https://youtu.be/ukXF1DLoCyo (حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI) Phytolacca(Poke Root) فائٹولا کا اندرونی جھلیوں ، جلد اور گلے کے زخموں میں اور غدودوں میں جو سخت ہو جائیں اور پیپ بننے کا رجحان ہو، اچھا اثر دکھاتی ہے۔ بعض دفعہ فائٹولا کا کی مددگار کے طور پر ہیپرسلف یا سلیشیا بھی دینی پڑتی ہیں۔ اس میں ہیپر سلف کی طرح گاڑھی چمٹنے والی بلغم بنتی ہے۔ (صفحہ۶۶۴) یہ ناک کے کینسر میں بھی مفید ہے۔ نزلہ اور کھانسی کے ساتھ آنکھوں میں سرخی اور گرم پانی بہے۔ روشنی سے زودحسی، آنکھوں میں ریت کی موجودگی کا احساس اور جلن، پپوٹوں کے کنارے گرم، زبان چھلی ہوئی اور گلے میں گرم گولے کے پھنسے ہونے کا احساس اس کی علامات ہیں۔ (صفحہ۶۶۴) پائیپرنائیگرPiper nigrum(Black Pepper)(سیاہ مرچ) گلے اور ٹانسلز (Tonsils) میں درد اور جلن کا احساس ہوتا ہے ،پیاس بہت لگتی ہے۔ پیٹ ہوا سے بھرا رہتا ہے۔ قولنج یعنی انتڑیوں کے تشنج کا دورہ بھی پڑ جاتاہے۔ (صفحہ۶۷۱) پلمبم میٹیلیکمPlumbum metallicum زبان کے نیچے غدود کی سوزش میں بھی مفید ہے۔ جسم کو شدید جھٹکے لگنے اور دندل پڑنے کا رجحان ہو ، نرخرے اور غذا کی نالی میں فالجی اثرات نمایاں ہوں، غلط نگلنے کا رجحان ہو اور پانی یا خوراک سانس کی نالی میں یا اوپر ناک میں چلے جائیں تو یہ علامتیں اَور فالجی اثر والی دواؤں کی طرح پلمبم میں بھی ملتی ہیں۔ (صفحہ۶۸۰) پلمبم میں کبھی کبھی پیٹ کا شدید درد ہذیان بکنے کے رجحان میں تبدیل ہو جاتا ہے اور گلے سے درد کا گولہ دماغ کی طرف جاتا ہوا محسوس ہو تا ہے۔ بال بالکل خشک ہو جاتے ہیں ، آنکھ کی پتلی سکڑ جاتی ہے اور آنکھیں زرد ہو جاتی ہیں۔ بعض اوقات اچانک بےہوشی طاری ہو جاتی ہے اور نظر ختم ہو جاتی ہے۔ (صفحہ۶۸۰) سورائینمPsorinum(Scabies Vesicle) سورائینم میں منہ کے کناروں پر زخم بن جاتے ہیں، زبان اور مسوڑھے زخمی رہتے ہیں اور دانت ڈھیلے ہو کر ہلنے لگتے ہیں۔ بسااوقات کسی گہرے انفیکشن کے نتیجہ میں مسوڑھے خراب ہو جانے کے باوجود درد، سوزش اور بخار کی علامتیں ظاہر نہیں ہو تیں۔ جراثیم اندر ہی اندر ان کو کھو کھلا کر دیتے ہیں۔ ایک دوابپٹیشیا (Baptisia) میں بھی یہ علامت پائی جاتی ہے کہ گلا شدید خراب ہو تا ہے حتی کہ غدود گلنے سڑنے لگتے ہیں لیکن درد نہیں ہو تا۔ (صفحہ۶۸۴) پیولیکس اری ٹینسPulex irritans منہ کا مزہ دھات کا سا،گلے میں بال پھنسا ہونے کا احساس، پیاس عموماً زیادہ خصوصاً سردرد کے دوران،نیز سانس میں بہت بدبو ہوتی ہے۔ (صفحہ۶۸۷) پلسٹیلاPulsatilla(Wind Flower) پلسٹیلا میں آنکھوں کی علامتیں بہت نمایاں ہیں۔ گوہانجنیاں بہت نکلتی ہیں۔ پلسٹیلا ان کا اچھا علاج ہے۔ آنکھوں سے گاڑھا مواد نکلتا ہے ، پلکیں متورم اور چپکی ہوئی چھوٹے بچوں میں آشوب چشم، آنکھوں کے پردے کی سوزش اور ناک اور گلے کی علامتیں نیٹرم میور سے ملتی ہیں۔ نیٹرم میور پلسٹیلا کی مزمن دوا ہے یعنی اگر مستقل طور پر پلسٹیلا کی علامتیں موجود ہوں لیکن اس دوا سے فائدہ نہ ہو تو نیٹرم میور دینی چاہیے۔ (صفحہ۶۹۲) رس ٹاکسی کوڈینڈران(رسٹاکس)Rhus toxicodendron(Poison-ivy) منہ میں زخم اور چھالے بن جائیں اور سرخ رنگ کی کچی کچی سطح نظرآئےاور رسٹاکس بالمثل دوا ہو تو اس میں بھی اچھا کام کرے گی۔ منہ کی تکلیفوں میں اس کی خاص پہچان یہ ہے کہ منہ میں دھات کا سا مزہ آنے لگتا ہے جیسے بیٹری کے سیل کو زبان لگائی جائے تو عجیب سا احساس ہو تا ہے۔ زبان سرخ اور زخمی سی ہو جاتی ہے۔ منہ اورٹھوڑی کے اردگرد آبلے بن جاتے ہیں۔ حلق کے غدود سوج جاتے ہیں اور گلے میں سوزش ہوتی ہے۔ چھالے پڑ جاتے ہیں۔ خوراک نگلنی بہت مشکل ہوتی ہے۔ رسٹاکس خوراک کی نالی (Oesphagus) کی اس قسم کی انفیکشن میں بہت مفید ہے۔ (صفحہ۷۱۲-۷۱۳) رسٹاکس کی ایک اور علامت یہ ہے کہ مریض کے گلے کی خرابی کی وجہ سے آواز بیٹھی ہوئی لگتی ہے۔ جب وہ بولنا شروع کرے تو ٹھیک ہو جاتی ہے اور جتنا بولے آواز صاف ہوتی چلی جاتی ہے۔ اگر ایسے مریض کئی کئی گھنٹے بھی لگا تار لیکچر دیں تو آواز ٹھیک رہے گی لیکن بعد میں اس کا رد عمل ظاہر ہو گا۔ (صفحہ۷۱۳) رسٹاکس کی کھانسی بہت تکلیف دہ ہوتی ہے۔ نرخرے میں ہمہ وقت خارش ہوتی رہتی ہے۔ رسٹاکس سے جلد فرق پڑتا ہے۔ (صفحہ۷۱۳) ریومیکس کرسپسRumex crispus(Yellow Dock) ریومیکس کرسپس کھانسی کے لیے بہت اچھی دوا ہے خصوصاً وہ کھانسی جو گلے میں خارش اور سرسراہٹ کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ ناک ، گلا، سانس کی نالی اور چھاتی بلغمی مواد سے بھر جاتی ہے۔ یہ بلغم پیلی یا گاڑھی دونوں صورتوں میں خارج ہوتی ہے۔۔ ریومیکس کے بارے میں عموماً یہ تاثر ہے کہ اس میں ہمیشہ بلغمی کھانسی ہوتی ہے جس کے مزمن ہو جانے کا امکان ہوتا ہے لیکن اس کے بالکل برعکس ریومیکس میں خشک کھانسی بھی پائی جاتی ہے۔ اس لیے صرف بلغمی علامتوں پر ہی نظر نہیں رکھنی چاہیے بلکہ خشک ، تنگ کرنے والی کھانسی جو مستقل شکل اختیار کرلے وہ بھی ریومیکس کے دائرہ کار میں آتی ہے۔ ڈاکٹر کینٹ نے بھی لکھا ہے کہ ریو میکس میں سخت قسم کی خشک کھانسی پائی جاتی ہے۔ یہ کھانسی دوروں کی شکل میں بھی آتی ہے۔ سانس کی نالی اور حلق میں سرسراہٹ ہوتی ہے جو کھانسی پیدا کرتی ہے۔ ریومیکس کی کھانسی کے ساتھ سینے کی درمیانی ہڈی میں درد ہو تا ہے۔ لیٹنے کے چند منٹ بعد شدید کھانسی کا دورہ اٹھتا ہے۔ بعض دفعہ آواز بالکل بند ہو جاتی ہے۔ بعض مریضوں کا کھانسی کے دورہ کے ساتھ پیشاب بھی خطا ہو جا تا ہے۔