کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

قربانیوں کا گوشت اللہ تک نہیں پہنچتا

خط سے سوال پیش ہوا کہ کئی اشخاص نے ایک گائے قربانی کرنے کے لیے خریدی تھی جن میں سے ایک احمدی تھا۔ غیر احمدیوں نے اس کو اس وجہ سے اس گائے کا حصہ قیمت واپس دے دیا کہ اس کا حصہ قربانی میں رکھنے سے قربانی نہ ہوگی۔ اس لیے اس شخص نے لکھا کہ میں اپنی قربانی کا حصہ نقد قادیان میں بھیج سکتا ہوں یا نہیں؟ حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:اس کو لکھو کہ قربانی کا جانور اس قیمت سے لے کر وہاں ہی قربانی کردے۔ عرض کی گئی کہ اس کا حصہ قیمت جو گائے کے خریدنے میں تھا وہ بہت تھوڑا ہے۔ اس سے دنبہ بکرا خرید نہیں سکے گا۔ حضرتؑ نے فرمایا: اس کو لکھو کہ تم نے جبکہ اپنے اوپر قربانی ٹھہرائی ہے اور طاقت ہے تو اب تم پر اس کا دینا لازم ہے اور اگر طاقت نہیں تو پھر اس کا دینا لازم نہیں۔

(ملفوظات جلد ۹ صفحہ ۱۸۶،۱۸۵،ایڈیشن۱۹۸۴ء)

خدا تعالیٰ نے شریعت اسلام میں بہت سے ضروری احکام کے لئے نمونے قائم کئے ہیں چنانچہ انسان کو یہ حکم ہے کہ وہ اپنی تمام قوتوں کے ساتھ اور اپنے تمام وجود کے ساتھ خدا تعالیٰ کی راہ میں قربان ہو ۔ پس ظاہری قربانیاں اسی حالت کے لئے نمونہ ٹھہرائی گئی ہیں لیکن اصل غرض یہی قربانی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے لَنۡ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوۡمُہَا وَلَا دِمَآؤُہَا وَلٰکِنۡ یَّنَالُہُ التَّقۡوٰی مِنۡکُمۡ (الحج:۳۸)یعنی خدا کو تمہاری قربانیوں کا گوشت نہیں پہنچتا اورنہ خون پہنچتا ہے مگر تمہاری تقویٰ اس کو پہنچتی ہے یعنی اس سے اتنا ڈرو کہ گویا اس کی راہ میں مر ہی جاؤ اور جیسے تم اپنے ہاتھ سے قربانیاں ذبح کرتے ہو ۔ اسی طرح تم بھی خدا کی راہ میں ذبح ہو جاؤ ۔ جب کوئی تقویٰ اس درجہ سے کم ہے تو ابھی وہ ناقص ہے۔

(چشمہ معرفت،روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ ۹۹ حاشیہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button