https://youtu.be/Wxj-mVMcUrY?si=QUOaoUu_KiHo9kRz&t=3135 جواب کا انتظار ایک بڑی فیکٹری کا مالک جب اپنے اسٹور روم کے معائنے کے لیے گیا تو اس نے باہر ایک نوجوان کو دیکھا جو درخت کی چھاؤں تلے بیٹھا گنگنا رہا تھا۔مالک نے اس سے پوچھا، تم کیا کام کرتے ہو؟ وہ بولا، میں چپڑاسی ہوں۔ مالک نے پوچھا، تمہیں ہر ماہ کتنی تنخواہ ملتی ہے؟ چپڑاسی نے جواب دیا، چار سو روپے۔ مالک نے اپنی پتلون کی جیب سے سو سو روپے کے چار نوٹ نکالے اور انہیں چپڑاسی کے ہاتھ میں تھماتے ہوئے کہا، نکل جاؤ میری فیکٹری سے! آئندہ پھر کبھی نہیں آنا۔ جب چپڑاسی فیکٹری کے احاطے سے چلا گیا تو مالک نے مینیجر کو بلا کر پوچھا، وہ کام چور چپڑاسی کتنے دن سے ہمارے ہاں ملازم تھا؟ سر! وہ ہمارا ملازم نہیں تھا۔کسی اور فیکٹری سے خط لے کر آیا تھا اور جواب کا انتظار کر رہا تھا۔ ڈبہ ایک غیر حاضر دماغ پروفیسر کلاس میں ایک ڈبہ لے کر آئے۔ شاگردوں نے پوچھا، پروفیسر صاحب ! اس ڈبے میں کیا ہے ؟ پروفیسر نے کہا، جو درست بتائے گا، اسے اس ڈبے میں سے دو پینسلیں ملیں گی۔ کمزور استاد ( لڑکے کے باپ سے ): جناب ! آپ کا بیٹا کلاس میں بہت کمزور ہے۔ باپ: اللہ کے فضل سے گھر میں دو بھینسیں ہیں۔دودھ مکھن کی کوئی کمی نہیں۔پھر بھی معلوم نہیں کیوں کمزور ہے؟ مشکل نعیم (فہیم سے): کیا امتحان میں سوال آسان تھے؟ فہیم: سوال تو آسان تھے، مگر جواب مشکل تھے۔ مضبوط آدمی مالک (ملازم سے): تمہیں دفتر میں آئے ہوئے صرف ایک دن ہوا ہے اور تم نے تین کرسیاں توڑ ڈالی ہیں۔ ملازم: جناب، آپ کے اشتہار میں لکھا تھا کہ آپ کو مضبوط آدمی چاہیے۔ اَن پڑھ ایک غیر حاضر دماغ پروفیسر ایک مرتبہ بس میں سفر کر رہے تھے۔انہوں نے اپنے ہینڈ بیگ سے کچھ ضروری کاغذات نکال کر پڑھنا چاہے تو خیال آیا کہ اپنا چشمہ تو گھر بھول آئے ہیں۔مجبوراًساتھ بیٹھے ہوئے شخص سے کہا، ازراہ کرم! ذرا یہ کاغذات پڑھ دیجیے۔ اس شخص نے مسکراتے ہوئے کہا، جناب! میں بھی آپ کی طرح اَن پڑھ ہوں۔