سوال:ایک خاتون نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے نماز تسبیح پڑھنے کے طریق کے بارے میں دریافت کیا ہےکہ اس نماز میں پڑھی جانے والی تسبیحات چار رکعات میں تین سو کی تعداد میں کس طرح مکمل ہو سکتی ہیں؟حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نےاپنے مکتوب مورخہ ۲۵؍جولائی ۲۰۲۱ء میں اس سوال کا درج ذیل جواب ارشاد فرمایا: جواب:نماز تسبیح کے بارے میں مروی احادیث سے یہ بات قطعیت کے ساتھ ثابت ہے کہ حضورﷺ نے خود اس نماز کو کبھی ادا نہیں کیا اور نہ ہی خلفائے راشدین سے اس نماز کے پڑھنے کا کوئی ثبوت ملتا ہے۔ اسی طرح اسلام کی نشأۃ ثانیہ کے لیےمبعوث ہونے والے حضورﷺکے غلام صادق حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے بھی اس نماز کے پڑھنے کی کوئی روایت ہمیں نہیں ملتی۔ البتہ بعض احادیث میں آتا ہے کہ حضورﷺنے کچھ صحابہ ؓکو یہ نماز سکھائی اور اس کے پڑھنے کی انہیں تلقین فرمائی۔ اسی لیے علمائے سلف میں نماز تسبیح کےمتعلق مروی احادیث کے بارے میں دونوں قسم کی آرا موجود ہیں، کچھ نے ان احادیث کو قابل قبول قرار دیا ہے اور کچھ نے ان احادیث کی اسناد پر جرح کرتے ہوئے انہیں موضوع قرار دیا ہے۔ اسی طرح ائمہ اربعہ میں بھی اس بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔چنانچہ حضرت امام احمد بن حنبلؒ اس نماز کو مستحب کا درجہ بھی نہیں دیتے جبکہ دیگر فقہاء اسے مستحب قرار دیتے ہیں اور اس کی فضیلت کے بھی قائل ہیں۔ میرے نزدیک اس نماز کا پڑھنا ضروری نہیں لیکن اگر کوئی شخص اپنے طور پر یہ نماز پڑھے تو پھر ہمیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اس ارشاد کو پیش نظر رکھنا چاہیےجسے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی بیان فرمایا ہے کہ ایک شخص ایسے وقت میں نماز ادا کر رہا تھا جس وقت میں نماز جائز نہیں۔ اس کی شکایت حضرت علیؓ کے پاس ہوئی تو آپ نے اسے جواب دیا کہ میں اس آیت کا مصداق نہیں بننا چاہتا أَرَأَیْتَ الَّذِیْ یَنْھٰی عَبْدًا اِذَا صَلّٰی۔ (سورۃ العلق:۸) یعنی تونے دیکھا اس کو جو ایک نماز پڑھتے بندے کو منع کرتا ہے۔(البدرنمبر۱۵، جلد۲، مورخہ یکم مئی ۱۹۰۳ءصفحہ ۱۱۴)(مصنف عبدالرزاق كتاب صلوٰة العيدين باب الصلوٰة قبل خروج الامام وبعد۔الجزء۳ حدیث نمبر ۵۶۲۶)پس اگر کوئی یہ نمازاکیلا پڑھنا چاہے تو ہم اسے روکتے نہیں ہیں۔ لیکن اس نماز کو باجماعت ادا کرنا بدعت ہے اور منع ہے۔جہاں تک اس نماز کے پڑھنے کا طریق ہے تو سنن ابی داؤد میں مروی ہے کہ حضور ﷺ نے حضرت عباس ؓسے فرمایا کہ آپ چار رکعات نماز اس طرح پڑھیں کہ ہر رکعت میں سورت فاتحہ اور قرآن کریم کی قراءت سے فارغ ہو کر ۱۵ مرتبہ سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَكْبَرُپڑھیں۔ پھر رکوع میں ۱۰ مرتبہ۔ پھر رکوع سے اٹھ کر ۱۰ مرتبہ۔ پھر سجدہ میں ۱۰ مرتبہ۔ پھر دونوں سجدوں کے درمیانی قعدہ میں ۱۰ مرتبہ۔ پھر دوسرے سجدہ میں ۱۰ مرتبہ اور پھر دوسرے سجدہ سے اٹھ کر ۱۰ مرتبہ یہ تسبیحات پڑھیں۔ اس طرح ہر رکعت میں ۷۵ مرتبہ یہ تسبیحات ہوں گی۔ اور اگر آپ طاقت رکھتے ہوں تو روزانہ ایک مرتبہ یا ہر جمعہ کو ایک مرتبہ یا ہر مہینہ میں ایک مرتبہ یا ہر سال میں ایک مرتبہ یا اپنی پوری عمر میں ایک مرتبہ یہ نماز پڑھیں۔(سنن ابی داؤد کتاب الصلوٰۃ باب صلوٰۃ التسبیح) (بنیادی مسائل کے جوابات قسط ۳۹، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۷ اگست ۲۰۲۲ء) مزید پڑھیں: یہ تاریخی حقیقت ہے کہ حق ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے