متفرق شعراء

رمضان آ گیا ہے

فضلِ خدا کا دیکھو! سامان آ گیا ہے

پھر سے وہی مبارک، رمضان آ گیا ہے

لایا ہے ساتھ اپنے، برکات کا خزینہ

رُخصت ہوا جو ہم سے، مہمان آ گیا ہے

جس کے لیے سجائی، جنّت خدا نے یارو!

عرشِ بریں سے ربّ کا، اعلان آ گیا ہے

بِالحق شروع ہوا تھا، اس میں نُزولِ فرقاں

ہاں! خاتم الشّریعت، قرآن آ گیا ہے

لَارَیب کھولے جاتے، جنت کے باب اِس میں

پیارے نبی ﷺ کا بھی یہ ’فرمان‘ آ گیا ہے

جو اَتقیاء ہیں پاتے اس سے ہی فیض سارے

شیطان کو جکڑنے زندان آ گیا ہے

رحمت ہے، مغفرت ہے اور آگ سے رہائی

پاکوں پہ پھر خدا کا، احسان آ گیا ہے

اَلْقَدْر کی گھڑی بھی آتی ہے اس میں اِک شب

گویا کہ خود زمیں پہ رحمان آ گیا ہے

تقویٰ و پارسائی ملتی ہے اس میں، گویا

سُبوحیّت کو دینے سبحان آ گیا ہے

وعدہ خدا کا ہے کہ جنّت عطا کروں گا

برکت سے اِس کی تُم کو، پیمان آ گیا ہے

توفیق کچھ عطا ہو، سرورؔ کو بھی خُدایا!

اُس کو سمیٹ لوں جو فیضان آ گیا ہے

(محمد ابراہیم سرورؔ۔ قادیان)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button