اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کینیا کے معلمین کی تربیتی، تبلیغی و تنظیمی امور سے متعلق معلومات میں وسعت اور تعلیم و تربیت کے ليے معلمین کے ریفریشر کورسز منعقد کیے جانے کا پروگرام بنایا گیا۔ چنانچہ اس مقصد کے لیے پورے کینیا سے تمام مبلغین کو ایک ہی وقت میں ریفریشر کورس کے لیے نیروبی ہیڈکوارٹرز بلانے کی بجائے چھوٹےگروپس کی شکل میں ہر ماہ ہر ریجن سے ایک ایک معلم کو بلائے جانے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ ریجنز کے کام پر بھی اثر نہ پڑے اور اس کورس کے انتظامی امور میں بھی آسانی رہے۔ مورخہ ۹تا۲۳؍جون ۲۰۲۵ء کو کینیا کے بارہ ریجنز سے بارہ معلمین کے لیے ہیڈ کوارٹرز نیروبی میں پندرہ روزہ ریفریشر کورس کا اہتمام کیا گیا جس میں شمولیت کے لیے تمام ریجنز سے منتخب معلمین ۸؍جون کی شام تک نیروبی پہنچ گئے تھے اور ۹؍جون کی صبح ایک تقریب میں مکرم ناصر محمود طاہر صاحب امیر و مبلغ انچارج کینیا نے اس ریفریشر کورس کا افتتاح کیا۔ اس تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم و نظم سے ہوا۔ پھر مکرم امیر صاحب نے ریفریشر کورس میں شامل ہونے والے معلمین کو خوش آمدید کہتے ہوئے ان پر اس کورس کی اہمیت اور مقاصد واضح کیے اور تمام شرکاء کو اس سے بھرپور استفادہ کرنے کی تاکید کی اور دعا کروائی۔ ریفریشر کورس کے شاملین کو ریفریشر کورس کا روزانہ کا پروگرام اور مقرر کردہ نصاب دیا گیا جس کے مطابق ہر روز صبح سوا چار بجے نماز تہجد سے دن کا آغاز ہوتا جس کے بعد نماز فجر ادا کی جاتی اور درس قرآن ہوتا۔ بعدہٗ ہر معلم باری باری مکرم عبد اللہ حسین جمعہ صاحب مبلغ سلسلہ کے سامنے ایک رکوع کی تلاوت کرتا جو عربی زبان اور تلاوت قرآن کے قواعد و ضوابط نیز تلفظ وغیرہ کی رُو سے اس کا جائزہ لیتے اور راہنمائی کرتے۔ بعدہٗ ہر معلم اپنے طور پر ایک ربع پارے کی تلاوت کرتا جس کے بعد کلاس کے لیے تیاری اور ناشتہ کے لیے وقفہ ہو تا۔ نو بجے صبح کلاس کا آغاز ہوتا۔ ۹تا ۱۰؍بجے نماز، اس کے مسائل اور ترجمہ مکرم عبد اللہ حسین جمعہ صاحب مبلغ سلسلہ پڑھاتے۔ ۱۰سے ۱۱؍بجے تک مکرم محمد عدنان ہاشمی صاحب مبلغ سلسلہ فقہی مسائل پڑھاتے جس کے بعد ایک مختصر وقفہ ہوتا۔ وقفے کے بعد ساڑھے گیارہ بجے کلاس دوبارہ شروع ہوتی جو ساڑھے بارہ بجے تک جاری رہتی جس میں مکرم محمد عدنان ہاشمی صاحب ہی موازنہ مذاہب پڑھاتے۔ پھرنماز ظہر اور ظہرانہ کے لیے وقفہ ہوتا۔ اس کے بعد شرکائے کلاس اس دن کے آموختہ اسباق کی دہرائی اور آرام کرتے۔ پونے پانچ بجے نماز عصر ادا کی جاتی جس کے بعد شرکائے کلاس میں سے کوئی ایک معلم درس حدیث دیتا۔ پانچ بجے سے ساڑھے چھ بجے تک ایم ٹی اے پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے مختلف خطابات، مختلف ممالک کے مربیان سے ملاقات اور مختلف ممالک کی نیشنل مجلس عاملہ وذیلی تنظیموں کے عہدیداران سے ملاقات میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشادات اور مختلف ممالک کی مجالس شوریٰ کے مواقع پر آپ کے خطابات سنائے جاتے۔ یہ سلسلہ نماز مغرب تک جاری رہتا۔ نماز مغرب کے بعد درس ملفوظات ہوتا اور پھر مکرم امیر صاحب یا نیشنل مجلس عاملہ یا ذیلی تنظیموں کے صدران میں سے کسی کے ساتھ نشست ہوتی جس میں تربیتی، تعلیمی، تنظیمی اور دیگر انتظامی امور سے متعلق بات چیت ہوتی۔ اس کے بعد نماز عشاءاور عشائیہ ہوتا پھر تمام شرکاءریفریشر کورس حضرت مسیح موعودؑ کی کتاب ’کشتی نوح‘ کا مطالعہ کرتے جو ساڑھے نو بجے تک جاری رہتا اور اس طرح روزانہ کا پروگرام اختتام کو پہنچتا۔ کلاس کے آخر پر پڑھائے گئے نصاب کا زبانی و تحریری امتحان لیا گیا ۔ ۲۳؍جون کو اس سلسلہ میں نماز عصر کے بعد مشن ہاؤس کے احمدیہ ہال میں اختتامی تقریب منعقد ہوئی جس میں مکرم امیر صاحب، ریفریشر کورس کے اساتذہ، نیشنل عاملہ اور ذیلی تنظیموں کے عہدیداران و شرکابھی شامل ہوئے۔ تلاوت قرآن کریم اور نظم کے بعد ا س کورس کے منتظم مکرم عبداللہ حسین جمعہ صاحب نے رپورٹ پیش کی جس کے بعد مکرم امیر صاحب نے ریفریشر کورس میں شامل ہونے والے تمام معلمین کو اسناد شرکت اور زبانی و تحریری امتحان میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے معلمین کو انعامات دینے کے بعد ایک مختصر تقریر کی جس میں میدان عمل اور دیگر امور سے متعلق معلمین کو ہدایات دیں اور اختتامی دعا کروائی۔ نماز مغرب کے بعد ریفریشر کورس کے شرکاء کے اعزاز میں ایک عشائیہ کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔ اگلے دن تمام معلمین اپنے اپنے سنٹرز کی طرف روانہ ہو گئے۔ (رپورٹ:محمد افضل ظفر۔نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) مزید پڑھیں: مدرسۃ الحفظ گھانا کے تین طلبہ کا تکمیل حفظ قرآن