حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی جماعت سے بھی یہ توقع رکھتے تھے اور یہ تعلیم دیتے تھے کہ قرآن اور آنحضرتﷺ سے سچا عشق اور محبت قائم ہو۔ اسی لئے شرائط بیعت میں قرآن کریم کی تعلیم اپنے پر لاگو کرنے اور آنحضرتﷺ پر درُود بھیجنے کی طرف آپ نے خاص توجہ دلائی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا کام مسلمانوں کو آنحضرتﷺ کے مقام کی پہچان کروانا اور دوسرے مذاہب کے حملوں سے بچانا تھااور نہ صرف بچانا بلکہ اسلام کی خوبصورت تعلیم کو دنیا میں پھیلانا بھی تھا، اُس ہدایت سے دنیا کو روشناس کروانا بھی تھا جو آخری شرعی نبی کی حیثیت سے اللہ تعالیٰ نے آپ پر اتاری تھی اور جس کے متعلق روایات میں آتا ہے کہ آخری زمانے میں مسیح ومہدی نے آ کر یہ کام کرنا ہے کہ اسلام کو تمام ادیان پر اللہ تعالیٰ کی مدد سے غالب کرنا ہے۔ آپؑ نے یہ دعویٰ فرمایا کہ وہ مسیح و مہدی جو آنا تھا وہ مَیں ہوں اور اپنے دعوے کی سچائی میں آپؑ نے بیشمار پیشگوئیاں فرمائیں جو بڑی شان سے پوری ہوئیں۔ ان میں زلازل کی پیشگوئیاں بھی ہیں، طاعون کی پیشگوئی بھی ہے اور دوسری پیشگوئیاں ہیں۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۳؍ مارچ ۲۰۰۷ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۳؍پریل ۲۰۰۷ء ) مزید پڑھیں: بدی کا بدلہ کی جانے والی بدی کے برابر ہوتا ہے