۴۶ویں جلسہ سالانہ کینیڈا کا دوسرا دن
آج ۶؍جولائی ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ، ۴۶ویں جلسہ سالانہ کینیڈا کا دوسرا دن تھا جس کا آغاز صبح چار بجے گریٹر ٹورنٹو کی مساجد میں نماز تہجد و نمازِ فجر سے ہوا۔
اس جلسہ کے دوسرے اجلاس کا آغاز مولانا عبدالرشید انور صاحب مشنری انچارج کینیڈا کی صدارت میں ہوا۔ مکرم حافظ رضا درد صاحب نے قرآنِ کریم کی سورۃ اٰلِ عمران کی آیات ۱۰۳ تا ۱۱۰ کی تلاوت کی جن کا انگریزی ترجمہ مکرم حسن احمد قریشی صاحب نے جبکہ اردو ترجمہ مکرم کامران منہاس صاحب نے پیش کیا۔
مکرم عثمان احمد صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پاکیزہ منظوم کلام
اب اسی گلشن میں لوگو راحت و آرام ہے
وقت ہے جلد آؤ اے آوارگانِ دشتِ خار
ترنم سے سنایا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم طہٰ احمد صاحب نے پیش کیا۔
آج کی پہلی تقریر مکرم آصف خان صاحب سیکریٹری امورِ خارجیہ جماعت احمدیہ کینیڈا نے ’’اُمّتِ مسلمہ کے لیے جماعتِ احمدیہ کی خدمات‘‘ کے موضوع پر انگریزی میں کی۔ آپ نے کہا کہ امام جماعتِ احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز دُنیا کے مختلف فورمز پر اسلامی تعلیمات پر مبنی، انصاف کی بنیاد پر امن قائم کرنے کے پیغام پہنچارہے ہیں۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس پیغام کو لے کر آگے بڑھیں اور اپنے اپنے حلقہ میں سیاسی اور حکومتی نمائندگان تک یہ پیغام پہنچائیں تاکہ وہ اپنی حکومتوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ دُنیا میں امن قائم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

اگلی تقریر مولانا عبدالرشید انور صاحب مشنری انچارج کینیڈا نے اردو میں پیش کی جس کا عنوان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مشہور زمانہ نظم کا ایک مصرعہ ’’کیا زندگی کا ذوق اگر وہ نہیں ملا‘‘ تھا۔
پیارے امامِ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات کی روشنی میں امسال ایک خصوصی مجلس سوال و جواب کا اہتمام کیا گیا۔اس سلسلہ میں کئی ہفتے قبل ہی احبابِ جماعت کو درخواست کی گئی تھی کہ وہ اپنے سوالات آن لائن ارسال کردیں۔ نیز جو سوالات دوسرے احباب نے پوچھے ہیں ان کے پڑھ کر ووٹ دیں کہ ان میں سے کس سوال کو زیادہ اہمیت دی جائے۔ اس سلسلہ میں ۲۰۰ سے زائد احباب نے سوالات پوچھے۔ ان سوالات کی ترتیب اس طرح سے رکھی گئی کہ جن سوالات کے بارہ ممبران جماعت نے زیادہ ووٹ دیے وہ پہلے پوچھے گئے۔ جن سوالات کے جوابات محدود وقت کی وجہ سے نہیں دیے جاسکے وہ عنقریب شائع کردیے جائیں گے۔
مکرم فرحان کھوکھر صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ کینیڈا نے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے منظور کردہ پینل سے یہ سوالات پوچھے۔ اس پینل میں مندرجہ ذیل احباب شامل تھے۔
- مکرم ومحترم ملک لال خان ملک صاحب امیر جماعت احمدیہ کینیڈا
- مکرم عبدالرشید انور صاحب مشنری انچارج کینیڈا
- مکرم سہیل مبارک شرما صاحب نائب امیر و مربی سلسلہ
- مکرم فرحان اقبال صاحب مشنری آٹواہ
- مکرم شاہد منصور صاحب سیکرٹری تربیت کینیڈا
جو سوالات پوچھے گئے ان کے موضوعات مندرجہ ذیل ہیں
- فیملی فرینڈز کی موجودگی میں پردہ
- رشتہ ناطہ: لڑکوں کا غیرازجماعت لڑکیوں سے شادی
- تعزیت کے وقت کھانے پر بلا ضرورت زائد افراد کا رسماً اکٹھا ہونا
- شادیوں پر فضول خرچی
- مہمان نوازی: لوگ اپنے اپنے کھانے کا بل الگ الگ دیتے ہیں
- غیراسلامی رسومات
- حق مہر کے مسائل
- بہت زیادہ جماعتی اجلاسات
- سوشل میڈیا کا استعمال
- سوشل میڈیا پر خواتین کی تصاویر پوسٹ کرنا
- کام کرنے والی خواتین کی تصاویر، ان کی ساتھی کارکنان یا مینجمٹ سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیتی ہیں۔ اس کا سدِباب کیسے کیا جائے
- کچھ عہدیدران پہلی پوزیشن لینے کے لیے رپورٹس کی تیاری میں بےجا وقت وقت صرف کردیتے ہیں
- کیا مربی صاحبان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے بھی نظام موجود ہے
- جماعت میں بچوں کو جنسی مسائل کے بارہ میں تعلیم نہیں دی جاتی اور نہ ہی والدین اپنے بچوں سے اس کے بارہ میں بات کرتے ہیں
- کئی نوجوان اور کچھ نئے شادی شدہ نوجوان بھی دوسروں سے بدتمیزی سے بات کرتے ہیں
- کیا عاملہ کے ممبران کے رویہ کو بہتر بنانے کے لیے کچھ کیا جاسکتا ہے
- احمدی خواتین میں کُل وقتی ملازمت کرنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے
- کچھ لوگ نمازیں نہیں پڑھتے، اہلِ خانہ سے اچھا سلوک نہیں کرتے مگر تبلیغ کرتے ہیں، تہجد بھی پڑھتے اور جماعتی کام بھی کرتے ہیں
ان موضوعات پر پینل نے بڑے تسلی بخش جوابات دیے۔ یہ ایک نہایت معلوماتی اور دلچسپ پروگرام تھا جس کو احباب جماعت نے بہت ہی توجہ سے سُنا۔ اس کے ساتھ ہی اس جلسہ کا دوسرا اجلاس اختتام پذیر ہوگیا۔ اس کے بعد کھانے اور نماز کی تیاری کے لیے وقفہ کردیا گیا۔

