مکتوب

مکتوب افریقہ(مارچ۲۰۲۴ء)

(شہود آصف۔ استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)

(مارچ ۲۴ء کے دوران بر اعظم افریقہ میں وقوع پذیر ہونے والے حالات و واقعات کا خلاصہ)

نائیجیریا میں سکول کے بچوں کا اغوا

۷؍مارچ ۲۰۲۴کو شمالی نائیجیریا میںKaduna ریاست کے گاؤں Kuriga میں مسلح شدت پسندوں نےسکول پر حملہ کر کے ۲۸۶؍بچوں اور سٹاف کو اغوا کر لیا۔ چند روز بعدموٹر سائیکلوں پر سوار مسلح ڈاکوؤں نے Kajuru گاؤں سے مزید ۸۷؍ افراد کو اغوا کر لیا۔ شمال مغربی اور شمال وسطی نائیجیریا میں تاوان کے لیے عورتوں اور بچوں کا اغوا معمول بنتا جا رہا ہے۔علاقے میں حکومتی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق شدت پسندی کی وجہ سے اس علاقے سے تقریبا ً دس لاکھ کےقریب لوگ پہلے ہی بےگھر ہو چکے ہیں۔پولیس ترجمان کے مطابق متاثرہ گاؤں میں پولیس کی نفری تعینا ت کی گئی ہے۔ چند روزہ حکومتی کوششوں سے مغوی بچوں میں سے ۲۰۰؍سے زائد طلبہ کو اب تک بازیاب کروایا جا چکا ہے۔ انسانی حقوق کے ادارے کے مطابق گذشتہ ایک سال میں ۴۷۷۷؍ افراد کو اغوا کیا گیا۔بڑی تعداد میں سکول کے بچوں کو پہلی مرتبہ ۲۰۱۴ء میں بوکو حرام نامی شدت پسند گروہ نے اغوا کیا تھا۔ بعد ازاں متعدد شرپسند گروپس اور ڈاکوؤں نےتاوان لینے کے لیے اس طرح کی کارروائیوں کو اختیار کر لیا ہے۔

نائیجر کا امریکہ کے ساتھ فوجی تعاون معطل کرنے کا فیصلہ

نائیجر کی فوجی حکومت نے فوری طورپر امریکہ کے ساتھ فوجی تعاون کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان امریکہ کے لیے Sahel خطہ میں دھچکے سے کم نہیں۔امریکہ اور نائیجر کے مابین معاہدے کی بدولت علاقائی سیکیورٹی صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے ۶۵۰؍امریکی فوجی نائیجر میں موجود ہیں اور ان کے پاس Agadezشہر میں ایک اہم ایئر بیس بھی ہے ۲۰۱۸ء سے اس ہوائی اڈے کی مدد سے مغربی افریقہ میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے جارہے تھے۔ امریکہ کے لیے اس فوجی اڈے کی بہت اہمیت ہے۔ امریکی فوجی لیڈر اور اعلیٰ سفارت کار اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے کوشاں ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق نائیجر کی روس سے بڑھتی ہوئی قربت نے اس کو مغربی اتحادیوں سے دور ہونے پر مجبور کر دیاہے۔

صومالیہ میں دہشتگروں کا ہوٹل پر حملہ

صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں الشباب نامی شدت پسند گروہ نے۱۴؍ مارچ کو Sylہوٹل پر حملہ کیا اور متعدد افراد کو یرغمال بنا لیا۔ سیکیورٹی فورسز نے ہوٹل کا محاصرہ کیاجو کہ بارہ گھنٹے جاری رہا اور تمام پانچ مسلح افراد کو ہلاک کر دیا۔ریسکیو آپریشن میں تین فوجی ہلاک اور ۲۷؍افراد زخمی ہوئے جن میں تین ارکان پارلیمنٹ اور حکومتی ترجمان بھی شامل ہیں۔اس ہوٹل پر اس سے قبل بھی شدت پسندگروپ حملہ کر چکا ہے۔یہ گروہ گذشتہ بیس سال سے صومالیہ میں شدت پسندی کے واقعات میں ملوث ہے۔

