متفرق شعراء

جنگِ عظیم کے خدشات

دیکھو تو دیکھتے ہی بدلنے لگا جہاں

یہ کس مقام پر ہے ٹھہرنے لگا جہاں

کیسی اُٹھی ہے لہر سراسیمہ کر گئی

یوں پھر سے اضطراب میں ڈھلنے لگا جہاں

پھیلی ہیں ہر طرف ہی حوادث کی آندھیاں

بھڑکی ہے آگ جنگ کی جلنے لگا جہاں

شُعلے ہیں بُو لہب کے زمانے میں جا بجا

نارِ جہیم بن کے بھڑکنے لگا جہاں

جنگِ عظیم کے ہیں جو خدشات بڑھ گئے

شمشان گھر سا شہر کا بننے لگا جہاں

بارود ٹینک گولیاں راکٹ ڈرون ہیں

ہے جن کی گھن گرج سے سہمنے لگا جہاں

آواز اک اُٹھی ہے کوئی ہولناک سی

معصوم پنچھیوں سا بلکنے لگا جہاں

پھر دیکھتے ہیں جو تھی قیامت بپا ہوئی

رو رو کے زندگی کو ترسنے لگا جہاں

احوال جو بیاں ہے فلسطین کا ہوا

دل سوختہ ہوا ہے تڑپنے لگا جہاں

عالم ہے بےبسی کا وہ چیخ و پکار ہے

مرہم، علاج کو بھی سسکنے لگا جہاں

ہے وقت قدسیہ جو زمانے پہ عصر کا

تو سرخیوں میں شام کی ڈھلنے لگا جہاں

(قدسیہ نور فضا)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button