متفرق شعراء

غزل

(سید طاہر احمد زاہد)

ذہن جب تک رسا نہیں ہوتا
شعر تب تک عطا نہیں ہوتا

لاکھ سجدے بھی ہوں اگر اس کو
کوئی پتھر خدا نہیں ہوتا

فرق پیدا کیے ہیں انساں نے
کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا

دل وہ شیشہ کہ ٹوٹ جائے تو
شور اس کا ذرا نہیں ہوتا

تُو جو ہوتا ہے میرے پہلو میں
ہم کو اپنا پتا نہیں ہوتا

ہم بھی زاہدؔ بھٹک گئے ہوتے
گر وہ دستِ دعا نہیں ہوتا

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button