سینیگال میں سیاسی انتخابات Mr Fayeکی حیران کن کامیابی

سینیگال کی پارلیمنٹ نے ۲۵؍فروری کو ہونے والے صدارتی انتخابات کو ملتوی کرنے کے حق میں ووٹ دیا جس کے نتیجے میں ملک میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔ سیاسی جماعتوں اور عوام کی بڑی تعداد نے اس کی سختی سے مخالفت کی۔ بعد ازاں سینیگال کی اعلیٰ آئینی کونسل نے حکومت کی جانب سے اس اقدام کو کالعدم قرار دے دیا اور جلد از جلد الیکشنز کروانے کا حکم دیا۔ ۲۴؍مارچ ۲۰۲۴ء کو ملک بھر میں الیکشنز منعقد ہوئےجس میں متفقہ حکومتی امیدوار Amadou Ba کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اپوزیشن راہنماMr Diomaye Faye نے ۵۴؍فیصد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔سابق ٹیکس آفیسراور نوجوان اپوزیشن رہنما Mr Faye کوگذشتہ سال عوام کو بغاوت پر اکسانے کے الزام میں قید کیا گیا تھا۔ وہ گیارہ ماہ جیل میں رہے ، انتخاب سے دس روزقبل رہا ہوئے اور الیکشن میں حیرت انگیز فتح حاصل کی۔ Faye سینیگال کی سیاسی جماعت PASTEF سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی پارٹی کو ۲۰۲۳ء میں وزارت داخلہ کی طرف سے کالعدم قرار دے دیا گیا اور پارٹی سربراہ عثمان سونکو کو نا اہل قراردے دیا گیا۔ Faye نے پارٹی سربراہ کی جگہ آزادانہ طورپر الیکشن لڑااور کامیاب ہوئے۔سینیگال میں اہل ووٹرز کے ۶۰؍فیصد کا تعلق ۲۵؍سال سے کم افراد سے ہے۔ انہی نوجوان ووٹروں نے Faye کی کامیابی کو یقینی بنایا۔

سوڈان میں خانہ جنگی اور مخدوش ملکی حالات

سوڈان میں ملکی افواج(SAF) اور دوسرے فوجی دھڑے (RSF)کے درمیان اپریل ۲۰۲۳ء سے تصادم جاری ہے جس میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ خانہ جنگی کے نتیجے میں ملکی زرعی پیداوار ، بنیادی ملکی ڈھانچے، معیشت، تجارت، ذرائع آمد و رفت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔یو ایس ایڈ کے ڈیٹا کے مطابق اپریل ۲۰۲۳ءسے مارچ ۲۰۲۴ء تک ۱۵۲۰۸؍شہریوں کی ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے۔ (خدشہ ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو گی)۔ سوڈان کی نصف کے قریب آبادی اس وقت انسانی امداد کی محتاج ہوچکی ہے۔۶۵؍لاکھ افراد اپنے ہی ملک کےاندر بے گھر ہوچکے ہیں اور پناہ کے متلا شی ہیں۔۱۸؍لاکھ کے قریب افراد ہمسایہ ممالک کی طرف ہجرت کر رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان میں تقریباً ۵۰؍لاکھ افراد آنے والے مہینوں میں تباہ کن بھوک کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ان میں سے تقریباً ۷؍لاکھ چھوٹے بچے، حاملہ عورتیں اور نوزائیدہ بچوں کی مائیں شامل ہیں ،جو شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ بچوں میں ہیضہ، خسرہ اور ملیریا کی وبا پھیل رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے ملک کے متحارب فریقوں سے سیز فائر کرنےکی اپیل کی ہے اور عوام کے لیے امداد کی ترسیل کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکہ کے سوڈان کے لیے خصوصی نمائندے نے امید ظاہر کی ہے کہ رمضان کے بعد اپریل کے وسط میں دونوں گروہوں میں جنگ بندی پر مذاکرات شروع ہو سکتے ہیں۔

