متفرق شعراء

مژدۂ فصلِ بہاراں ہے بلائے ایزدی

مجھ گدا پر تب سے ہے ازحد عطائے ایزدی

چھوڑ کر سب در، ہُوا جب سے گدائے ایزدی

کچھ نہیں حاجت کفن کی، ہے تمنا بعد مرگ

ڈھانپ لے بخشش کی مجھ کو بس ردائے ایزدی

خلعت و دستار و مسند یہ تو سب دُود و حباب

تاج و تخت اور جبّہ میرا ہے رضائے ایزدی

آسمانی یار سا کوئی نہیں ہے باوفا

ہے زمیں پر کالعدم مثلِ وفائے ایزدی

بادۂ گُلفام و بوئے مشک تو بے کیف تھا

کاش تُو پیتا کبھی جامِ لقائے ایزدی

لرزشِ ناؤ، بھنور اور موجِ طوفاں سے نہ ڈر

پار پہنچانے چلی ہے یہ ہوائے ایزدی

کب سدا رہتی خزاں ہے، رہنا قائم رنج میں

مژدۂ فصلِ بہاراں ہے بلائے ایزدی

(م م محمود ؔ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button