(ربوہ میں ٢٧؍رمضان المبارک کی رات کے روح آفریں مناظر سے متاثر ہو کر) ذکر سے بھر گئی ربوہ کی زمیں آج کی راتاتر آیا ہے خداوند یہیں آج کی رات شہر۔ جنت کے ملا کرتے تھے طعنے جس کوبن گیا واقعۃً خلدِ بریں آج کی رات وا درِ گریہ، کشا دیدہ و دل، لب آزادکس مزے میں ہیں ترے خاک نشیں آج کی رات کوچے کوچے میں بپا شور ’’مَتٰی نَصْرُ اللّٰہ‘‘لاجرم نصرتِ باری ہے قریں، آج کی رات جانے کس فکر میں غلطاں ہے مرا کافر گراِدھر اِک بار جو آنکلے کہیں آج کی رات ’’غیر مسلم‘‘ کسے کہتے ہیں۔ اُسے دکھلائےایک اک ساکن ربوہ کی جبیں، آج کی رات ’’کافر و ملحد و دجال‘‘ بلا سے ہوں مگرتیرے عشاق کوئی ہیں تو ہمیں۔ آج کی رات آنکھ اپنی ہی ترے عشق میں ٹپکاتی ہےوہ لہو جس کا کوئی مول نہیں۔ آج کی رات دیکھ اس درجہ غمِ ہجر میں روتے روتےمر نہ جائیں ترے دیوانے کہیں۔ آج کی رات جن پہ گزری ہے وہی جانتے ہیں۔ غیروں کوکیسے بتلائیں کہ تھی کتنی حسیں آج کی رات کاش اُتر آئیں یہ اُڑتے ہوئے سیمیں لمحاتکاش یوں ہو کہ ٹھہر جائے یہیں آج کی رات (کلام طاہر ایڈیشن ۲۰۰۴ءصفحہ۱۱۔۱۲) مزید پڑھیں: نونہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے