https://youtu.be/GTYbhyagOck (حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI) مینگینمManganum aceticum(Manganese Acetate) اس کا سب سے زیادہ اثر گلے کی نالی پر ہو تا ہے جس کا بولنے سے تعلق ہے۔ سلی مادوں کے اجتماع سے آواز رفتہ رفتہ کم ہو جائے اور مسلسل کھانسی رہے تو مینگینم بہت مفید دوا ہے۔ یہ دیگر سلی اثرات کو بھی دور کر دیتی ہے۔ مینگینم میں ظاہری علامات کی تصویر بہت بھیا نک بتائی گئی ہے۔ اس لیے اکثر ڈاکٹر اس وجہ سے بھی مینگینم کے فوائد سے محروم رہ جاتے ہیں کہ جب تک یہ علامتیں اتنی شدت سے موجود نہ ہوں وہ اسے استعمال نہیں کرتے۔(صفحہ۵۷۷) مینگینم کے زہر سے خون کے ذرات اور خون کے خلیے متاثر ہو جاتے ہیں۔ نرخرہ (Larynx) یعنی سانس کے لوچ دار چھلوں پر مشتمل نالی جو گلے سے شروع ہو کر نیچےپھیپھڑوں کی جانب اترتی ہے اور گلے میں اس کے اندر آواز پیدا کرنے کا آلہ ہو تا ہے،مینگینم میں اس کے اندر ورم پیدا کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے جس کا ہر حملہ پہلے سے بڑھ کر ہو تا ہے۔ یہاں تک کہ یہی بڑھتی ہوئی بیماری بالآخر پھیپھڑوں میں دبے ہوئے سل کے مادے کو ابھار دیتی ہے۔ مینگینم سے بروقت ایسے مریض کا علاج بعد میں پیدا ہونے والی سنگین پیچیدگیوں سے بچالیتا ہے۔(صفحہ۵۷۸-۵۷۹) مینگینم میں کانوں سے بد بودار مواد نکلتا ہے۔ اس بیماری میں امونیم کارب بھی بہت نمایاں مقام رکھتی ہے۔ مینگینم میں کانوں میں بھاری پن پیدا ہو جاتا ہے لیکن یہ کیفیت مستقل نہیں ہوتی۔ ناک صاف کرنے سے جب ہوا کا دباؤ پڑتا ہے تو وقتی طور پر شنوائی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ کان کے بیرونی حصہ کو ہاتھ لگانے سے درد ہو تا ہے۔ نزلہ زکام اور گلے کی خرابی کان پر بھی اثر انداز ہوتی ہے اور کان میں درد ہو تا ہے۔ حتیٰ کہ دانتوں کا درد بھی کانوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ پس وہ نزلاتی بیماریاں جن کے نتیجہ میں کان مسلسل بھاری رہنے لگیں اور قوت شنوائی متاثر ہو ان میں مینگینم کو نہیں بھولنا چاہیے۔ سرد اور بھیگے ہوئے موسم میں بغیر کسی انفیکشن کے بھی شنوائی متاثر ہوتی ہو اور مریض اونچا سننے لگے، اگر اس کے ساتھ کان میں خارش ہو اور دبانے سے گلے میں بھی شروع ہو جائے اور چھینکیں بھی آئیں تو مینگینم سے افاقہ ہو سکتا ہے۔ عموماً یہ علامتیں بھیگےہوئے ٹھنڈے موسم میں بڑھتی ہیں۔(صفحہ۵۸۰) اگر گلا صاف کرنے کے لیے بار بار کھنکار نا پڑے تو مینگینم مفید ہو سکتی ہے۔ یہ علامت اور بھی بہت سی دواؤں میں ملتی ہے۔ مثلاً ودھیا (Wyethia)، ارجنٹم میٹ، سلیشیا، فاسفورس وغیرہ۔(صفحہ۵۸۱) مرکری کے مرکباتMercurius مرکری کی عام علامات جو ہومیو پیتھک ڈاکٹروں کے زبان زد عام ہیں ان میں منہ سےرال کا بہنا، بہت پسینہ آنا، گلے کی خرابی اور خوفناک بدبو وغیرہ ہیں۔ مرکری کا مریض ہمیشہ متعفن ہو تا ہے اس سے ایسی خطرناک اور تیز بو آتی ہے کہ اس کا بیان کرنا بہت مشکل کام ہے، صرف تجربہ سے ہی معلوم کیا جا سکتا ہے۔ (صفحہ۵۹۲) بچوں کے سانس میں سخت بو آنے لگتی ہے اور انہیں سرسام بھی ہو جاتا ہے اور مختلف نظارے نظر آتے ہیں۔ اگر مرکری کام نہ دے تو ہیپر سلف دینی چاہیے۔ اگر وہ بھی کام نہ آئے تو پھر سلیشیا خدا تعالیٰ کے فضل سے ضرور شفا کا موجب ہو جاتی ہے۔ ان تین دواؤں کے دائرے میں عموماً مرض قابو میں آ جاتا ہے۔ میں اس قسم کی بیماریوں میں ایک بائیو کیمک نسخہ بھی استعمال کرتا ہوں۔ نیٹرم فاس، فیرم فاس، سلیشیا، کالی میور، کلکیریا فاس اور اگر گلے پھولے ہوئے ہوں تو کلکیریا فلور ملا کر اس مکسچر کی خوراک بار بار دینی چاہیے۔ یہ نسخہ اکثر بہت مفید ثابت ہو تا ہے۔ اگر مرض پھر بھی قابو میں نہ آئےاور مرکری کی علامات نمایاں ہوں تو پھر مرکری ضرور دی جائے مگر ہیپر سلف کے بعد۔(صفحہ۵۹۴) مرکری میں منہ کا مزہ دھات کی طرح کا ہوجاتا ہے۔ گلے میں سرخی اور سوزش پائے جاتے ہیں۔ہر وقت نگلنے کی طلب رہتی ہے کیونکہ منہ میں بہت رطوبت بنتی رہتی ہے۔ موسم میں جو بھی تبدیلی واقع ہو، اس سے گلے میں سوزش اور جلن شروع ہوجائے،گرم چیز پینے سے تکلیف بڑھ جائے، مائع چیزوں کے نگلنے میں دقت محسوس ہو اور ہر وقت گلے میں کچھ پھنسے ہونے کا احساس رہے جیسے ہیپر سلف میں پایا جاتا ہے تو یہ سب علامتیں مجموعی طور پر مرکری کا مطالبہ کرتی ہیں۔(صفحہ۵۹۸) بعض لوگوں کی گردن سردی لگنے سے اکڑ جاتی ہے۔ اس میں مرکسال مفید ہے۔ اگر صبح اٹھ کر اکڑاؤ کا احساس ہوتو سب سے پہلے بیلا ڈونا دینا چاہیے۔ اگر یہ کام نہ کرے تو مرکسال کام آسکتا ہے۔ (صفحہ۶۰۰) ملی فولیم Millefolium(Yerrow) منہ بہت خشک رہتا ہے۔ مسوڑھوں میں زخم کی علامت بھی ملی فولیم میں پائی جاتی ہے۔ حلق میں بھی زخم بن جاتے ہیں اور بائیں جانب درد ہوتا ہے۔ (صفحہ۶۰۳) نیٹرم کاربونیکمNatrum carbonicum(Carbonate of Sodium) نیٹرم کارب لو لگنے کے باقی رہنے والے بد اثرات میں نمایاں کام کرتی ہے۔ لو لگنے کے بعد بعض دفعہ نزلہ گلے میں گرنے لگتا ہے اور مستقل بیماری بن کر چمٹ جاتا ہے۔ اس میں نیٹرم کارب بہت مفید ہے۔ (صفحہ۶۱۲) نیٹرم کارب میں ناک کی بیرونی سطح پر ہی نہیں بلکہ ناک کے اندر بھی زخم بننے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ سخت بدبو دار نزلہ ہوتا ہے جو دائمی شکل اختیار کرلیتا ہے اور گلے میں ہر وقت خراش پیدا کرتا ہے۔قوت شامہ بھی ختم ہوجاتی ہے۔ (صفحہ۶۱۳) نیٹرم میوریٹیکمNatrum muriaticum(Sodium Chloride) نیٹرم میور میں بعض اوقات ہیپر سلف کی طرح گلے میں کچھ پھنسے ہونے کا احساس رہتا ہے۔مریض بار بار پھنسی ہوئی چیز نکالنے کی بےسود کوشش کرتا ہے۔حلق میں کانٹے چبھتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔ اگر واقعتاً گلے میں کوئی چیز پھنس جائے، مچھلی کا کانٹا ہو یا کوئی اور چیز تو سلیشیا اسے باہر نکالنے کی خاصیت رکھتی ہے۔ نیٹرم میور میں بعض دفعہ گلا بہت خشک ہوجاتا ہے اور زخم بننے لگتے ہیں۔ (صفحہ۶۲۳) نیٹرم فاسفوریکمNatrum phosphoricum(Phosphate of Sodium) نیٹرم فاس کا مریض عموماً نزلہ زکام کا شکار رہتا ہے۔ ناک میں گاڑھی رطوبت جم جاتی ہے۔ چھینکوں کا رجحان ہوتا ہے۔ قوت شامہ زیادہ تیز ہوتی ہے۔بائیں طرف نتھنے میں سرسراہٹ ہوتی ہے جس کی وجہ سے چھینکیں آتی ہیں اور آنکھوں سے پانی بہنے لگتا ہے۔گلے میں زرد رنگ کی بلغم گرتی ہوتو نیٹرم فاس دوا ہوسکتی ہے۔ (صفحہ۶۲۹) نیٹرم فاس اس کھوکھلی کھانسی میں بھی مفید ہے جو سینہ اور حنجرہ میں سرسراہٹ کے ساتھ پیدا ہو۔ (صفحہ۶۳۰) پیٹھ میں کھچاؤ، درد اور پسینہ کی علامت نمایاں ہو تو نیٹرم فاس اچھی دوا ہے۔ دل کی بیماری میں اگر گردن کے دونوں طرف درد ہو تو اس میں نیٹرم فاس بھی دوا ہو سکتی ہے۔ (صفحہ۶۳۱) نیٹرم سلفیوریکمNatrum sulphuricum اگر مسوڑھے دانتوں کو چھوڑنے لگیں، گلے کی تکلیفیں جن میں گاڑھا چمٹنے والا بلغم نکلے نیز تیز چلتے ہوئے دم گھٹنے کا اور سانس پھولنے کا احساس ہو تو بھی نیٹرم سلف اچھی دوا ثابت ہوسکتی ہے۔گلہڑ میں بھی مفید ہے۔ گلے کے غدودوں سے اس کا گہرا تعلق ہے۔ اگر غدود اندر کو بڑھے ہوئے اور متورم ہوں اور کھٹی اور سبز رنگ کی قے آتی ہوتو نیٹرم سلف بالمثل دوا ثابت ہوتی ہے۔ (صفحہ۶۳۴) نکس وامیکاNux vomica(Poison Nut) نکس وامیکا میں منہ میں چھوٹے چھوٹے زخم بن جاتے ہیں۔ زبان کے کنارے زردی مائل یا سفید اور کٹے پھٹے، مسوڑھے بھی سوجے ہوئے اور سفید ہوجاتے ہیں جن سے خون بہتا ہے۔ حلق میں گھٹن اور چبھن جو کانوں تک جاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ (صفحہ۶۴۲) اوپیمOpium(Dried Latex of the Poppy) اوپیم کے مریض کے نرخرے میں فالجی کمزوریاں پیدا ہو جاتی ہیں اور وہ عضلات جو خوراک کو غذا کی نالی میں دھکیلتے ہیں کمزور پڑ جاتے ہیں اور بعض اوقات کھانا ناک یا سانس کی نالی میں چلا جا تا ہے جو بہت خطرناک ہے۔ اگر یہ رجحان بڑھ جائے تو بعض دفعہ اس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ اوپیم اس رجحان کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔(صفحہ۶۴۷) فاسفورسPhosphorus گلا بیٹھنا بھی فاسفورس کی نشانی ہے۔ فاسفورس کے علاوہ کاربوو یج، کاسٹیکم، بوریکس اور کو کا بھی گلا بیٹھنے کے علاج میں بہت شہرت رکھتے ہیں۔ کاربو و یج کے مریض کا گلا شام کو بیٹھتا ہے اور صبح کے وقت زیادہ خراب نہیں ہو تا۔ فاسفورس میں بھی یہی علامت پائی جاتی ہے۔ کاسٹیکم میں صبح کے وقت گلا خراب ہوتا ہے اور شام کو ٹھیک ہو جاتا ہے۔ فاسفورس میں گلے کی زود حسی کی وجہ سے کھانسی اٹھتی ہے۔ ہنسنے یا زور سے بات کرنے سے کھانسی شروع ہو جاتی ہے اور گلے میں سوزش بھی ہو جاتی ہے۔ بعض دفعہ گلے میں خارش ہونے کی وجہ سے کھانسی اٹھتی ہے کیونکہ بلغم خشک ہو کر چپک جاتا ہے اور بےچینی اور کھجلی پیدا کر تا ہے۔ اس تکلیف میں رسٹاکس اور ہیپرسلف حسب علامات مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔ فاسفورس کی بے چینی محض اعصابی زودحسی سے تعلق رکھتی ہے جو تقریباً اس کی ہر بیماری میں پائی جاتی ہے۔ غیروں کی موجودگی میں تکلیف بڑھتی ہے۔ اعصاب سکون چاہتے ہیں اور بوجھ برداشت نہیں کرتے۔ سخت زود حس ہو جاتے ہیں۔ (صفحہ۶۵۵-۶۵۶) سخت نزلہ جسے فاسفورس کی ضرورت ہو، بروقت علاج نہ ہونے پر دائمی ہو جاتا ہے۔ اندرونی جھلیاں جواب دے جاتی ہیں۔ اس وقت بھی اس کا علاج فاسفورس ہی ہے۔ گلے اور میوکس ممبرین (Mucous Membrane) یعنی اندرونی جھلیوں میں ہر جگہ پوٹیشیم پر مینگینیٹ اور فاسفورس کے بداثرات مشترک ہیں لیکن اعصابی علامتوں میں مشترک نہیں اس لیے اسے ہر جگہ فاسفورس کے تریاق کے طور پر استعمال نہیں کر سکتے۔(صفحہ۶۵۶) یہ جگر، ہڈیوں، ہڈیوں کے گودے (Bone Marrow) اور غدودوں کے کینسر پر اثر انداز ہوتی ہے۔ گلے،ہڈیوں اور مثانے وغیرہ کے کینسر میں اسے ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔(صفحہ۶۵۸) فاسفورس کی ایک علامت یہ ہے کہ گلے میں السر کی وجہ سے آواز بیٹھ جاتی ہے جو کینسر کی بھی علامت ہے۔ اس لیے اگر کسی کی آواز بیٹھ رہی ہو اور گلے میں السر ہو جائےتو پوری احتیاط سے جائزہ لے کر فوراً اس کا علاج شروع کر دینا چاہیے ورنہ اگر دیر ہوجائے تو گلے کا کینسر خطرناک صورت اختیار کر لیتا ہے اور پھر قابو میں نہیں آتا۔(صفحہ۶۵۹) (نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔) ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(گلے کے متعلق نمبر ۶)(قسط ۱۲۲)