Justice Cafe
امسال جلسہ پر خصوصی اہتمام کیا گیا ہے کہ غزہ میں ہونے والے ظلم وستم سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔ خصوصاً مقامی کیمونٹی کو اس کے بارہ میں معلومات مہیا کی جائیں۔ شعبہ امورِ خارجیہ کے زیرِ اہتمام اس کے لیے ’’جسٹس کیفے‘‘ کے نام سے ایک خصوصی مارکی کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس مارکی میں ایک نمائش کا انتظام کیا گیا ہے نیز تین مختلف حصوں میں چھوٹے چھوٹے گروپس میں مہمانوں کو دُنیا میں ہونے والے مظالم خصوصاً غزہ کی صورتحال کے بارہ میں بتایا جاتا رہا۔

اسی جسٹس کیفے میں آج ایک خصوصی پینل ڈسکشن ہوئی جس کے ماڈریٹر مکرم فرحان کھوکھر صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ کینیڈا تھے جبکہ پینل میں مکرم مصلح الدین احمد شنبور صاحب انچارج عربی ڈیسک، محترمہ سِیدرہ الکردي صاحبہ اور محترمہ نائلہ محمود صاحبہ شامل تھیں۔ پینل نے غزہ میں ہونے والے مظالم پر اپنے اپنے تجربات بیان کیے۔ جس کے بعد مقامی کیمونٹی سے تعلق رکھنے والے مہمانوں نے سوالات کیے۔
تیسرا اجلاس
دوپہر پونے چار بجے نمازِ ظہر و عصر ادا کی گئیں جس کے بعد تیسرا اجلاس مکرم امیر صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا۔ مکرم غلام مصباح بلوچ صاحب مربی سلسلہ نے سورۃ الجمعہ کی پہلی چھ آیات کی تلاوت کی۔ ان آیات کے انگریزی، فرانسیسی اور اردو تراجم بالترتیب مکرم ذیشان گورایا صاحب مربی سلسلہ، مکرم فراز احمد راجپوت صاحب اور مکرم عامرمحمود رانا صاحب نے پیش کیے۔
مکرم عقیل بٹ صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پاکیزہ منظوم کلام
کیوں عجب کرتے ہو گر میں آگیا ہو کر مسیح
خود مسیحائی کا دَم بھرتی ہے یہ بادِ بہار
ترنم سے سنایا جس کا انگریزی ترجمہ مکرم عمرعبداللہ چوہدری صاحب جبکہ فرانسیسی ترجمہ مکرم خالد محمود بٹ صاحب نے پیش کیا۔ اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم فرحان کھوکھر صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ کینیڈا نے ’’کینیڈین معاشرے میں ایک احمدی مسلمان کی طرزِ زندگی‘‘ کے موضوع پر کی۔

امام جماعتِ احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات کی روشنی میں امسال جلسہ کے بنیادی مقاصد پر توجہ مرکوز رکھنے کی خاطر سیاسی رہنماؤں اور حکومتی وزراء کو دعوت نہیں دی گئی تھی۔ تاہم خصوصی اجازت سے بریڈفورڈ شہر، جہاں یہ جلسہ منعقد ہورہا ہے، کے میئر جناب James Leduc اپنے ڈپٹی میئر جناب Raj Sandhu اور سٹی کونسل کے ممبران کے ساتھ سٹیج پر مدعو کیے گئے اور انہوں نے احبابِ جماعت سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بہت خوشی ہے کہ جماعت احمدیہ نے اپنے سالانہ جلسہ کے لیے ہمارے شہر کو مستقل مسکن بنالیا ہے۔ آپ یہاں پوری آزادی سے اپنا جلسہ منعقد کریں۔ ہماری حمایت آپ کے ساتھ رہے گی۔

