وحشی بن حرب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جب وفات ہوئی تو مسیلمہ کذاب نے خروج کیا۔ اب میں نے سوچا کہ مجھے مسیلمہ کذاب کے خلاف جنگ میں ضرور شرکت کرنی چاہیے۔ ممکن ہے میں اسے قتل کر دوں اور اس طرح حمزہ رضی اللہ عنہ کے قتل کا بدل ہو سکے۔میں بھی اس کے خلاف جنگ کے لیے مسلمانوں کے ساتھ نکلا۔(میدان جنگ میں) میں نے دیکھا کہ ایک شخص (مسیلمہ) ایک دیوار کی دراز سے لگا کھڑا ہے۔ جیسے گندمی رنگ کا کوئی اونٹ ہو۔ سر کے بال منتشر تھے۔ کہتے ہیں کہ میں نے اس پر بھی اپنا چھوٹا نیزہ پھینک کر مارا۔ نیزہ اس کے سینے پر لگا اور شانوں کو پار کر گیا۔ بیان کیا کہ اتنے میں ایک صحابی انصاری جھپٹے اور تلوار سے اس کی کھوپڑی پر مارا۔ (صحيح البخاري كتاب المغازي بَاب قَتْلِ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ حدیث نمبر۴۰۷۲) مزید پڑھیں: اولاد سے محبت