https://youtu.be/kpWLOpN1bjA مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۸؍جون ۲۰۲۵ء بروز اتوار بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ امۃالمومن صاحبہ اہلیہ مکرم محمد لطیف صاحب (وولورہیمپٹن۔ یوکے) اور مکرمہ کنیز اختر صاحبہ اہلیہ مکرم محمد اسلم وریا صاحب مرحوم (لندن۔ یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور پانچ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ نماز جنازہ حاضر ۱۔مکرمہ امۃالمومن صاحبہ اہلیہ مکرم محمد لطیف صاحب (وولورہیمپٹن۔ یوکے) 2؍جون2025ء کو 87 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ مکرم حافظ محمد رمضان صاحب مرحوم (آف ربوہ) کی بیٹی تھیں۔مرحومہ صوم و صلوٰۃ کی پابند ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ چندوں کی ادائیگی میں با قاعدہ تھیں۔ مرحومہ کو بطور صدر لجنہ اماءاللہ پیرمحل خدمت کی توفیق ملی۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں تین بیٹیاں اور چار بیٹے شامل ہیں۔ آپ مکرم تنویر احمد صاحب(آف تنویر سٹوڈیوربوہ )کی ہمشیرہ تھیں۔ ۲۔ مکرمہ کنیز اختر صاحبہ اہلیہ مکرم محمد اسلم وریا صاحب مرحوم (لندن۔یوکے) 2؍جون 2025ء کو 77 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آ پ کا تعلق چک 37 جنوبی سرگودھا سے تھا۔ربوہ دار الفضل میں رہیں اور 1995ء میں یو کے شفٹ ہوگئی تھیں۔آپ لجنہ کی فعال ممبر تھیں۔ اپنے حلقے کی گروپ لیڈر رہیں اور رسالہ مصباح گھر گھر جا کر پہنچاتی تھیں۔صوم وصلوٰۃ کی پابند،غریب پرور، نرم مزاج اورسخی دل خاتون تھیں۔ خلافت سے والہانہ عقیدت کا تعلق تھا۔ حلقہ کی میٹنگز میں ضیافت کا انتظام کرتی تھیں۔ پسماندگان میں 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں شامل ہیں۔آپ مکرم پروفیسر محمد اسلم صابر صاحب (حال جامعہ احمدیہ کینیڈا) کی ہمشیرہ تھیں۔ نماز جنازہ غائب ۱۔مکرمہ صابرہ خاتون صاحبہ اہلیہ مکرم مولانا عبدالمطلب صاحب بنگالی درویش مرحوم (قادیان) 20؍مئی 2025ء کو 99 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ 1913ء میں آپ کے تایا مکرم عبید شیخ صاحب کے ذریعہ ہوا۔ اس کے بعد ایک سال کے اندر تمام خاندان نے بیعت کی اور 1914ء میں جماعت ابراہیم پور ضلع مرشد آباد ویسٹ بنگال کا قیام عمل میں آیا۔ مرحومہ صاحب ثروت خاندان سے تعلق رکھتی تھیں لیکن ایک درویش کی بیوی ہونے کے ناطے سادگی کی زندگی بسر کی اور انتہائی تکلیف میں بھی کبھی کوئی حرف شکایت زبان پر نہ لائیں۔ آپ نے بیوگی کا لمبا عرصہ بھی نہایت صبر و شکر کے ساتھ گزار ا۔ مرحومہ صوم صلوٰۃ کی پابند، تہجد گزار، منکسرالمزاج، مہمان نواز،جماعت کی فدائی اور مخلص خاتون تھیں۔ خلافت سے والہانہ عقیدت کا تعلق تھا۔مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں 5 بیٹے شامل ہیں۔آپ کے چھوٹے بیٹے مکرم سلطان صلاح الدین کبیر صاحب قادیان میں بطور نائب ناظر اصلاح و ارشاد تعلیم القرآن ووقف عارضی خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ ۲۔مکرم الحاج گل محمد خان صاحب مندرانی ( سابق سول انجینئر ومعلم وقف جدید ڈیرہ غازی خان ) 6؍اپریل 2025ء کو 81 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ حضرت نور محمد خان صاحب مندرانی رضی اللہ عنہ کے پوتے اور حضرت محمد مسعود خان صاحب رضی اللہ عنہ کے بیٹے تھے۔ آپ نے اپنی تعلیم 1965ء میں رسول کالج گجرات سے مکمل کی اور ملٹری انجینئرنگ سروسز میں ملازمت اختیار کی۔ 1971ء کی جنگ کے دوران آپ مشرقی پاکستان میں جنگی قیدی بھی رہے۔بعد ازاں سعودی عرب میں انجینئرنگ کے شعبے میں کام کیا اور حج کی سعادت بھی حاصل کی۔ 