سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام

احمد علیہ السلام۔ سیرت و سوانح

(’اے ولیم‘)

کیا براہین احمدیہ پہلے مکمل لکھی جاچکی تھی؟ ۳۷ دلائل

خیر،بات توہورہی ہے براہین احمدیہ کے مکمل مسودے کی۔اب خاکسار مختصراًوہ تیس (۳۰) کے قریب دلائل لکھتاہے کہ جن کی رُو سے ہم یہ نتیجہ اخذکرسکتے ہیں کہ یہ تحریرات اور اقتباسات راہنمائی کرتے ہیں کہ حضرت اقدسؑ براہین احمدیہ کامسودہ مکمل فرماچکے تھے۔

کچھ مزید عرض کرنے سے پہلے مناسب ہے کہ ہم سیرت  المہدی کی اس روایت کوایک بارپھرپڑھ لیں۔حضرت صاحبزادہ مرزابشیراحمدصاحبؓ بیان فرماتے ہیں کہ ’’خاکسار عرض کرتا ہے کہ جب حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے ۱۸۷۹ء میں براہین کے متعلق اعلان شائع فرمایا تو اس وقت آپ براہین احمد یہ تصنیف فر ما چکے تھے اور کتا ب کا حجم قریباً دو اڑھائی ہزار صفحہ تک پہنچ گیا تھا اور اس میں آپ نے اسلام کی صداقت میں تین سو ایسے زبردست دلائل تحریر کئے تھے کہ جن کے متعلق آپ کا دعویٰ تھاکہ ان سے صداقتِ اسلام آفتاب کی طرح ظاہرہو جائے گی اور آپ کا ارادہ تھاکہ جب اس کے شائع ہو نے کا انتظام ہو تو کتا ب کو ساتھ ساتھ اور زیادہ مکمل فرماتے جاویں اور اس کے شروع میں ایک مقدمہ لگائیں اور بعض اور تمہید ی باتیں لکھیں اور ساتھ ساتھ ضروری حواشی بھی زائد کرتے جاویں۔چنانچہ اب جو براہین احمدیہ کی چار جلدیں شائع شدہ موجود ہیں ان کا مقدمہ اور حواشی وغیرہ سب دورانِ اشاعت کے زمانہ کے ہیں اور اس میں اصل ابتدائی تصنیف کا حصہ بہت ہی تھوڑا آیا ہے یعنی صرف چند صفحات سے زیادہ نہیں۔اس کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ تین سو دلائل جو آپ نے لکھے تھے ان میں سے مطبوعہ براہین احمدیہ میں صرف ایک ہی دلیل بیا ن ہوئی ہے اور وہ بھی نامکمل طورپر۔ان چار حصوں کے طبع ہونے کے بعد اگلے حصص کی اشاعت خدائی تصرف کے ماتحت رک گئی اور سنا جاتا ہے کہ بعد میں اس ابتدائی تصنیف کے مسودے بھی کسی وجہ سے جل کر تلف ہوگئے۔حضرت مسیح موعود ؑنے براہین احمدیہ حصہ چہارم کے آخر میں جو اشتہار’’ہم اور ہماری کتاب ‘‘ کے عنوان کے نیچے دیا ہے اس میں آپؑ نے بیان فرمایا ہے کہ ابتدا میں جب براہین احمدیہ تصنیف کی گئی تو اور صورت تھی مگر بعد میں یعنی دورانِ اشاعت میں جب حواشی وغیرہ لکھے جارہے تھے اور کتاب طبع ہو کر شائع ہو رہی تھی صورت بدل گئی یعنی جناب  باری تعالیٰ کی طرف سے آپ کو خلعت ماموریت عطا ہوا اور ایک اور عالم سے آپ کو اطلاع دی گئی اس پر آپ نے اپنے پہلے ارادوں کو ترک کر دیا اور سمجھ لیا کہ اب معاملہ خدا کے ہاتھ میں ہے وہ جس طرح چاہے گا آپ سے خدمتِ دین کا کام لے گا۔چنانچہ یہ جو اس کے بعد اَسی کے قریب کتابیں اور سینکڑوں اشتہارات اور تقریریں آپ کی طرف سے خدمت دین کے راستہ میں شائع ہوئیں اور اب آپ کی وفات کے بعد بھی جو خدمتِ دین آپ کے متبعین کی طر ف سے ہورہی ہے یہ سب اسی کا نتیجہ ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اسلام کی جتنی صداقت ان تین سودلائل سے ثابت ہوتی جو آپ نے براہین احمدیہ میں تحریر فرمائے تھے اس سے کہیں بڑھ کر محض آپ کے وجود سے ہوئی جس کا ظہور بعد میں مہدویت اور مسیحیت کے رنگ میں ہوا۔گویا قطع نظر ان عظیم الشان تحریرات کے جو بعد میں خدا وندِ تعالیٰ نے آپ کے ہاتھ سے شائع کر وائیں محض آپ کا وجود با جود ہی ان تین سو دلائل سے بڑھ کر صداقت اسلام پر روشنی ڈالنے والا ہے کیونکہ یہ تین سو دلائل تو بہر حال زیادہ تر عام عالمانہ رنگ میں لکھے گئے ہونگے لیکن آپ کا وجود جو شانِ  نبوت میں ظاہر ہوا اپنے اندر اور ہی جذب اور طاقت رکھتا ہے۔‘‘(سیرت المہدی حصہ اول روایت نمبر۱۲۳)

سیرت المہدی کی مذکورہ بالاروایت پڑھنے اور خاص طورپر خاکسارکی طرف سے خط کشیدہ کیے گئے فقرات پرغورکرنے سے معلوم ہوتاہے کہ

i.براہین احمدیہ کامسودہ حضرت اقدسؑ نے تیارکیا ہواتھا۔

ii.ساتھ ساتھ کچھ حواشی وغیرہ کااضافہ کرنے کاعندیہ بھی دیاگیاتھا۔جس سے ضخامت میں کچھ اضافہ بھی متوقع تھا۔

iii.حضورانورعلیہ السلام کامنشائے مبارک یہی تھا کہ جلدازجلدیہ کتاب مکمل طورپرشائع ہوجائے۔لیکن مہتمم مطبع کی مجبوریوں اور بعدمیں خریداروں یا اعانت کرنے والوں کی سردمہری کی وجہ سے اس میں توقف ہوتارہا۔

iv.اورحضوراقدسؑ مدت بعد تک کتاب کایہ بقیہ طبع کرنے کااظہاربھی فرماتے رہے۔

v.موجودہ براہین احمدیہ ہرچہارحصص بہرحال وہ مکمل براہین احمدیہ نہیں ہے جس کوشائع کرنے کااعلان حضوراقدسؑ نے فرمایاتھا۔

vi.گوکہ خدائی تقدیراورمصلحت کے تحت براہین احمدیہ کاوہ مسودہ توطبع نہ ہوسکالیکن اسلام کی حقانیت کے لیے جوتین سودلائل آپؑ بیان کرناچاہتے تھے وہ تین سوکی بجائے تین ہزارسے بھی زیادہ کی تعدادمیں آپؑ کی کتب میں اورآپؑ کی ذات ِمبارک میں جمع ہوگئےاور اس پہلوسے یہ کہاجاسکتاہے کہ حقیّت اسلام کے لیے جودلائل آپؑ بیان فرماناچاہتے تھے براہین احمدیہ ہرچہارحصص سے شروع ہوکربعدکی ۸۰کے قریب کتب میں بیان ہوتے رہے اور براہین احمدیہ حصہ پنجم اسی الٰہی تائیدونصرت کے لیے لکھی گئی اسی لیے اس کانام ہی نصرۃ الحق رکھاگیاتھا۔اوروہ براہین احمدیہ ہرچہارحصص کاتتمہ قرارپائی۔اورایک معنوں میں براہین  احمدیہ اپنی ذات میں مکمل کتاب کہلائی جاسکتی ہے اور براہین احمدیہ حصہ پنجم کے ساتھ حضورؑ نے اس کوپوری براہین قراردیتے ہوئے مکمل قراردیا۔ اس آخری امرکی بابت کچھ ٹھہرکربات ہوگی ابھی توکتاب کے مکمل لکھے جانے کی بات ہورہی ہے تو اس ضمن میں سب سے پہلے ہم ان اشتہارات اوراعلانات پر نظر ڈالتے ہیں جو کہ اس کتاب کی اشاعت سے قبل اور دوران اشاعت حضرت اقدسؑ کی طرف سے شائع ہوتے رہے۔