اس کے بعد مولانا مختاراحمد چیمہ صاحب نائب پرنسپل جامعہ احمدیہ کینیڈا نے ’’مذاہبِ عالم کو نجات دہندہ کی تلاش‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔ بعدازاں ’’دورِ حاضر میں دُعا کی طاقت کے نظارے‘‘ کے عنوان سے مولانا عبدالسمیع خان صاحب پروفیسر جامعہ احمدیہ کینیڈا نے اردو میں تقریر کی۔

اس تقریر کے بعد مکرم عطاء الکریم صاحب نے حضرت مصلح الموعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا منظوم کلام
ہے دستِ قبلہ نما لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ
ہے دردِ دل کی دوا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ
ترنم سے سنایا جس کا انگریزی میں ترجمہ مکرم عروف باجوہ صاحب نے کیا۔ معاً بعد مولانا حافظ عطاء الوہاب صاحب نے ’’خلیفہ خدا بناتا ہے‘‘ کے موضوع پر انگریزی میں تقریر کی۔

آج کی آخری تقریر مکرم امیر صاحب جماعت احمدیہ کینیڈا کی تھی جو اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں تھی جس کا موضوع تھا ’’عظمت کا حصول: احمدی مسلمانوں کی شناخت‘‘۔

دورانِ تقریر مکرم امیر صاحب نے کہا کہ ہمیں اپنی تعداد بڑھنے پر خوش نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہمیں اپنے اخلاق اور کردار پر نظر رکھنی چاہیے کہ آیا وہ اتنے بلند ہیں کہ ہمارے مقامی کینیڈین ساتھیوں کے لیے قابلِ رشک ہوں۔ انہوں مزید کہا کہ جب تک ہمارے گھروں میں سکون نہیں ہوگا ہم دُنیا کو اپنے ظاہری قول سے متاثر نہیں کرسکتے۔ امیرصاحب نے کہا کہ تین بنیادی چیزوں پر خصوصی توجہ دیں۔ سب سے پہلے اپنا انفرادی پہلو دیکھیں کہ ہمارا ذاتی اخلاق اور کردار کیسا ہے؟ پھر اپنے گھرپر توجہ دیں کہ آیا میرے اہلِ خانہ کی اخلاقی حالت اسلامی معیار کے مطابق ہے؟ پھر اپنے معاشرہ کی طرف متوجہ ہوں کہ اپنے معاشرہ کی اخلاقی حالت کو کیسے بہتر کیا جاسکتا ہے؟ مکرم امیر صاحب نے عہدیدران کو مخاطب کرتے خصوصی نصیحت کی کہ وہ خود قوم کا خادم سمجھتے ہوئے خدمتِ دین بجالائیں۔ آخر میں مکرم امیر صاحب نے کہا کہ آج صرف جماعتِ احمدیہ ہی خلافت کے زیرِ نگیں ہے۔ ہم سب کو چاہیے کہ اس کو مضبوط کرنے کے لیے مسلسل اور انتھک کوشش کرتے رہیں۔ اخلاق کے اعلیٰ معیار حاصل کریں۔ اور صدسالہ خلافت جوبلی کے موقع پر اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر جو ہم نے عہد کیا تھا ہم اسے پورا کرنے والے ہوں۔ آمین

مکرم امیر صاحب کے خطاب کے بعد چند اعلانات کیے گئےاور دُعا کے ساتھ یہ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔
آج کی تمام کارروائی کا عربی، اردو، انگریزی، فرانسیسی، بنگلہ اور فارسی میں رواں ترجمہ بھی میسر تھا۔
یادرہے کہ لجنہ اماء اللہ کا تیسرا اجلاس لجنہ اماء اللہ کی مارکی میں منعقد ہوا تھا۔ اس کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم اور نظم و تراجم سے ہوا جس کے بعد تقریب تقسیم انعامات نیز درج ذیل موضوعات پر تقاریر کی گئیں۔
- دُنیائے معبودانِ باطلہ میں حقیقی معبود کی تلاش (انگریزی)
- تقویٰ: غیراسلامی رسم و رواج سے پرہیز (اردو)
- قرآنِ پاک: عصرِ حاضر کے اخلاقی امراض کی شفاء (انگریزی)
- جماعتِ احمدیہ کی ترقی میں عورتوں کا کردار (اردو)
- خلافت: امن کا حصار (انگریزی)
علاوہ ازیں عربی قصیدہ اور ایک اردو نظم مع تراجم بھی پیش کیے گئے۔
آج صبح پہلے اجلاس کے دوران بارش کے بعد کچھ دیر کے لیے فضا میں حبس بھی رہا لیکن باقی سارا دن بادلوں کی آمد ورفت نے درجہ حرارت قابلِ برداشت حد کے اندر ہی رہنا دیا۔ خصوصاً شام کے وقت کھانے اور جلسہ گاہ سے رخصتی کے وقت موسم بہت خوشگوار ہوگیا تھا۔ الحمد للہ