(منظوم کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ) نہیں کوئی بھی تو مناسبت رہ شیخ وطرزِ ایاز میںاسے ایک آہ میں مل گیا نہ ملا جو اِس کو نماز میں جو ادب کے حسن کی بجلیاں ہوں چمک رہی کفِ ناز میںتونگاہِ حسن کو کچھ نہ پھر نظر آئے روئے نیاز میں تجھے اس جہان کے آئنہ میں جمالِ یار کی جستجومجھے سو جہان دکھائی دیتا ہے چشمِ آئنہ ساز میں نظر آرہا ہے وہ جلوہ حسن ازل کا شمعِ حجاز میںکہ کوئی بھی اب تو مزا نہیں رہا قیس عشقِ مجاز میں مرا عشق دامنِ یار سے ہے کبھی کا جا کے لپٹ رہاتری عقل ہے کہ بھٹک رہی ہے ابھی نشیب و فراز میں ترے جام کو مرے خون سے ہی ملا ہے رنگ یہ دلفریبہے یہ اضطراب یہ زیروبم مرے سوز سے ترے ساز میں (کلام محمود مع فرہنگ صفحہ۲۲۵ بحوالہ اخبار الفضل جلد ۲۸۔ ۳؍جنوری ۱۹۴۰ء) مزید پڑھیں: مَیں ترا در چھوڑ کر جاؤں کہاں