ایسٹر کے موقع پرجنوبی افریقہ میں بس کا حادثہ ۴۵؍افراد جاں بحق

جنوبی افریقہ میں کھائی میں بس گرنے سے ۴۵؍ افراد جاں بحق ہو گئے۔ صرف ایک آٹھ سالہ بچی معجزانہ طور پر بچ گئی۔رپورٹ کے مطابق Zion Christian Church کی ا یسٹر کی تقریبات میں شامل ہونے کے لیے زائرین کی یہ بس بوٹسوانا سے Moriaشہر( جنوبی افریقہ) آرہی تھی کہ پہاڑی علاقے میں ایک پل پر بے قابو ہو کر ۵۰؍میٹر گہری کھائی میں جا گری۔ بعد ازاں بس کو آگ لگ گئی۔یہ واقعہ Mokopaneقصبے کے قریب پیش آیا جو کہ جنوبی افریقہ کے دارالحکومت Pretoria سے ۲۰۰؍کلومیڑ شمال میں واقع ہے۔ بس میں سوار تمام افراد کا تعلق بوٹسوانا سے تھا۔

یوگنڈا کے صدر نے اپنے بیٹے کو آرمی چیف نامزد کر دیا

یوگنڈا کے صدر Yoweri Museveni نے اپنے بیٹے Kainerugaba کو فوج کا سربراہ نامزدکر دیا ہے۔ممکنہ طور پر وہ اپنے بڑے بیٹے کو صدارت کے لیے تیار کر رہے ہیں۔Kainerugabaنے گذشتہ سال ٹویٹر پر اعلان کیا تھا کہ وہ ۲۰۲۶ءمیں صدارتی امیدوار ہوں گے۔ انہوں نے ملک بھر میں ریلیاں نکالی ہیں اور زمبابوے کے اس قانون کی خلاف ورزی کی ہے جس میں حاضر سروس فوجی افسران کو متعصبانہ سیاست میں حصہ لینے سے روکا گیا ہے۔۷۹؍سالہ Museveniنے ۱۹۸۶ء میں طاقت کے بل بوتے پر یوگنڈا کی حکومت سنبھالی۔اس کے بعد سے اب تک وہ ۶؍مرتبہ منتخب ہو چکے ہیں۔ ناقدین کے مطابق مشرقی افریقہ کا یہ ملک خاندانی حکمرانی کی طرف گامزن ہے۔ ملکی سطح پر جو بھی اس معاملے پر گفتگو کرے اس سے سختی سے نمٹا جاتا ہے۔

تیرہویں آل افریقن گیمز ۲۰۲۴ء

تاخیر کا شکار ۲۰۲۳ء کی آل افریقن گیمز گھانا میں ۸؍مارچ۲۰۲۴ء کو باضابطہ طور پر شروع ہوئیں۔ یہ ایونٹ ہر چار سال بعد منعقد کیا جاتا ہے۔امسال ان کھیلوں میں ۵۳ ممالک کے پانچ ہزار ایتھلیٹس،تیس مختلف مقابلہ جات میں شامل ہو ئے۔ یہ مقابلہ جات گھانا کے تین بڑے شہروں اکرا،کماسی اور کیپ کوسٹ میں منعقد ہوئے۔ ان میں سے ۸؍مقابلے اولمپکس کے لیے کوالیفائنگ کی حیثیت رکھتے ہیں۔مصر ،نائیجیریا اور جنوبی افریقہ کے ایتھلیٹس نے پوائنٹس ٹیبل پر سب سے زیادہ تمغے حاصل کیے۔ کھیلوں کی تیاری کے سلسلہ میں گھانا نے ۱۴۵؍ملین ڈالرز کی مدد سے Borteyman Sports Complex تیار کیا۔ ۲۳؍مارچ ۲۰۲۴ء کو اس ایونٹ کا اختتام ہوا۔میڈل حاصل کرنے والے ممالک میں گھانا کا نمبر چھٹا ہے۔

