حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: حضرت حافظ غلام رسول صاحبؓ وزیرآبادی کی روایت ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ … مَیں قادیان پہنچا۔ وہاں پہنچ کر اپنے مقدمات کا ذکر کیا کہ مخالفین نے جھوٹے مقدمات کر کے اور جھوٹیاں قسمیں کھا کھا کر میرا مکان چھین لیا ہے۔ حضور نے فرمایا کہ حافظ صاحب! لوگ لڑکوں کی شادی اور ختنہ پر مکان برباد کر دیتے ہیں۔ آپ کا مکان اگر خدا کے لئے گیا ہے تو جانے دیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اور اس سے بہتر دے دے گا۔ کہتے ہیں کہ’’اللہ تعالیٰ کی قسم! یہ پاک الفاظ سنتے ہی میرے دل سے وہ خیال ہی جاتا رہا بلکہ میرے دل میں وہ زلیخا کا شعر یاد آیا : جما دے چند دادم جاں خریدم بحمد اللہ عجب ارزاں خریدم یہ مشہور ہے کہ زلیخا نے مصر کے خزانے دے کر یوسف علیہ السلام کو خریدا تھا۔ اُس وقت کہا تھا کہ چند پتھر دئیے ہیں اور جان خرید لی ہے، اللہ کا شکر ہے کہ بہت ہی سستا سودا خریدا ہے۔ کہتے ہیں میں بھی اللہ کا شکر کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو اس مقدس بستی قادیان میں جگہ دی اور نتیجہ یہ ہوا کہ وہیں آ گئے اور مکان اس سے کئی درجہ بہتر دیا۔ بیوی بھی دی اور اولاد بھی دی۔‘‘ (خطبہ جمعہ ۱۳؍اپریل۲۰۱۲ء)