ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نےکوئی دیں۔ دینِ محمدؐ سا نہ پایا ہم نے آؤ لوگو کہ یہیں نور خدا پاؤ گےلو تمہیں طور تسلّی کا بتایا ہم نے آج ان نوروں کا اِک زور ہے اِس عاجز میںدل کو ان نوروں کا ہر رنگ دلایا ہم نے جب سے یہ نور ملا نور پیمبر سے ہمیںذات سے حق کے وجود اپنا ملایا ہم نے مصطفیٰؐ پر ترا بے حد ہو سلام اور رحمتاس سے یہ نور لیا بار خدایا ہم نے ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدامدل کو وہ جام لبالب ہے پلایا ہم نے مَوردِ قہر ہوئے آنکھ میں اَغیار کے ہمجب سے عشق اس کا تہِ دل میں بٹھایا ہم نے زُعم میں اُن کے مسیحائی کا دعویٰ میرااِفترا ہے جسے از خود ہی بنایا ہم نے کافر و مُلحِد و دجّال ہمیں کہتے ہیںنام کیا کیا غمِ ملّت میں رکھایا ہم نے گالیاں سن کے دعا دیتا ہوں اِن لوگوں کورحم ہے جوش میں اور غیظ گھٹایا ہم نے تیرے منہ کی ہی قسم میرے پیارے احمدؐتیری خاطر سے یہ سب بار اُٹھایا ہم نے قوم کے ظلم سے تنگ آکے مرے پیارے آجشورِ محشر ترے کوچہ میں مچایا ہم نے (آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد۵صفحہ۲۲۴۔۲۲۶) مزید پڑھیں: ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں