِ جماعت کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔اور انہی الفاظ پر میں اپنے مضمون کو ختم کرتا ہوں۔حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’خدام الاحمدیہ کا ایک کام، بہت بڑا کام خلافتِ احمدیہ کی حفاظت بھی ہے اور اس کے لیے وہ عہد بھی کرتے ہیں۔ اور حفاظت یہ نہیں ہے کہ صرف عمومی کی ڈیوٹی دے دی یا حفاظتِ خاص کی ڈیوٹی دے دی۔ یہ کام تو اور دوسرے بھی کر سکتے ہیں۔ اصل حفاظت یہ ہے کہ خلیفۂ وقت کے الفاظ کو پھیلایا جائے۔ ان پر عمل کیا جائے۔ ان پر عمل کروایا جائے۔ اور نئی نسل کو سنبھالا جائے۔ صرف یہ دعویٰ کر لینا کافی نہیں کہ ہم دائیں بھی لڑیں گے اور بائیں بھی لڑیں گے اور آگے بھی لڑیں گے اور پیچھے بھی لڑیں گے۔ یہ لڑائی کا تو مسئلہ نہیں ہے۔ آج کل کی لڑائی،آج کل کا جہاد یہ ہے کہ باتوں پر عمل کیا جائے۔ اور یہی وہ اصل کام ہے جو خدام الاحمدیہ نے کرنا ہے۔ ہر قائد کا کام ہے، ہر زعیم کا کام ہے، ہر ناظم کا کام ہے، ہر مہتمم کا کام ہے اور صدر صاحب کا کام ہے۔ پس اس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ جو باتیں کہی جاتی ہیں۔ آپ تقاریر میں سنتے ہیں یا جو خطبات سنتے ہیں ان پر عمل کریں اور ان پر عمل کروائیں۔ اپنے نمونے پیش کریں گے تو دوسرے بھی اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ‘‘(الفضل انٹرنیشنل ۱۱؍نومبر ۲۰۱۹ءصفحہ ۲) نوٹ:(مجلس انصاراللہ کے رسالہ کے لیے جب میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دوروں کے بارے میں لکھنے لگا تو چونکہ ۲۰۰۳ءسے ۲۰۱۸ء تک ہر دورہ میں خاکسار کو بھی تمام پروگراموں میں شامل ہونے کی سعادت ملی لیکن جب قرطاس پر ان کو لانے کا سوال پیدا ہوا تو الفضل انٹرنیشنل سے مکرم عبدالماجد طاہر صاحب ایڈیشنل وکیل التبشیر کی کئی سالوں اور کئی صفحات پر محیط رپورٹنگ سے استفادہ کیا۔ یہا ں پر میں اس امر کا ذکر کیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ ان دَوروں کی رپورٹنگ کو پڑھتے ہوئے جو سرور حاصل ہوتا ہے اور جو روحانی کیفیت پیدا ہوتی ہے، اس کے لیے آپ کو ان رپورٹوں کو خود ملاحظہ کرنا ہوگا ۔) (حیدر علی ظفرؔ سابق مبلغ انچارج جرمنی) ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: خلفاء حضرت مسیح موعودؑ کی جرمنی آمد اور اس کے ثمرات(قسط دوم)