پرسیکیوشن رپورٹس

دستگیر سوسائٹی کراچی کی مسجد کے مینار کو ۲۰؍ نامعلوم مذہبی شدت پسند افراد نے شہید کردیا

٭… مسجدکے باہر ڈیوٹی پر موجود دومسلح پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا گیا

احباب جماعت کو یہ افسوسناک اطلاع دی جاتی ہے کہ تھانہ جوہر آباد کراچی کی حدود میں مورخہ ۲۸؍فروری ۲۰۲۴ء بدھ کے روز شام سوا پانچ بجے کے قریب دستگیر سوسائٹی کے بلاک نمبر ۱۴؍ میں جماعت احمدیہ کی مسجد کے مینار کو ۱۵سے ۲۰؍نامعلوم شدت پسند افراد نے شہید کر دیا۔

یاد رہے کہ اُس وقت جماعت احمدیہ کی اس مسجد کے باہر دو مسلح پولیس اہلکار ڈیوٹی پر موجود تھے جنہیں انتہا پسندوں نے یرغمال بنا لیا اور ہتھوڑوں سے مسجد کی توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ تین سے چار افراد سیڑھی لگا کرمسجد کی چھت پر چڑھ گئے اور مینار جو کہ لوہے کی چادر سے کور(ڈھکا ہوا) تھا اس کو توڑنا شروع کر دیا۔نیز مسجد کی بیرونی دیوار کو بھی ہتھوڑوں سے نقصان پہنچایا۔ جو حملہ آور غنڈے چھت پہ چڑھے انہوں نے مسجد میں موجود ایک احمدی فیملی کو خوفزدہ کیا۔ حملہ آوروں نے جاتے ہوئے بیرونی کیمرے بھی توڑ دیے۔

یہ بھی یاد رہے کہ ۱۰؍ ستمبر ۲۰۲۳ء کو اسی مسجد کے مینار توڑنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس وقت پولیس کے مشورے سے مینار کے گرد لوہے کی چادر لگا کر کورکر دیا گیا تھا۔ یہ مسجد۱۹۶۰ء کی دہائی میں تعمیر کی گئی تھی۔

گذشتہ سال کراچی میں جماعت احمدیہ کی متعدد مساجد کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان میں سے بعض واقعات کے مقدمات بھی درج ہوئے۔ تاہم کسی ذمہ دار کو سزا نہیں مل سکی جس کی وجہ سے شر پسند عناصر کے حوصلے بلند ہو چکے ہیں۔

۱۸؍جنوری کو مارٹن روڈ کراچی،۲؍فروری کو صدر کراچی، ۲۴؍جولائی کو ڈرگ روڈ کراچی،۴؍ستمبر کو صدر کراچی ،۲۱؍ستمبر کو مارٹن روڈ کراچی کی احمدی مساجد پر مذہبی انتہا پسندوں نے حملہ کیا تھا۔

آج جس دیدہ دلیری سے مذہبی انتہا پسندوں نے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا کر احمدی مساجد کے مینار توڑے ہیں اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انتہا پسندوں کے حوصلے کس قدر بلند ہیں۔ پاکستان میں انتہا پسندی مختلف شکلوں میں ظاہر ہو رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاستی ادارے اور اس کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی اس انتہا پسندی کے خلاف مضبوطی سے کھڑےہوں۔کیونکہ شدت پسند عناصر پاکستان کا امن و امان برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔اگر ریاستی ادارے اور سول سوسائٹی مذہبی انتہا پسندی کے خلاف کھڑے نہ ہوئے اور موثر کارروائی نہ کی گئی تو ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے پاکستانی اس کی زد میں آئیں گے۔

(ابو سدید)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button