(کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نہیں ممکن کہ میں زندہ رہوں تم سے جدا ہو کررہوں گا تیرے قدموں میں ہمیشہ خاک ِپا ہوکر جو اپنی جان سے بیزارہو پہلے ہی اے جاناںتمہیں کیا فائدہ ہوگابھلا اس پر خفا ہوکر ہمیشہ نفسِ امارہ کی باگیں تھام کر رکھیوگرادے گا یہ سرکش ورنہ تم کو سیخ پا ہوکر علاجِ عاشقِ مضطر نہیں ہے کوئی دنیا میںاسے ہو گی اگر راحت میسر توفنا ہوکر خدا شاہد ہے اس کی راہ میں مرنے کی خواہش میںمرا ہر ذرۂ تن جھک رہا ہے التجا ہو کر پھر ایسی کچھ نہیں پروا کہ دکھ ہویا کہ راحت ہورہو دل میں مرے گر عمر بھر تم مدّعا ہوکر مری حالت پہ جاناں رحم آئے گا نہ کیا تم کواکیلا چھوڑ دو گے مجھ کو کیا تم باوفا ہوکر کہاں ہیں مانی و بہزاد دیکھیں فنّ ِاحمدؑ کودکھایا کیسی خوبی سے مثیلِ مصطفےٰؐ ہوکر (اخبار الفضل جلد 12 ۔ 19دسمبر 1924ء۔ بحوالہ کلام محمود مع فرہنگ صفحہ173)