https://youtu.be/Z-bIS5ZjenE حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۲؍مئی ۲۰۲۵ء میں غزوہ موتہ کا ذکر فرمایا۔خطبہ میں مذکور مقامات کا مختصر تعارف پیش ہے۔ موتہ :موتہ ایک چھوٹا سا شہر ہے جو عہد جدید میں اردن کے محافظہ کرک میں شامل ہے۔ اس کی مجموعی آبادی تقریباً ۳۰؍ہزار افراد کے لگ بھگ ہے اور ۸۲۰؍میٹر سطح سمندر سے بلندی پر واقع ہے۔عہد نبوی ﷺ میں عرب کے شمالی ممالک (اردن،لبنان اور فلسطین کے کچھ حصے)ملک شام ہی کہلاتے تھے اور یہ علاقے مشرقی رومی سلطنت کے مقبوضات تھے۔یہاں غسانی عیسائی عرب قبائل قیام پذیر تھے اور وہ قیصر روم کے باج گزار (ٹیکس دینے والے)تھے۔ غسانیوں کے پاس ایک لاکھ سپاہیوں پر مشتمل زبردست فوج تھی۔ غسانی رئیس شرحبیل نے رسول اللہ ﷺ کے ایلچی کو شہید کیا اور کعب بن عمیرؓ کے ساتھیوں کو شہید کیا جس سے مدینہ کی ریاست کے خلاف اِن کے ارادے معلوم ہوتے تھے۔اس خطرے کے پیش نظر رسول اللہﷺ نے تین ہزار صحابہؓ پر مشتمل لشکر شام کی سرحد پر بھجوایا۔ غسانیوں نے خبر پاتے ہی فوج جمع کر لی۔ انہی دنوں میں قیصر روم بھی اپنی فوج کے ساتھ بیت المقدس حاضری دینے آیا ہوا تھا۔ رومی لشکر بھی ایک لاکھ سپاہیوں پر مشتمل تھا۔پس دشمن کے پاس دو لاکھ سپاہیوں پر مشتمل بہت تجربہ کار فوج تھی۔ میدان جنگ عہد جدید میں موتہ کا تاریخی مقام دو حصوں پر مشتمل ہے۔(۱)موتہ کا میدان (۲) صحابہ کرامؓ کے مزارات۔موتہ کا میدان شہر سے باہر ہے۔ جنگ کے میدان کے گرد خاردار تار لگی ہوئی ہے۔ میدان کے اندر تینوں صحابہ کرامؓ کی جائے شہادت کے نشانات موجود ہیں۔حضرت جعفر طیارؓ کی جائے شہادت کے بارے میں مشہور ہے کہ وہاں ایک زیر زمین سرنگ ہے جس سے صدیوں سے خوشبو آ رہی ہے۔میدان جنگ کے ساتھ ہی حکومت نے یونیورسٹی بنائی ہوئی ہے۔میدان جنگ کے قریب شہید ہونے والے مسلمان سپہ سالاروں کی قبریں ہیں جن پر شاندار مسجد تعمیر ہے۔مسجد کے احاطہ میں حضرت جعفر طیارؓ کا مزار ہے۔حضرت زید بن حارثہؓ کا مزار بھی اسی کاحاطہ میں ہے۔حضرت عبداللہ بن رواحہؓ کا مزار ذرا سا فاصلے پر ہے۔ صحابہؓ کے مزارات کے گرد مزار کے نام سے ایک نیا شہر آباد ہو چکا ہے۔مدینہ منورہ سے موتہ ۹۹۲؍کلومیٹرز کے فاصلے پر ہے۔ صحابہ کی قبریں بلقاء : عہد جدید میں بلقاء اردن کا ایک علاقہ ہے جو موتہ کے شمال مغربی جانب ہے۔ عہد نبوی میں یہ شام کا حصہ تھا اور یہاں غسانیوں کی حکومت تھی جو قیصر روم کے ماتحت تھے۔مدینہ منورہ سے اس کا فاصلہ ۱۱۰۰کلومیٹرز ہے۔ مُعان: یہ شہر اردن میںواقع ہے۔ مدینہ منورہ سے اس کا فاصلہ ۸۶۲کلومیٹرز ہے۔ مسلمان فوج نے موتہ کی طرف کوچ کرنے سے قبل یہاں قیام کیا تھا۔ مشارف؍مؤاب :روایات میں آتا ہے کہ مسلم لشکر کی خبر سن کر رومی فوج مشارف گاؤں /مشارف الشام کی طرف جمع ہوئی۔ مشارف سے مراد ہے بلندی والے علاقہ جات۔ یہ علاقے نسبتاً بلندی پر واقع ہیں اس لیے ان کو مشارف بھی کہا گیا ہے۔اسی علاقہ میں اعلیٰ درجہ کی تلواریں بھی بنتی تھیں جن کو مشرفی تلواریں کہتے تھے۔دیگر روایات کے مطابق رومی فوج نے موتہ کے قریب گاؤں مؤاب میں پڑاؤ ڈالا۔ مؤاب،موتہ سے دس کلومیٹر کےفاصلے پر جنوب میں واقع ہے۔ مزید پڑھیں: محرم ۔ قمری سال کاپہلامہینہ