قرآن کریم میں جو آیا ہے وَ الرُّجْزَ فَاهْجُرْ (المدّثر:۶) ہر ایک قسم کی پلیدی سے پرہیز کرو۔ہجر دور چلے جانے کو کہتے ہیں۔اس سے یہ معلوم ہوا کہ روحانی پاکیزگی چاہنے والوں کے لئے ظاہری پاکیزگی اور صفائی بھی ضروری ہے۔کیونکہ ایک قوت کا اثر دوسری پر اور ایک پہلو کا اثر دوسرے پر ہوتا ہے۔ دو حالتیں ہیں۔جو باطنی حالت تقویٰ اور طہارت پر قائم ہونا چاہتے ہیں وہ ظاہری پاکیزگی بھی چاہتے ہیں۔ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِيْنَ وَ يُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِيْنَ (البقرۃ:۲۲۳) یعنی جو باطنی اور ظاہری پاکیزگی کے طالب ہیں مَیں ان کو دوست رکھتا ہوں۔ظاہری پاکیزگی باطنی طہارت کی ممد اور معاون ہے۔اگر انسان اس کو چھوڑ دے اور پاخانہ پھر کر بھی طہارت نہ کرے تو اندرونی پاکیزگی پاس بھی نہ پھٹکے۔پس یاد رکھو کہ ظاہری پاکیزگی اندرونی طہارت کو مستلزم ہے۔ (ملفوظات جلد۱ صفحہ ۲۳۰-۲۳۱، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) اپنے کپڑے صاف رکھو۔بدن کو اور گھر کو اور کوچہ کو اور ہر ایک جگہ کو جہاں تمہاری نشست ہو پلیدی اور میل کچیل اور کثافت سے بچاؤ یعنی غسل کرتے رہو اور گھروں کو صاف رکھنے کی عادت پکڑو۔ (اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد ۱۰ صفحہ ۳۳۷) مزید پڑھیں: حضرت عمرؓ نے فتوحات کا دروازہ کھولا