براعظم افریقہ کے متعدد ممالک میں انٹرنیٹ سروسزمنقطع

۱۴؍مارچ ۲۰۲۴ء کو اچانک افریقہ کے درجن کے قریب ممالک میں انٹرنیٹ کی سروسز منقطع ہو گئیں۔ ا ن ممالک میں جنوبی افریقہ، نائیجیریا،آئیوری کوسٹ،گھانا،لائبیریا، بینن اوربرکینا فاسو وغیرہ شامل ہیں۔ انٹرنیٹ کنکشن سے متعلقہ ماہرین نے دعویٰ کیا کہ یہ انقطاع مغربی افریقی ساحل کے ساتھ چلنے والی بین الاقوامی زیر آب کیبلز کو پہنچنے والے نقصان کے نتیجے میں ہوا ہے۔ زیر زمین سلائیڈز کی حرکت یا کسی اَور حادثے کی وجہ سے بسا اوقات کیبلز کو نقصان پہنچ جاتا ہے۔تاہم چنددن گزرنے کے ساتھ انٹرنیٹ سروس میں کچھ بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔ دنیا کے مختلف سمندروں میں بچھائی گئی کیبلزکی کل لمبائی ۱۴؍لاکھ کلومیٹر سے زائد ہے۔

جنوب مشرقی افریقی ممالک ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر

افریقہ کےمشرقی اورجنوبی حصے کے لوگ ان دنوں شدید خشک سالی کا سامنا کر رہے ہیں۔بارش نہ ہونے سے زمبابوے،زیمبیا اور ملاوی میں خشک سالی نے بڑے بحران کو جنم دیاہے۔ دیگر ممالک بوٹسوانا،موزمبیق،انگولا اور مڈگاسکر بھی اس کا شکار ہیں۔ ایک سال قبل ماحولیاتی تبدیلیوں کی بنا پر یہی خطہ مہلک سمندری ہواؤں، شدید بارشوں اور تباہ کن سیلاب کا شکار ہوا تھا۔غیر طبعی موسمیاتی تبدیلیوں کی بنا پر ایک وقت شدید بارش ہوتی ہے اور پھر ایک طویل وقت کے لیے شدید دھوپ اورخشک سالی کا دو ر ہوتا ہے۔ ا ن رجحانات نے دنیا کے غریب ترین براعظم کے کمزور اور غریب لوگوں کوبری طرح متاثر کیا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق ملاوی میں ۹؍ملین افراد،زیمبیا میں ۶؍ملین افراد اور زمبابوے میں ۳؍ملین افراد کو امداد کی ضرورت ہے۔ زمبابوے میں World Food Program کے مطابق گذشتہ سال فصلوں کی پیداوار بہت کم تھی اور اس سال یہ پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے۔یو ایس ایڈ کے مطابق ۲۰۲۴ء کے ابتدائی مہینوں میں جنوبی افریقی ممالک میں تقریباً ۲۰؍ملین افراد کو خوراک کی امداد دینے کی اشد ضرورت ہے۔

گیمبیا میں عورتوں کےختنہ پر عائد پابندی کے قانون کو ختم کرنے کے حق میں پارلیمنٹ میں بل پاس

خواتین کے جنسی اعضاء کے ختنہ(Female genital mutilation) کو دنیاکے اکثر ممالک میں ایک جرم تسلیم کیا جاتا ہے۔ اِس کا کوئی طبی فائدہ نہیں بلکہ یہ عمل معصوم بچیوں اور عورتوں کے لیے تمام عمر تکالیف،بیماریوں اور طبی مسائل کی بنیاد بن جاتا ہے۔ گیمبیا میں ۲۰۱۵ء میں قانوناً اس عمل کو جرم قرار دیا گیا اور ایسا کرنے والے کو تین سال قید کی سزا دینے کا اعلان کیا گیا۔ تاہم اب پارلیمنٹ نے ۴۲؍ووٹوں سے قرارداد پاس کی ہے کہ اس پابندی کو ختم کیا جائے۔بل پیش کرنے والے ممبر کا کہنا ہے کہ پابندی کا قانون شہریوں کو ان کی ثقافت اور مذہب پر عمل کرنے سے روکتا ہے۔تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں اور ملک کی خواتین نے اس پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کو عورتوں پر ظلم اور انسانی حقوق کی تلفی قرار دیا ہے اور حکومت سےمطالبہ کیا ہے کسی صورت یہ قرارداد قانون کو بدلنے والی نہ ہو۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button