۱: سب سے پہلا اعلان یا اشتہار جو اس کتاب کی بابت شائع ہواہے وہ اپریل /مئی ۱۸۷۹ء میں اخبار’’منشورمحمدی‘‘ اوررسالہ’’اشاعۃ السنۃ‘‘ میں شائع ہوا۔جس میں آپؑ فرماتے ہیں : ’’اس خاکسار نے ایک کتاب متضمن اثبات حقانیت قرآن وصداقت دین اسلام ایسی تالیف کی ہے جس کے مطالعہ کے بعد طالبِ حق سے بجز قبولیت اسلام اورکچھ بن نہ پڑے۔اوراس کے جواب میں قلم اٹھانے کی کسی کو جرأت نہ ہوسکے …باعث تصنیف اس کتاب کے پنڈت دیانند صاحب اوران کے اتباع ہیں… پہلے ہم نے اس کتاب کا ایک حصہ پندرہ جزو میں تصنیف کیا۔بغرض تکمیل تمام ضروری امروں کے نوحصے اورزیادہ کردئے جن کے سبب سے تعداد کتاب ڈیڑھ سو جزء ہوگئی۔ہرایک حصہ اس کا ایک ایک ہزار نسخہ چھپے توچورانوے روپیہ صرف ہوتے ہیں۔پس کل حصص کتاب نو سوچالیس روپے سے کم میں چھپ نہیں سکتے۔‘‘ (اشتہار بعنوان’’اشتہار بغرض استعانت واستظہار ازانصاردین محمدؐ مختار صلے اللہ علیہ وعلیٰ آلہ الابرار منقول از ضمیمہ اشاعة السنة نمبر۴ جلددوم صفحہ۴،۳ بابت اپریل ۱۸۷۹ء مطبوعہ مئی ۱۸۷۹ء بحوالہ مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ۱۶-۱۷)

۲: اسی طرح ۱۶؍مئی ۱۸۷۹ء بمطابق۵؍جمادی الاول ۱۲۹۶ھ کےاخبار منشور محمدی میں باوانرائن سنگھ کے لیے خوشخبری کے عنوان سے ہی ایک ہندوعالم باوانرائن سنگھ کو مخاطب کرتے ہوئے آپؑ فرماتے ہیں :’’ ہم نے حسب درخواست باواصاحب ایک کتاب مسمٰی بہ براہین الاحمدیہ علیٰ حقانیت کتاب اللہ القرآن والنبوة المحمدیہ ادلہ کاملہ قطعیہ سے مرتب تیار کی گئی ہے…اس صورت میں ہم باواصاحب کے شکر گزار ہیں کہ گو ان کاکچھ ہی خیال تھا لیکن ان کے تقاضا سے ایک کتاب لاجواب تو تیارہوگئی کہ جس سے بہت سے ہم وطن بھائیوں آریہ سماج والوں کو پوراپورا فائدہ ہوگا اورباواصاحب کو بھی معلوم ہوجائے گا کہ ثبوت اسے کہتے ہیں۔‘‘ (حیات احمد،جلد دوم صفحہ۱۶،۱۵حاشیہ)

۳: ایک اشتہار جو کہ ۳؍دسمبر ۱۸۷۹ء کا ہے۔اس کا عنوان ہے ’’اعلان کتاب براہین احمدیہ کی قیمت وتاریخ طبع ‘‘ اس میں آپؑ فرماتے ہیں :’’…یہ کتاب جنوری ۱۸۸۰ء میں زیر طبع ہو کر اس کی اجراء اسی مہینہ یا فروری میں شائع اورتقسیم  ہونی شروع ہوجائے گی۔‘‘(اشتہار۲۰؍دسمبر ۱۸۷۹ء منقول از اخبار سفیر ہند،بحوالہ مجموعہ اشتہارات جلداول صفحہ ۱۹)

۴: براہین احمدیہ کی پہلی جلد میں صفحہ ۲ پر ایک اعلان شائع ہوا جس کا عنوان ہے ’’کتاب براہین احمدیہ کی قیمت اوردیگر ضروری گذارش‘‘ اس میں حضرت اقدسؑ فرماتے ہیں :’’بعالی خدمت تمام معزز اوربزرگ خریداران کتاب براہین احمدیہ کے گذارش کی جاتی ہے کہ کتاب ہذا بڑی مبسوط کتاب ہے یہاں تک کہ جس کی ضخامت سوجُز سے کچھ زیادہ ہوگی اورتااختتامِ طبع وقتاً فوقتاً حواشی لکھنے سے اوربھی بڑھ جائے گی۔ ‘‘

۵: براہین احمدؐیہ جلد اول کے صفحہ ۴ پر ’’عذر‘‘ کے عنوان سے ایک اعلان شائع کیا گیا ہے جس میں درج ہے :’’یہ کتاب اب تک قریب نصف کے چھپ چکتی مگر بباعث علالت ِ طبع مہتمم صاحب سفیرِہند امرتسر پنجاب کہ جن کے مطبع میں یہ کتاب چھپ رہی ہے اورنیز کئی اورطرح کی مجبوریوں سے جو اتفاقاً اُن کو پیش آگئیں سات آٹھ مہینے کی دیر ہوگئی۔اب انشاء اللہ آئندہ کبھی ایسی توقف نہیں ہوگی۔‘‘

۶: براہین احمدؐیہ صفحہ الف (روحانی خزائن کا صفحہ۵)اس کاعنوان ہے ’’التماسِ ضروری از مؤلفِ کتاب‘‘ اس میں آپؑ فرماتے ہیں :’’اس خداوندِ عالم کا کیاکیا شکراداکیاجائے کہ جس نے اول مجھ ناچیز کو محض اپنے فضل اورکرم اور عنایت غیبی سے اس کتاب کی تالیف اورتصنیف کی توفیق بخشی…‘‘

۷: براہین احمدیہ کے صفحہ ۱۷،۱۶ پر آپؑ فرماتے ہیں:’’اوریہ کتاب مرتب ہے ایک اشتہاراورایک مقدمہ اورچارفصل اورایک خاتمہ پر خدااس کو حق کے طالبوں کے لئے مبارک کرے اوربہتوں کو اس کے پڑھنے سے اپنے سچے دین کی ہدایت دے۔آمین ‘‘

۸: براہین احمدیہ حصہ دوم صفحہ ب،روحانی خزائن جلد اول صفحہ ۶۲ پر درج ہے :’’ہم نے صدہا طرح کا فتوراور فساد دیکھ کر کتاب براہین احمدیہ کو تالیف کیاتھا اورکتاب موصوف میں تین سو مضبوط اور محکم عقلی دلیل سے صداقتِ اسلام کو فی الحقیقت آفتاب سے زیادہ تر روشن دکھلایاگیا …‘‘

۹: براہین احمدیہ روحانی خزائن جلداول صفحہ ۶۴ پر حضرت اقدسؑ فرماتے ہیں:’’ پھر کھول کر بیان کیا جاتا ہے کہ کتاب براھین احمدیہ بغیر اشد ضرورت کے نہیں لکھی گئی۔ جس مقصد اور مطلب کے انجام دینے کے لئے ہم نے اس کتاب کو تالیف کیا ہے اگر وہ مقصد کسی پہلی کتاب سے حاصل ہوسکتا تو ہم اسی کتاب کو کافی سمجھتے اور اسی کی اشاعت کے لئے بدل و جان مصروف ہوجاتے اور کچھ ضرور نہ تھا جو ہم سالہا سال اپنی جان کو محنت شدید میں ڈال کر اور اپنی عمر عزیز کا ایک حصہ خرچ کرکے پھر آخرکار ایسا کام کرتے جو محض تحصیل حاصل تھا لیکن جہاں تک ہم نے نظر کی ہم کو کوئی کتاب ایسی نہ ملی جو جامع ان تمام دلائل اور براہین کی ہوتی کہ جن کو ہم نے اس کتاب میں جمع کیا ہے اور جن کا شائع کرنا بغرض اثبات حقیّت دین اسلام کے اس زمانہ میں نہایت ضروری ہے تو ناچار واجب دیکھ کر ہم نے یہ تالیف کی اگر کسی کو ہمارے اس بیان میں شبہ ہو تو ایسی کتاب کہیں سے نکال کر ہم کو دکھادے تاہم بھی جانیں‘‘

۱۰: براہین احمدیہ روحانی خزائن جلد اول صفحہ ۶۹ پر آپؑ فرماتے ہیں :’’ سو اسی مطلب کوکامل طورپر پوراکرنے کے لئے میں نے کتاب براہین احمدؐیہ کو تالیف کیاہے۔‘‘

(باقی آئندہ )

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button