آجکل کے یہ امتحان جن سے احمدی گزر رہے ہیں، جیسا کہ مَیں نے بتایاپاکستان میں خاص طور پر، یہ قربانیاں جو کر رہے ہیں یہ ضائع جانے والی نہیں ہیں۔ یہ قربانیاں جو احمدی کر رہے ہیں یہ آج نہیں تو کل ان شاءاللہ ایک رنگ لانے والی ہیں۔ ہمارا کام یہ ہے کہ بغیر کسی شکوہ کے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتے ہوئے ان امتحانوں سے گزرتے چلے جائیں۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی خاطر ابتلا اور امتحانوں میں سے گزرنے والے کی انتہا یہ ہے کہ جان تک کی قربانی بھی کی جا سکتی ہے۔ لیکن یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کی خاطر جو لوگ اپنی جانیں قربان کرتے ہیں ان کا جانیں قربان کرنا ایک عام آدمی کے قتل ہونے کی طرح قتل نہیں ہے۔ …پس اگر دشمن یہ سمجھتا ہے کہ اس سے جماعتی زندگی کو متاثرکر رہے ہیں، یا ایمانوں کو کمزور کر رہے ہیں تو یہ دشمن کی بھول ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم شعور نہیں رکھتے۔ جو سطحی نظر سے دیکھنے والے ہیں ان کو اس بات کا فہم ہی نہیں ہے کہ جو انقلاب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی جماعت میں پیدا کیا ہے وہ مالی اور جانی نقصان سے رکنے والا نہیں۔ اب اللہ تعالیٰ کی تقدیر نے یہی فیصلہ کیا ہے کہ آخر کاراسی جماعت نے اللہ تعالیٰ کے دین کو دنیا میں قائم کرناہے۔ پس آج بھی جماعت کی خاطر دی جانے والی ہر شہادت جماعت کے ہر فرد، مرد، عورت، بچے، بوڑھے میں ایک نئی روح پھونکتی ہے۔ ہر شہادت کے بعد افراد جماعت کی طرف سے جو مَیں خط وصول کرتا ہوں ان میں اخلاص و وفا اور قربانیوں کو پیش کرنے کے لئے نئے انداز پیش کئے جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے بارہ میں ہی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ ان کے اخلاص و وفا کودیکھ کر ہمیں حیرت ہوتی ہے۔ پس مخالفین کا یہ خام خیال ہے کہ ان کے احمدیوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانے سے احمدی اپنے ایمان سے پھر جائیں گے۔ نہیں، بلکہ جیسا کہ مَیں نے بتایا ہر امتحان ایمانوں میں مضبوطی پیدا کرتا ہے۔ اگر ان مخالفین کے خیال میں وہ اس مخالفت کی وجہ سے احمدیت کو ختم کر دیں گے تو یہ بھی ان کی خام خیالی ہے۔ جماعت کو تو بعض قوانین کی وجہ سے پاکستان میں یا بعض ملکوں میں تبلیغ کی پابند ی ہے لیکن جماعت کی مخالفت میں رونما ہونے والے واقعات ہماری تبلیغ کے راستے خود بخود کھول دیتے ہیں اور کئی لوگ پاکستان سے بھی، دوسرے عرب ممالک سے بھی براہ راست یہاں خط لکھ کر بیعت کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔ پس یہ مخالفتیں بھی ہمیں ترقیات کی طرف لے جانے والی ہیں۔ یہ مخالفین چند جانوں کو تو ختم کر سکتے ہیں، مالوں کو تو لوٹ سکتے ہیں، ہماری عمارتوں کو تو نقصان پہنچا سکتے ہیں، ہماری مسجدوں کی تعمیر تو رکوا سکتے ہیں لیکن ہمارے ایمانوں کو کبھی کمزور نہیں کرسکتے۔ (خطبہ جمعہ ۲؍اکتوبر ۲۰۰۹ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۳؍ اکتوبر ۲۰۰۹ء) مزید پڑھیں: خدا تعالیٰ سے مانگنے میں بےصبری کا مظاہرہ نہ کریں