https://youtu.be/P8fF9-HtN0g (Global Energy Independence Day) دنیا بھر میں توانائی کا مسئلہ ایک اہم عالمی چیلنج بن چکا ہے۔ توانائی نہ صرف معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے بلکہ کسی بھی ملک کی خودمختاری، پائیدار ترقی اور قومی سلامتی کا دارومدار بھی اسی پر ہوتا ہے۔ اس اہمیت کے پیشِ نظر ہر سال ۱۰؍جولائی کو عالمی توانائی کی خودمختاری کا دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد دنیا بھر میں توانائی کے متبادل ذرائع، مقامی پیداوار اور توانائی کے شعبے میں خودانحصاری کے فروغ کی ترغیب دینا ہے۔ یہ دن پہلی بار کب اور کیسے منایا گیا؟: یہ دن پہلی مرتبہ ۱۰؍جولائی ۲۰۰۶ء کو امریکہ میں منایا گیا۔اس دن کی بنیاد امریکہ میں ایک ماحول دوست ماہرمائیکل ڈی انٹانووچ(Michael D. Antonovich) نے رکھی جو توانائی کی بچت، متبادل ذرائع اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے سرگرم عمل تھیں۔ اس دن کو منانے کا مقصد عوام میں یہ شعور بیدار کرنا تھا کہ ہم توانائی کی ضروریات کے لیے دوسروں پر انحصار کم سے کم کریں، خصوصاً تیل اور گیس کی درآمد پر۔ دنیا کے کئی ممالک، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک، اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے درآمدات پر انحصار کرتے ہیں، جس سے ان کی معیشت غیر مستحکم اور سیکیورٹی خطرات سے دوچار ہو جاتی ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ توانائی کے شعبہ میں خودمختاری ہی معاشی و ماحولیاتی خودمختاری کی بنیاد ہے۔ اس دن مختلف ماحولیاتی تنظیمیں اور توانائی کے ادارے عوامی آگاہی کے لیے سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد کرتے ہیں جن میں عوام کو بتایا گیا کہ وہ کس طرح شمسی توانائی، ہوا، بایوگیس اور دیگر صاف ذرائع سے توانائی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس دن کی خاص بات یہ ہے کہ ہر شخص کو اپنی روزمرہ زندگی میں توانائی کی بچت اور مقامی توانائی کے ذرائع اپنانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ رفتہ رفتہ یہ دن امریکہ سے نکل کر دوسرے ممالک میں بھی منایا جانے لگا اور آج یہ ایک عالمی دن بن چکا ہے۔ توانائی خودمختاری کی اہمیت: توانائی کی خودمختاری کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی ملک یا خطہ اپنی توانائی کی ضروریات کو خود پورا کرنے کے قابل ہو جائے؛ چاہے وہ بجلی ہو، ایندھن، گیس یا دیگر ذرائع۔ اس خودمختاری کے کئی فوائد ہیں جیساکہ درآمدات کم ہونے سے زرِمبادلہ کی بچت ہوتی ہے اور مقامی معیشت مضبوط ہوتی ہے،متبادل ذرائع جیسے شمسی توانائی یا ہوا سے توانائی پیدا کرنے سے ماحول کو آلودگی سے بچایا جاسکتا ہے،دوسرے ممالک پر انحصار کم ہونے سے توانائی کے شعبے میں دباؤ اور خطرات کم ہوتے ہیں اورتوانائی کے مقامی منصوبوں سے مقامی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ یہ دن کیسے منایا جاسکتا ہے؟:اس دن کو منانے کے مختلف طریقے درج ذیل ہیں۔ تعلیمی سیمینارز اورورکشاپس:تعلیمی و تحقیقی ادارے توانائی کے موضوع پر سیمینارز منعقد کرتے ہیں جن میں توانائی کی بچت اور جدید ٹیکنالوجیز پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔ متبادل توانائی کے آلات کی نمائش: شہریوں کو متبادل توانائی کے آلات جیسے سولر پینلز، ونڈ ٹربائنز اور بایو گیس پلانٹس کے بارے میں عملی اقدامات کر کے دکھائے جا ئیں۔ توانائی بچت کی سرگرمیاں: لوگوں کو روزمرہ زندگی میں توانائی کی بچت کے طریقے سکھائے جائیں جیسے ایل ای ڈی لائٹس کا استعمال، غیر ضروری آلات بند رکھنا، یا شمسی توانائی سے پانی گرم کرنا۔ شجرکاری اور ماحول دوست اقدامات: بعض ممالک میں اس دن کو ماحول سے جوڑتے ہوئے شجرکاری مہمات بھی چلائی جاسکتی ہیں تاکہ توانائی کی طلب کم کی جا سکے اور ماحول کو صاف رکھا جا سکے۔ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم توانائی کے استعمال میں احتیاط سے کام لیں۔ ہم شمسی توانائی، ایل ای ڈی بلب اور توانائی بچانے والے آلات کا استعمال کر کے اس دن کو منا سکتے ہیں۔ اگر ہر شخص، ہر گھر اور ہر ادارہ توانائی کی خودمختاری کو مقصد بنالے تو نہ صرف ہمارا ملک بلکہ پوری دنیا پائیدار ترقی کی طرف بڑھ سکتی ہے۔ عالمی توانائی کی خودمختاری کا دن ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ توانائی کے لیے دوسروں پر انحصار کرنے کی بجائے خودکفالت اپنائیں۔ اگر ہم چاہیں تو صاف اور قابلِ تجدید ذرائع سے نہ صرف اپنی ضروریات پوری کر سکتے ہیں بلکہ ماحول کو بھی بچاسکتے ہیں۔ ۱۰؍جولائی کا دن ہمیں ہر سال یہ عہد یاد دلاتا ہے کہ ہم توانائی کے میدان میں خودمختار بنیں، کیونکہ ایک خودمختار توانائی کا نظام ہی ایک مضبوط قوم کی ضمانت ہے۔ (انیس احمد خلیل ، مربی سلسلہ سیرالیون) ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: انٹرنیشنل پلاسٹک فر ی ڈے