https://youtu.be/u3G67ANOdQg?si=k7mO25U2xWjZiVow&t=686 حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ ’’ایک ضروری چیز یہ ہے کہ یہاں آنے والے ایک دوسرے کو سلام کرنے کو بھی رواج دیں۔ اس طرف بھی زیادہ سے زیادہ کوشش کریں۔ بڑی برکت والی اور پاکیزہ دعا ہے جو ہمیں سکھائی گئی ہے۔ جب میزبان اور مہمان ایک دوسرے کو سلام کرتے ہیں تو جہاں وہ ہر ایک قسم کے خوف اور فکر سے آزاد ہوتے ہیں وہاں ایک ایسی دعا جو ایک دوسرے کو فیضیاب کرنے والی ہوتی ہے وہ دے رہے ہوتے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو یہ پاکیزہ اور بابرکت دعا سکھائی ہے اس کی طرف اِن دنوں میں بہت توجہ دیں تا کہ ہم ہر طرف سلامتی اور پیار اور محبت پھیلانے والے بن جائیں اور یہ ماحول خالصةً للہ پیار اور محبت اور بھائی چارے کا ماحول بن جائے۔… میں نے ایک دوسرے کو سلام کرنے کے بارے میں بات کی۔ اس بارے میں ایک اَور بات یہ بھی یاد رکھیں کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سلام کو رواج دینے کے لیے تم چاہے کسی کو جانتے ہو یا نہیں جانتے اس کو سلام کرو۔ سلام کو رواج دینے کے لیے اس حد تک جاؤ کہ چاہے تم کسی کو جانتے ہو یا نہیں جانتے تم اُسے سلام کرو۔ پس جب یہ سلامتی کا رواج پیدا ہو گا تو مہمان جو غیر از جماعت ہیں اور جو نومبائعین ہیں ان کے دلوں پر ایک اچھا اثر قائم ہو گا اور اس پاک ماحول سے وہ زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے اور اسلام کی خوبصورت تعلیم کی تعریف کرنے والے بن جائیں گے۔ اور جو نومبائعین اس پر عمل کرنے والے ہوں گے وہ زیادہ احسن رنگ میں نظام میں جذب ہونے والے بن جائیں گے۔ اُن کو شکوہ ہوتا ہے کہ بعض جگہ ہمیں جذب نہیں کیا جاتا۔‘‘ (خطبہ جمعہ 26؍ جولائی 2024ء)