(جلسہ سالانہ جرمنی کے پہلے اجلاس میں پڑھی جانے والی دوسری نظم) غم اپنے دوستوں کا بھی کھانا پڑے ہمیںاغیار کا بھی بوجھ اٹھانا پڑے ہمیں اس زندگی سے موت ہی بہتر ہے اے خداجس میں کہ تیرا نام چھپانا پڑے ہمیں منبر پہ چڑھ کہ غیر کہے اپنا مدعاسینہ میں اپنے جوش دبانا پڑے ہمیں کیا کیسا عدل ہے کہ کریں اور، ہم بھریںاغیار کا بھی قضیہ چکانا پڑے ہمیں سن مدعی نہ بات بڑھا تا نہ ہو یہ باتکوچہ میں اس کے شور مچانا پڑے ہمیں اتنا نہ دور کر کہ کٹے رشتۂ ودادسینہ سے اپنے غیر لگانا پڑے ہمیں محمود کر کے چھوڑیں گے ہم حق کو آشکارروئے زمیں کو خواہ ہلانا پڑے ہمیں