https://youtu.be/d62e3qo68l4 ٭…اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ضرورت محسوس ہوئی تو ایران پر پھر وار کریں گے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ خامنہ ای اور دیگر سن لیں، ہمارے لمبے ہاتھ ہر جگہ پہنچیں گے۔ ہمارے ہاتھ تہران، تبریز، اصفہان سمیت ہر جگہ پہنچیں گے جہاں سے خطرہ ہو۔دوسری جانب ایران نے کہا ہے کہ مجرم اسرائیل کو کسی بھی مہم جوئی کا سخت ترین جواب ملے گا۔ اسرائیل کی جانب سے دوبارہ وار کی دھمکی کے جواب میں ایرانی وزیر دفاع عزیز ناصرزادہ نے کہا کہ صیہونی حکمران جتھے نے منہ توڑ جواب کے بعد گھٹنے ٹیکے۔ انہوں نے کہا کہ دوران مذاکرات حملے سے ثابت ہوا کہ امریکہ اور مغربی ممالک اعتماد کے قابل نہیں۔ ٭…ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکہ غلطیوں کا ازالہ کرے تو مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں۔ فرانسیسی اخبار کو انٹرویو میں ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ وقار اور باہمی احترام کی بنیاد پر مذاکرات شروع کرنے کے لیے آمادہ ہیں۔ لیکن اس کےلیے سب سے پہلے امریکہ کو اپنا رویہ تبدیل کر کے مذاکرات کے دوران ایران پر مزید حملے نہ کرنے کی ضمانت دینا ہوگی۔ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے حالیہ حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، ایران کو جوہری تنصیبات پر نقصان کے تخمینے کے بعد معاوضہ طلب کرنے کا حق حاصل ہے۔ ٭…چھوٹی کشتیوں کے ذریعے آنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن سے نمٹنے کے لیے برطانیہ اور فرانس میں معاہدہ طے پا گیا۔ برطانیہ کے وزیرِ اعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ چھوٹی کشتیوں کے ذریعے آنے والوں کو گرفتار کر کے مختصر ترتیب میں واپس بھیجا جائے گا۔ صرف حقیقی پناہ گزینوں کو قبول کریں گے۔ ٭…ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ایران عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ کام کرے گا لیکن امریکی حملوں کے بعد جوہری تنصیبات کا معائنہ پُرخطر ہوگا۔ تہران میں سفارت کاروں سے گفتگو میں عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ آئی اے ای اے سے معاہدہ ختم نہیں ہوا، یہ ایک نئے انداز میں جاری رہے گا۔ بمباری سے متاثرہ جوہری مقامات تک رسائی میں سیکیورٹی اور تحفظ کے مسائل کا خدشہ ہے، حملوں کے بعد جوہری تنصیبات پر تابکاری اور باقی ماندہ بارودی مواد کے پھٹنے کا خدشہ ہے۔ ٭…فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ غزہ بچوں اور بھوکے لوگوں کا قبرستان بن چکا ہے۔ انروا چیف نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس بچنے کا کوئی راستہ نہیں۔ایک طرف موت ہے تو دوسری جانب بھوک۔ ہمارے اصول اور اقدار دفن ہو رہے ہیں۔ بے عملی مزید انتشار لائے گی۔ مئی سے اب تک تقریباً ۸۰۰؍فلسطینی امداد کی تلاش میں مارے جا چکے ہیں۔ غزہ میں بھوک کا بحران غیر معمولی سطح پر پہنچ چکا ہے اور صورتحال مزید بدتر ہورہی ہے۔غزہ میں ہر تین میں سے ایک شخص بغیر کچھ کھائے دن گزارتا ہے۔ ادھر اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں مزید ۴۵؍فلسطینی شہید، مرنے والوں میں امداد کے منتظر گیارہ فلسطینی بھی شامل ہیں۔ ٭…امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے غزہ میں جنگ طویل ہونے کا ذمے دار اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو قرار دے دیا۔ اخبار نے لکھا کہ یرغمالیوں کی رہائی کی پیش کش پر نیتن یاہو نے اپریل ۲۰۲۴ء میں جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی تھی مگر مخلوط اسرائیلی حکومت کے سخت گیر وزیرخزانہ سموٹرچ کو بھنک پڑ گئی۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق سموٹرچ نے کہا کہ جنگ بندی ہوئی تو وہ مخلوط حکومت چھوڑ دے گا۔ نیتن یاہو نے اپنی حکومت برقرار رکھنے کی خاطر جنگ بندی مسترد کر دی۔ جنگ بندی کے بعد نیتن یاہو کو الیکشن میں شکست ہو جاتی تو کرپشن کا وہ مقدمہ پھر سے کھل جاتا جس کا نیتن یاہو کو ۲۰۲۰ء سے سامنا ہے۔ مزید پڑھیں: سپورٹس بلیٹن