(صفحہ۷۱۵) ریومیکس کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ آواز بیٹھ جاتی ہے۔ گلے میں سخت بلغم کے جم جانے کی وجہ سے بولنا مشکل ہوجاتا ہے۔ریومیکس میں گلے میں کوئی گولہ سا پھنسا ہونے کا احساس ہوتا ہے جو نگلنے سے یا کھنکارنے سے کم نہیں ہوتا۔ (صفحہ۷۱۶-۷۱۷) سباڈیلاSabadilla(Cevadilla Seed) گلے میں کچھ پھنسنے کا احساس ہوتا ہے جس کی وجہ سے مریض ہر وقت نگلنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔گلے کی یہ تکلیف مزمن ہوجاتی ہے جو سرد ہوا سے بڑھ جاتی ہے۔ زبان پر جلن کا احساس ہوتا ہے۔ (صفحہ۷۲۶) سینگونیریاSanguinaria(Blood Root) سینگونیریا میں سانس کی نالی اور نرخرے میں کھانسی کے ساتھ درد بہت نمایاں ہو تا ہے۔ بات کرتے ہی درد شروع ہو جاتا ہے۔ کھانسی کے ساتھ ہوا کا گولا سا گلے میں پھنس جاتا ہے۔ اسے نکالنے سے کچھ سکون ملتا ہے۔ (صفحہ۷۳۲) سینگونیریا کے مریض کے چہرے پر مستقل سرخی آجاتی ہے۔ کھانے پینے میں بد احتیاطی اور مرغن غذاؤں سے سر درد ہونے لگتا ہے۔معدے میں جلن ہوتی ہے۔سب اخراجات میں تیزابیت پائی جاتی ہے۔ابکائیاں بھی آتی ہیں۔قے میں اتنی تیزابیت ہوتی ہے کہ گلا چھل جاتا ہے۔ اگر معدے میں حد سے بڑھے ہوئے تیزابی مادے موجود ہوں تو سینگونیریا بھی ،بشرطیکہ دیگر علامتیں پائی جائیں بہت فائدہ مند ثابت ہوگی۔ (صفحہ۷۳۲) حلق میں سرسراہٹ کے ساتھ کھانسی اٹھتی ہے جو مریض کو نیند سے جگا دیتی ہے جسے اٹھ کر بیٹھنے سے آرام آتا ہے۔اس کھانسی کا تعلق عموماًمعدہ سے ہوتا ہے۔(صفحہ۷۳۳) سیکیل کورنیٹم Secale cornutum (ارگٹ ) سیکیل میں ہر جگہ جلن کا احساس بہت نمایاں ہوتا ہے ۔ نزلہ ، گلے کی خرابی اور سانس کی تکلیف میں بھی جلن پائی جاتی ہے ۔(صفحہ۷۳۷) سینیشواورس Senecio aureus (Golden Ragwort) سردرد میں تیزی نہیں پائی جاتی مگر بدحواس ساکردیتی ہے۔بعض دفعہ بائیں آنکھ میں تیز درد اٹھتا ہے جو بائیں کنپٹی کی طرف بڑھتا ہے ۔ چھینکیں آتی ہیں اور گلے میں جلن کا احساس ہوتا ہے ۔ دانت بہت حساس ہوجاتے ہیں ۔چہرے کے بائیں طرف درد ہوتا ہے ۔منہ ،تالو اور گلا خشک ہوتے ہیں اور نگلنے میں دقت محسوس ہوتی ہے ۔ (صفحہ۷۴۲) سیپیا Sepia (Inky juice of Cuttle Fish) کانوں کے پیچھے اور گردن کے قریب ابھار بن جاتے ہیں۔ بعض مریضوں میں چہرے پر زرد داغ پڑ جاتے ہیں ۔ زبان سفید اور منہ کا ذائقہ بہت نمکین ہو تا ہے۔ مریض ترش چیزیں پسند کرتا ہے۔ نقاہت اور کمزوری کا احساس بہت ہو تا ہے۔ کھانے کی بو سے متلی ہوتی ہے جو کروٹ کے بل لیٹنے سے زیادہ ہو جاتی ہے ۔(صفحہ۷۴۸) (نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔) ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(گلے کے متعلق نمبر ۷)(قسط ۱۲۳)