1998ء میں آپ نے اپنی زندگی وقف کی اور 15 سال تک مختلف علاقوں میں سلسلہ احمدیہ کے معلم کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔ دوران وقف آپ نے کئی تبلیغی کامیابیاں بھی حاصل کیں۔آپ صوم وصلوٰۃ کے پابند، تہجد گزار، سادہ مزاج، دعاگو، نیک اور مخلص انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور 6 بیٹے اور بہت سے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں شامل ہیں۔ ۳۔مکرمہ مبارکہ خاتون صاحبہ اہلیہ مکرم ڈاکٹر رشید احمد صاحب مرحوم(گوتھن برگ سویڈن) 15؍مئی 2025ءکو 89 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ مکرم چودھری ظہور احمد صاحب مرحوم( سابق ناظر دیوان و سیکر ٹری نصرت جہاں ریزرو فنڈ و سیکرٹری صد سالہ جوبلی فنڈ ) کی بیٹی تھیں۔ آپ کے خاندان میں احمدیت سب سے پہلے حضرت منشی عبدالعزیز او جلوی صاحب رضی اللہ عنہ کے ذریعہ آئی جس کے بعدآپ کے دادا حضرت منشی امام الدین صاحب رضی اللہ عنہ نے بھی 1894ء میں بیعت کر لی۔ مرحومہ نے ابتدائی تعلیم قادیان اور تقسیم ملک کے بعد جڑانوالہ اور سرگودھا میں حاصل کی۔ آپ کو جامعہ نصرت ربوہ کے آغاز پر پہلی کلاس میں داخل ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ خلافت احمدیہ سے انتہائی گہر اوفا کا تعلق تھا۔ آپ کو 1965ء میں حج کرنے کی اور اس کے بعد متعدد بار عمرہ کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ گو تھن برگ سویڈن میں ناصرات کو قرآن کریم با ترجمہ پڑھاتی رہیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں 3 بیٹے، 2 بیٹیاں اور 2 بھائی شامل ہیں۔ ۴۔مکرمہ رضیہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم ممتاز رسول شیخ صاحب مرحوم (جرمنی) 2؍ اپریل 2025ء کو 92 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحومہ بیعت کے بعد باوجود سخت مخالفت اور تکلیفوں کے ہمیشہ ثابت قدم رہیں۔ صوم وصلوٰۃ کی پابند، تہجد گزار، سادہ مزاج، تقویٰ شعار، غریب پرور، جماعت کے ساتھ اخلاص و وفا کا تعلق رکھنے والی ایک نیک خاتون تھیں۔ چندوں کی بروقت ادا ئیگی کر تیں اورجماعتی پروگراموں میں باقاعدگی سے شامل ہوتی تھیں۔ پر دے کی بڑی پابند تھیں۔ مرحومہ۳/۱ حصہ کی موصیہ تھیں۔پسماندگان میں چھ بیٹیاں اور سات بیٹے شامل ہیں۔ آپ کے ایک بیٹے اور ایک داماد بحیثیت مربی سلسلہ خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ ۵۔مکرمہ آصفہ اکمل صاحبہ اہلیہ مکرم ظفر عبد السلام صاحب معلم سلسلہ (سکھیکی منڈی ضلع حافظ آباد) 16؍مئی 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ پنجوقتہ نمازوں کی پابند، دعا گو، تہجد گزار، صدقہ و خیرات کرنے والی، مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی، والدین کی خدمت گزار ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ مرحومہ نے نہایت کفایت شعاری، قناعت پسندی اور امانت داری کے ساتھ زندگی بسر کی اور بچوں کو بھی اس کی تلقین کیا کرتی تھیں۔ واقف زندگی کی بیوی ہونے کو اپنا اعزاز سمجھتی تھیں اور اس فرض کو بھر پور طریقے سے نبھایا۔ جماعتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی تھیں۔ انہیں اپنی مجلس کی لجنہ و ناصرات کو قرآن کریم ناظرہ و باترجمہ اور دیگر تربیتی امور سکھانے کی توفیق ملی۔ خلافت کے ساتھ حددرجہ وفا اور اخلاص کا تعلق تھا۔ اپنی بیماری کو انتہائی صبر و شکر کے ساتھ برداشت کیا۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ دو بیٹے، چار بہنیں اور ایک بھائی شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین ٭…٭…٭