آیت استخلاف میں اﷲ تعالیٰ نے صاف طور پر ایک سلسلہ خلافت قائم کرنے کا وعدہ فرمایا اور اس سلسلہ کو پہلے سلسلہ خلافت کے ہمرنگ قرار دیا جیسا فرمایا كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ (النّور : ۵۶) (ملفوظات جلد۲ صفحہ ۲۶۴، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) صوفیاء نے لکھا ہے کہ جو شخص کسی شیخ یا رسول اور نبی کے بعد خلیفہ ہونے والا ہوتا ہے تو سب سے پہلے خدا کی طرف سے اس کے دل میں حق ڈالا جاتا ہے۔جب کوئی رسول یا مشائخ وفات پاتے ہیں تودنیا پر ایک زلزلہ آجاتا ہے اوروہ ایک بہت ہی خطرناک وقت ہوتا ہے مگر خدا کسی خلیفہ کے ذریعہ اس کو مٹاتا ہے اورپھر گویا اس اَمر کا ازسر نو اس خلیفہ کے ذریعہ اصلاح واستحکام ہوتا ہے۔ آنحضرتؐ نے کیوں اپنے بعد خلیفہ مقررنہ کیا اس میں بھی یہی بھید تھا کہ آپؐ کو خوب علم تھا کہ اللہ تعالیٰ خود ایک خلیفہ مقرر فرماوے گا کیونکہ یہ خدا کا ہی کام ہے اور خداکے انتخاب میں نقص نہیں۔ (ملفوظات جلد ۱۰ صفحہ ۱۹۱، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) خلیفہ جانشین کو کہتے ہیں اور رسول کا جانشین حقیقی معنوں کے لحاظ سے وہی ہو سکتا ہے جو ظلّی طور پر رسول کے کمالات اپنے اندر رکھتاہو اس واسطے رسول کریم نے نہ چاہا کہ ظالم بادشاہوں پر خلیفہ کا لفظ اطلاق ہو کیونکہ خلیفہ درحقیقت رسول کا ظل ہوتا ہے اورچونکہ کسی انسان کے لئے دائمی طور پر بقا نہیں لہٰذا خدا تعالیٰ نے ارادہ کیا کہ رسولوں کے وجود کو جو تمام دنیا کے وجودوں سے اشرف و اولیٰ ہیں ظلی طور پر ہمیشہ کیلئے تاقیامت قائم رکھے سو اسی غرض سے خدا تعالیٰ نے خلافت کو تجویز کیا تادنیا کبھی اور کسی زمانہ میں برکات رسالت سے محروم نہ رہے۔ (شہادۃ القرآن،روحانی خزائن جلد۶صفحہ۳۵۳) سو اے عزیزو! جب کہ قدیم سے سنت اللہ یہی ہے کہ خدا تعالیٰ دو۲ قدرتیں دکھلاتا ہے تا مخالفوں کی دو۲ جھوٹی خوشیوں کو پامال کر کے دکھلا وے سو اب ممکن نہیں ہے کہ خدا تعالیٰ اپنی قدیم سنت کو ترک کر دیوے۔ اس لئے تم میری اس بات سے جو میں نے تمہارے پاس بیان کی غمگین مت ہو اور تمہارے دل پریشان نہ ہو جائیں کیونکہ تمہارے لئے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اُس کا آنا تمہارے لئے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا۔ اور وہ دوسری قدرت نہیں آ سکتی جب تک مَیں نہ جاؤں لیکن مَیں جب جاؤں گا تو پھر خدا اُس دوسری قدرت کو تمہارے لئے بھیج دے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی… میں خدا کی طرف سے ایک قدرت کے رنگ میں ظاہر ہوا اور میں خدا کی ایک مجسم قدرت ہوں اور میرے بعد بعض اور وجود ہوں گے جو دوسری قدرت کا مظہرہوں گے۔ (رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد ۲۰صفحہ ۳۰۵تا۳۰۶) مزید پڑھیں: عملِ صالح اسے کہتے ہیں جس میں ایک ذرّہ بھر فساد نہ ہو