https://youtu.be/jDsyPEhYk6s?si=-GJQwEaV3MyJgdoP&t=1832 گرمیوں کی چھٹیاں شروع ہوتے ہی گھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ گڑیا، احمد اور محمود نے اسکول کے بیگز ایک طرف رکھے اور زور زور سے نعرہ لگایا:’’چھٹیاں آ گئیں!‘‘ لیکن دادی جان کے چہرے پر ایک ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ فکر کی جھلک بھی تھی۔ وہ جانتی تھیں کہ اگر بچوں کی چھٹیاں صرف موبائل، ٹی وی یا سوتے جاگتے میں گزر گئیں، تو یہ وقت ضائع ہوجائے گا۔ چنانچہ انہوں نے ایک زبردست منصوبہ تیار کر رکھا تھا۔ دادی جان نے نمازِعشاء کے بعد سب بچوں کو اپنے پاس بلایا۔ میرے بچو! دادی جان نے کہا، چھٹیاں صرف مزے کے لیے نہیں ہوتیں، بلکہ یہ اپنی ذات کو بہتر بنانے کا موقع ہوتی ہیں۔ تو ہم کیا کریں دادی جان؟ احمد نے پوچھا۔ دادی جان نے کہا:چلیں ! ہم چھٹیوں کاٹائم ٹیبل بناتے ہیں اور روزانہ کا ایک نیا ہدف رکھتے ہیں۔ ہم کھیلیں گے بھی، لیکن سیکھیں گے بھی۔ اور سب سے بڑھ کر ہم حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ کی دعائیں حاصل کرنے کے قابل بنیں گے۔ گڑیا کاپی پینسل لے کے بیٹھ گئی۔ احمد: میں روزانہ صبح ابو جان کے ساتھ مسجد جاؤں گا اور رمضان کے طرح ان چھٹیوں میں بھی ایک بار قرآن مجید کی تلاوت کا دورمکمل کروں گا۔ محمود: میں بھی صبح بھائی کے ساتھ جایا کروں گا۔ گڑیا: میں بھی قرآنِ کریم کا ایک دور مکمل کروں گی۔ دادی جان: ناشتے کے بعد ہم حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی بچوں کے ساتھ ایک کلاس دیکھا کریں گے۔ گڑیا لکھتے ہوئے: دادی جان آپ ہمیں اردو کی مشق بھی کروائیے گا۔ میری تحریر بہت خراب ہو گئی ہے۔ دادی جان: جی بہتر۔ آپ روزانہ بچوں کے الفضل سے ایک پیراگراف لکھ کر مجھے چیک کروائیں۔ اور اس کے علاوہ؟ احمد: دادی جان ہماری تربیتی کلاس بھی شروع ہورہی ہے۔ روزانہ گیارہ بجے آن لائن ہوا کرے گی۔ گڑیا: جی دادی جان ہماری ناصرات کی کلاس بھی ہوا کرے گی۔ محمود: دادی جان! ہمیں رات کو کہانی تو سنائیں گی ناں۔ دادی جان: جی ہاں محمود میاں! ایک اور ہدف میری طرف سے ہے۔ آپ سب نے اپنی چھٹیوں کی ڈائری لکھنی ہے۔ میں روزانہ آپ کی ڈائری چیک کروں گی اور اس کے بعد ہی کہانی سناؤں گی۔ دادی جان میں عصر کے بعد کیا کروں گی؟ گڑیا نے سوچتےہوئے کہا دادی جان: عصر کے بعد چند بچے قرآن پڑھنے آئیں گے۔ آپ یسرنا القرآن پڑھانے میں میری مدد کرنا۔ تاکہ میں قرآن پڑھنے والے بچوں پر توجہ کرسکوں۔ احمد: دادی جان خاقان بھی پوچھ رہا تھا کہ کیا دادی جان مجھے بھی پڑھائیں گی؟ دادی جان: ضرور ! آپ اسے بتا دیں۔ پھر دادی جان نے اعلان کیا کہ میں نے ایک چھوٹا سا انعام بھی رکھا ہے۔حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تصویر اور دعا: اَللّٰھُمَّ اَیِّدْ اِمَامَنَا بِرُوْحِ الْقُدُسِ وَ کُنْ مَعَہٗ حَیْثُ مَا کَانَ وَانْصُرْہُ نَصْرًا عَزِیْزًا۔کا ایک فریم۔ محمود: دادی جان مجھے یہ تو بتائیں کہ حضور انور اپنی چھٹیوں میں کیا کرتے ہیں؟ دادی جان: بتاتے ہیں بالکل۔ لیکن حضور انورایدہ اللہ کی اس طرح چھٹیاں نہیں ہوتیں جیسے آپ کے سکول کی ہوتی ہیں۔ آپ کے ابو جان کی کتنی چھٹیاں ہوتی ہیں؟ وہ بھی تو سارا سال دفتر جاتے ہیں۔ دادی جان پھر ذراٹھہر کر بولیں:ایک مرتبہ ایک واقف نو نے سوال کیا کہ حضور! آپ اتنا زیادہ جماعت کے لیے کام کرتے ہیں۔ آپ کے پاس Free Time ہوتا ہے؟ اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ہاں اگر سوتا ہوں ،تو Free Time ہوتا ہے تو سوتا ہوں۔ کام تو ہوتے ہیں لیکن اسی کام میں سے کبھی کبھی وقت نکالنا پڑتا ہے کبھی سال میں ایک دو دفعہ ایک آدھ دن کے لیے Outing بھی کرنی پڑتی ہے۔ مجھے Shooting (شکار)کا شوق ہے تو میں کبھی کبھی دو تین گھنٹے کے لیے Shooting پر چلا جاتا ہوں۔ (ماخوذ کلاس واقفین نو جرمنی۔ دورہ جرمنی 2015ء) گڑیا: دادی جان حضور انور کی روزانہ کی روٹین کیا ہے؟ دادی جان اپنی ڈائری کھولتے ہوئے بولیں: میں نے ایک بار الفضل سے اس سوال کا جواب نوٹ کیا تھا۔ ایک لجنہ ممبر نے سوال کیا کہ حضور انور کی روزانہ کی روٹین کیا ہے؟ اس کے جواب میں حضور انور نے فرمایا کہ میں تہجد کے لیے اٹھتا ہوں۔ پھر نوافل ادا کرنے کے بعد قرآن کریم کے چند رکوع کی تلاوت کرتا ہوں۔ پھر نماز فجر کی تیاری کرتا ہوں۔ نماز کے بعد پھر قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہوں۔ پھر ناشتہ کرتا ہوں اور اپنے دفتر جاتا ہوں۔ جہاں میرے کاموں کا آغاز ہوتا ہے۔ دن کے دوران مختلف دفتری امور کے علاوہ جماعتی عہدہ داروں کے ساتھ میٹنگیں اور دفتری ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ پھر نماز ظہر کی ادائیگی کے بعد دوپہر کا کھانا کھاتا ہوں اور پچیس سے تیس منٹ آرام کرتا ہوں۔ پھر دوبارہ آفس میں آجاتا ہوں اور کام کرتا ہوں۔ نماز عصر سے پہلے بھی اور بعد میں بھی دنیا بھر کے مختلف ممالک سے آنے والی ڈاک دیکھتا ہوں۔ اس میں مختلف ممالک کے امراء کی طرف سے ڈاک ہوتی ہے۔ صدرانجمن احمدیہ پاکستان، تحریک جدید اور قادیان وغیرہ سے آنے والی ڈاک ہوتی ہے۔ اس کے بعد عام ملاقاتوں کا سلسلہ ایک ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہتا ہے۔ اس کے بعد شام کا کھانا ہوتا ہے۔ پھر مغرب و عشاء کی نمازیں ہیں۔ عشاء کی نماز کے بعد اگر اوپر ہمارے گھر میں ملنے والا ہو تو کچھ منٹ ان کے ساتھ بیٹھنے کے بعد واپس اپنے دفتر آجاتا ہوں اور دوبارہ ڈاک دیکھتا ہوں۔ جن میں خطوط، فیکس اور ای میلز شامل ہیں جو جماعتی عہدیداران اور افراد جماعت کی طرف سے ہوتی ہیں۔ اس کے بعد اخبار، رسالے یا کسی اور کتاب کا مطالعہ کرتا ہوں جس کے بعد سونے کے لیے چلا جاتا ہوں اور چند گھنٹے سوتا ہوں۔(ملاقات لجنہ اماء اللہ کینیڈا۔ دورہ کینیڈا 2013ء) محمود: دادی جان حضور اتنا زیادہ کام کرتے ہیں! گڑیا: جی ہاں ! میں تو سکول سے ہی اتنا تھک جاتی ہوں۔ دادی جان: جی ہاں ہمیں حضور انور ایدہ اللہ کے لیے بہت دعا کرنی چاہیے اور ابھی جلسہ سالانہ بھی آنے والا ہے تو حضور انور ایدہ اللہ کی مصروفیت اور بڑھ جائے گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضور انور کے لیے دعا کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین