(کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) گناہ گاروں کے دردِ دل کی بس اک قرآن ہی دوا ہےیہی ہے خضرِ رہِ طریقت یہی ہے ساغر جو حق نما ہے ہر اک مخالف کے زور و طاقت کو توڑنے کا یہی ہے حربہیہی ہے تلوار جس سے ہر ایک دیں کا بدخواہ کانپتا ہے تمام دنیا میں تھا اندھیرا کیا تھا ظلمت نے یاں بسیراہوا ہے جس سے جہان روشن وہ معرفت کا یہی دیا ہے نگاہ جن کی زمین پر تھی نہ آسماں کی جنہیں خبر تھیخدا سے اُن کو بھی جا ملایا دکھائی ایسی رہِ ھدیٰ ہے بھٹکتے پھرتے ہیں راہ سے جو، انہیں یہ ہے یار سے ملاتاجواں کے واسطے یہ خضرِ رہ ہے، تو پیر کے واسطے عصا ہے مصیبتوں سے نکالتا ہے، بلاؤں کو سر سے ٹالتا ہےگلے کا تعویذ اسے بناؤ، ہمیں یہی حکمِ مصطفیٰ ہے یہ ایک دریائے معرفت ہے لگائے اس میں جو ایک غوطہتو اس کی نظروں میں ساری دنیا فریب ہے جھوٹ ہے دغا ہے مگر مسلمانوں پر ہے حیرت جنہوں نے پائی ہے ایسی نعمتدلوں پہ چھائی ہے پھر بھی غفلت نہ یادِ عقبیٰ ہے نہ خدا ہے (کلام محمود صفحہ17۔18) مزید پڑھیں: اے مرے اہلِ وفا سست کبھی گام نہ ہو